کافر اور اہل کتاب ( یہودی وعیسائی) سے نکاح متعہ
کیا اہل کتاب اور کفّار (کی عورتوں) سے نکاح متعہ کرنا جائز ہے ؟
جواب :۔ اہل کتاب سے متعہ جائز ہے .
جواب :۔ اہل کتاب سے متعہ جائز ہے .
ایسے وقف میں کوئی اشکال نہیں ہے، اور مومنین کا وظیفہ ہے کہ ان کی حفاظت کریں ۔
جواب: اگر مچھلیوں کو زندہ یا نیم جان ، دریا سے پکڑ لی جائیں تو حلال ہیں۔
جواب: احتیاط یہ ہے کہ اس جگہ کو اس کام کے لئے کرایہ پر حاصل کریں اور ان کے کرایہ کی رقم کو غریبوں کے لئے پانی کی پائپ لائن لگوانے میں خرچ کریں۔
جواب: حرام ہے ۔
احتیاط یہ ہے کہ طوف اور نماز طواف کو ترتیب سے انجا م دے اور سعی کو انجام دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔
جواب: فقط ضرورت کے وقت ، اشکال نہیں ہے۔
جن مسائل میں مردہ مجتہد کی زندگی میں عمل کیا تھا ، ان پر باقی رہ سکتے ہیں اور باقی مسائل میں ہمارے فتوے پر عمل کریں ، پس جن مسائل پر پہلی مرتبہ عمل کرتے ہیں مثلا پہلی مرتبہ حج یا عمرہ پر جاتے ہیں تو ان مسائل میں ہمارے فتوی پر عمل کریں ۔
اگر آپ مالک کو نہ سمجھا سکیں کہ قوانین کے مطابق عمل ہونا چاہیے تو اس کام کو چھوڑدیں اور کسی جائز کام کی تلاش کریں، انشاء الله خداوندعالم تمھاری مدد فرمائے گا۔
اگر فاعل ( لواط کرنے والے ) کے بالغ ہونے میں شک ہو تو اس صورت میں اس لڑکے کی بہن ، بیٹی اور ماں اس پر حرام نہیں ہوگی ۔
جواب: دیگر منافع کے لئے ان کی خرید و فروخت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب:۔ ہر صورت میں، رشتہ مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن باکرہ ہونے کی صورت میں ولی کے اذن کے بغیر صیغہ عقد جاری کرنے میں اشکال ہے لیکن بیوہ کے سلسلے میں صیغہ عقد جاری کرنے کیلئے دونوں کی رضایت کافی ہے .
جواب: جب انتقال کے وقت ، شوہر کے کوئی اولاد نہ ہو تو اس کے مال کا ایک چوتھائی حصہ میراث کے طور پر اس کی بیوہ کو ملے گا (زمین کے علاوہ) اور باقی مال ودولت دوسرے وارثوں کا حق ہے ۔
عقد متعہ کی عدت کے دوران ، زنا مسلما ً حرام ہے ، لیکن اس عورت کے ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا باعث نہیں ہے ، اور تحریر الوسیلہ اور توضیح المسائل میں امام خمینی (رہ) کا فتوی ٰ بھی یہی ہے ۔