ایسے امام جماعت کی اقتداء کرنا جو اجارہ کی نماز پڑھ رہا ہو
اگر امام اجارہ کی نماز پڑھ رہا ہے تو کیا مامومین اس کی اقتداء کرسکتے ہیں؟
اگر نماز اجارہ ایسے شخص کی ہو کہ جس کی نماز قطعی طور سے قضا ہوئی ہے تو ایسے امام کی اقتداء میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اگر نماز اجارہ ایسے شخص کی ہو کہ جس کی نماز قطعی طور سے قضا ہوئی ہے تو ایسے امام کی اقتداء میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب:۔ مسلمان مرد کیلئے، زوجہ کی اجازت کے بغیر کافر ذمّی عورت سے نکاح متعہ کرنا، مکروہ ہے .
جواب الف- -: اہل خبرہ سے مراد حوزہ علمیہ اور شہر کے صف اول و دوم کے علماء ہیں جو فقھی مبانی کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔جواب: اگر ایسا شخص لوگوں کے درمیان قابل اعتماد ہو اور وہ اہل خبرہ سے پوچھ کر خبردے تو اس کی بات کو مان سکتے ہیں ۔جواب : ہر جگہ کے مشہور علماء عام طور سے اہل خبرہ ہیں ۔جواب: اہل خبرہ کے لئے مجتہد ہونا شرط نہیںہے ۔جواب-:- علم یا اطمینان جس طریقہ سے حاصل ہوجائے وہی کافی ہے ۔جواب: ایسی صورت میں اختیار ہے ۔
اگر مولویت کی صنف کی توہین شمار نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
شہریہ ان لوگوں سے مخصوص ہے جو حوزہ میں درس پڑھتے ہیں۔ البتہ اگر شہریہ دینے والے بعض خاص موارد میں اجازت دیتے ہیں تو ان موارد میں لینا جایز ہوگا۔
امتحان میں نقل کرنا جایز نہیں ہے، اب چاہے وہ جگہ بیت المال سے چلتی ہو یا کسی اور مال سے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس لیے کہ نقل کرنے کا نقصان خود نقل کرنے والے کو ہوتا ہے۔ اگر نمبر کا امتحان میں کوئی اثر نہ ہو تو اس مین نقل کرنا حرام نہیں ہے لیکن اگر وہ یہ کہے کہ میں نے لکھا ہے تو چھوٹ کا مرتکم ہوا ہے جو کہ حرام ہے۔
جواب:الف) اگر اس نے اسلام کا اظہار کیا ہے تو اس پر اسلام کے احکام جاری ہوں گے اگرچہ عبادت اور دینی وظیفوں کے انجام دینے میں کوتاہی کی ہے ۔ب) بظاہر صحیح تھا ۔ج) مذکورہ بچے جائز ہیں ان کو میراث ملے گی ۔د) مفروضہ مسئلہ میں کہ ابھی تک ترکہ تقسیم نہیں کیا گیا اور آپ لوگ مسلمان ہوگئے ہیں تو میراث کے بارے میں اسلامی قانون کے مطابق آپ لوگوں کو بھی میراث ملے گی ۔
ان امور مین والدین کی رضایت ضروری نہیں ہے، ان کی اطاعت ان موارد میں واجب ہے جہاں ان کی عدم اطاعت ان کے ازار و ازیت کا سبب ہو۔ ایسے مسائل جو انسان کی زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں جیسے نکاح و طلاق، ان میں بھی ان کی اطاعت ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح سے علم دین کے حصول کے لیے، جو عصر حاضر کی نہایت اہم ضرورت ہے، والدین کی رضایت شرط نہیں ہے، اسی طرح سے علماء کے لباس پہننے کا بھی یہی حکم ہے مگر بہتر یہ ہے کہ تمام کاموں میں ان مرضی کو شامل کیا جائے۔
بہت سے بزرگان جو اس بات کی شایستگی اور سعادت رکھتے تھے وہ آپ کی زیارت سے مشرف ہو چکے ہیں۔ البتہ کسی کو امام علیہ السلام کی طرف سے کوئی پیام نقل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
امام زمانہ حضرت مہدی عج الله تعالیٰ فرجہ الشریف کے انتظار کرنے والوں کا سب سے مہم وظیفہ واجبات کی ادائیگی، محرّمات کا ترک اور آپ کی مدد کے لئے آمادگی، اور اپنے ایمان کو تقویت کرنا ہے ۔
جواب:۔ زنا سے حاملہ ہونے والی عورت کی عدّت نہیں ہوتی، اور زانی یا دوسرے شخص سے اس کی شادی کرنا جائز ہے، اور اگر اس کو طلاق دیدے تو اس کی عدّت تین طہر یا تین ماہ ہے اور وضع حمل معیار نہیں ہے ، اب رہا طہر کا غیر مواقعہ ( جس پاکیزگی کے دوران مقاربت نہ ہوئی ہو) تو چونکہ حاملہ میں یہ شرط نہیں ہوتی، لہذا اس کو طلاق دے سکتا ہے، اس بنا پر اگر اسکو حیض (ماہواری) نہیں آتا تو تین مہینہ صبر (عدّت) کر کے دوبارہ شادی کرسکتی ہے .
اگر یہ بات نہیں جانتا کہ اس کے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق امام کی نماز باطل ہے تو اس کی اقتداء کرسکتا ہے ۔
اس اکیلے مورد کی توجیہ کرنا چاہیے؛ شاید وہ معتقد ہو کہ مذکورہ مورد میں وہ شخص جس کی غیبت کی گئی ہے جائز الغیبة ہے، اگرچہ اپنے اعتقاد میں اس (امام جماعت) نے خطا ہی کیوں نہ کی ہو ۔