انتخابات کی ورکری میں بیت المال سے استفادہ کرنا
ان لوگوں کے متعلق جو انتخابات میں اپنی ورکری کے لئے بیت المال کے امکانات سے استفادہ کرتے ہیں، جنابعالی کا کیا حکم ہے؟
بیت المال کے خاص مصارف ہیں، ان میں ہی اس کو خرچ کرنا چاہیے ۔
بیت المال کے خاص مصارف ہیں، ان میں ہی اس کو خرچ کرنا چاہیے ۔
جواب :۔ چنانچہ معین سال میں اجرت پر حج کرنے کے لئے اجیر ہوا تھا تو اطلاع اور اجازت لازم ہے ۔
اس جیسے موارد میں حاکم شرع، صغیر کا ولی ہے اور وہ ہی احقاق حق کرے گا۔
اس میں سے فقط ان کی محنتوں کی اجرت کو دیا جاسکتا ہے۔
اگر فاعل ( لواط کرنے والے ) کے بالغ ہونے میں شک ہو تو اس صورت میں اس لڑکے کی بہن ، بیٹی اور ماں اس پر حرام نہیں ہوگی ۔
جواب:۔ اگر ان کے لئے حرج و مشقت کا باعث نہ ہو کھڑے ہو کر نماز پڑھیں ، خواہ عصیٰ وغیرہ پر تکیہ دے کر ہی کیوں نہ ہو، اور اگر حرج، مشقت اور تکلیف کا باعث ہے تو اس صورت میں بیٹھ کر نما زپڑھ لیں
جواب:۔ ان کے طواف میں کوئی شکال نہیں ہے ، اس لئے کہ طواف میں ، معروف حد کی مراعات کرنا واجب نہیں ہے بلکہ احتیاط مستحب ہے اور صفوں سے متصل ہونا بھی شرط نہیں ہے ۔
جواب: تعزیرات بھی گرفتار ہونے سے پہلے توبہ کے ذریعہ ساقط ہوجاتی ہیں؛ لیکن شرط یہ ہے کہ آثار توبہ اس کے عمل سے مشاہدہ کیے جائیں، اس شرط کو مدّ نظر رکھتے ہوئے بہت سے توبہ کرنے والے جن کا عمل ان کی ندامت کا پتا نہیں دیتا، اس قانون میں شامل نہیں ہوںگے، مسئلہ کی اجتماعی مشکل کو اس طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے ، عناوین ثانویہ ، جیسے نظم عمومی میں خلل ڈالنا، تنہا مجوّز تعزیر نہیں ہوسکتا ملاٴ عام میں حد کا جاری کرنا
جواب۔بعض گذشتہ مجتہدین جو اب حیات نہیں ہےںاور بعض زندہ مجتہدین حرام ہونے کا حکم نہیں دیتے شاید مذکورہ شخص ان کا مقلد ہو .
جب بھی ان کا اس محلہ میں رہنا، باعث گناہ ہو تب ان کو دوسرے مقام پر بھیجا جاسکتا ہے ۔
قصاص کو قاتل کی رضایت سے ہر چیز سے بدلا جاسکتا ہے لیکن انصاف کی رعایت کرنا ہر حال میں اچھا ہے۔
جواب :۔ یہ مسئلہ ، احرام کے محرمات میں سے نہیں ہے بلکہ ہر شخص پر حرم کے درخت کا کاٹنا حرام ہے ۔
جواب : وہ مسجدیں جو سڑکوں پر متروکہ پڑی ہیں اور دوبارہ آباد ہونے کی امید بھی نہیں ہے ، ان میں مسجد ہونے اور وقف ہونے کا حکم زائل ہوجاتا ہے ،اور جس شخص نے ایسا کیا ہے اسے چاہیئے کہ اس مسجد کی قیمت کے برابر رقم دوسری مسجد بنانے یا دیگر تمام مسجدوں کی تعمیر میں خرچ کرے حقیقت میں یہ عین مال کو تلف کرنا ہے ،لیکن جب تک کوئی شدید ضرورت نہ آن پڑے ، مسجد کو گرانا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے اور وہ مسجدیں جوبیابانو ں میں متروکہ ہیں یا گاؤں و دیہاتوںمیں متروکہ پڑی ہوئی ہیں (یعنی ان میں کوئی نماز پڑھنے والا نہیں ہے )ان کو اس طرح محفوظ رکھنا چاہئے کہ ان کی بے حرمتی نہ ہو۔
جی ہاں خمس ہے؛ لیکن اگر ایک بار خمس دے دیا جائے تو وہی کافی ہے البتہ اس کے بعد فقط اس کے منافع پر خمس دینا ہوگا ۔
جو شخص بھی کسی موٴمن کو عمداً قتل کردے، اس کا حکم قصاص ہے اور اگر وہ کسی خطا کا مرتکب ہوگیا ہو تو اس کے بارے میں حاکم شرع کے ذریعہ، حکم الٰہی جاری ہونا چاہیے ۔