مجنی علیہ کی مرضی سے اُس کو مارنا پیٹنا
مجنی علیہ(جس پر جنایت وارد کی جائے) کی رضایت سے ضرب وجرح وارد کرنے کا کیا حکم ہے؟ کسی انسان کو اس کی رضایت سے قتل کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب : ان میں سے کوئی بھی امر جائز نہیں ہے۔
جواب : ان میں سے کوئی بھی امر جائز نہیں ہے۔
مسئلہ کے فرض میں، مارنے والا شخص عمد کی صورت میں قصاص اور غیر عمد کی صورت میں، اس عضو کی دیت سے زیادہ کس دوسری چیز کا ضامن نہیں ہے ۔
اگر ان کی مخالفت ان کی ایذاء کا سبب ہو تو وہ واجب الاطاعة ہیں ۔
اگر نکاح کے بعد رخصتی ہوجائے اور اس کے بعد ناجائز کام کو پہلی لڑکی کے ساتھ انجام دے تو زناء محصنہ میں شمار ہوگا ۔
جواب :جی ہاں ، لیا جاسکتا ہے ۔
جواب : اگر بقیہ افراد علم نہ رکھتے ہوں تو ان کا حاضر کرنا ضروری نہیں۔
جواب :۔ اگر حرم کی حدود میں داخل ہونے اور احرام باندھنے کے بعد مرگیا ہو یا عمرہ تمتع کرنے کے بعد انتقال ہوا ہے تو نیابت لازم نہیں ہے ۔
جواب :۔ اگر پہلے دور کو ساقط(شمار نہ) کرے اور اس کے بعد باقی سعی کو کامل کرلے یہاں تک کہ ساتواں دور مروہ پر ختم ہوجائے ، اس صورت میں اس کی سعی کا صحیح ہونا بعید نہیں ہے
جواب:اگر خون منھ کے اندر ہے تو نماز باطل نہیں ہے لیکن اگر وہ ایک درھم یا اس سے زیادہ مقدار میں ، ہونٹوں سے باہر آجائے ، تو نماز کو ترک کردے ، منھ کو پانی سے دھوئے پھر دوبارہ نماز پڑھے اور اگر خون ایک درھم کی مقدار سے کم ہو ، البتہ لعاب دہن کے ساتھ مخلوط ہو کر منھ سے باہر آجائے ، اس صورت میں بھی نماز ، محل اشکال ہے ، یعنی نماز درست نہیں ہے ۔
جواب: الف سے لے کر ہ تک: اہل سنت کی شہادت اس صورت میں جبکہ وہ اعتقادی نظر سے مستضعف ہوں اور عمل کے اعتبار سے عادل ہوں نیز ان سے فسق نہ دیکھا گیا ہو، تمام مذکورہ صورت میں قبول کی جائے گی؛ (۱)لیکن اہل کتاب کی شہادت چاہے مسلمان کے حق میں یانقصان میں ، قبول نہیں ہے، لیکن ان مخصوص موارد میں کہ جن کی طرف قرآن مجید کی بعض آیتوں (سورہٴ مائدہ/۱۰۶) میں اشارہ ہوا ہے۔۱۔ آیة الله العظمیٰ خوئی نے ”مبانی تکملة المنہاج ، ج۱، ص۸۰“ پر اس مطلب کی طرف اشارہ کیا ہےاکتالیسویں فصل
جواب: یہ ثابت ہونا چاہیے کہ دفاع کے مدّعی کے ذریعہ ، واقعاً چور کو مقام دفاع میں قتل کیا ہے اور اس کے سوا اپنی جان یا مال کی حفاظت کے لئے کوئی اور راستہ نہیں تھا۔
جواب: نافذ اور معتبر نہیں ہے اور اگر (اپنے دعوے کو) ثابت نہ کرے تو اس کے لئے قصاص کا فیصلہ کیا جائے گا
جواب : اس صورت میں جب یقین رکھتا تھا یا احتمال غالب دیتا تھا کہ اس کو قتل کردےگا، قتل عمد شمار ہوگا ، اس صورت کے علاوہ یہ قتل، شبہ عمد ہے۔
اگر اس کبوتر کا کوئی مالک نہیں تھا، یا وہ مشکوک الحال تھا تو اس کے پکڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب: اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ استمناء غیر طبیعی آسودگی کی ایک قسم ہے، اس کا نقصان دہ ہونا ایک واضح امر ہے اس کے علاوہ بہت سے افراد نے ہماری طرف مراجعہ کیا اور کہا ہے:”ہم نے یہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ استمناء ضرر رکھتا ہوگا، لیکن اچانک اپنے کو اس کے برے آثار کا شکار پایا“ اور یہ بہترین دلیل ہے کہ خوف ان نقصانات کا اصلی عامل نہیں ہے ؛ البتہ خوف ان نقصانات کو شدت بخشتا ہے․ یہ نکتہ بھی اہمےت کا حامل ہے کہ استمناء کے نقصانات خصوصاً جوانوں میں اس کے ترک کرنے کے بعد تدرےجا ختم ہوجاتے ہےں ، مہم یہ ہے کہ جلد بیدار ہوجائیں اور اس کو ترک کردیں۔