سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

ٹیکس اور خمس میں

کیا اس رقم کو جو لوگ ٹیکس کی صورت میں حکومت کو اداکرتے ہیں خمس میں حساب کرسکتے ہیں ؟

جواب:۔ ٹیکس، دیگر اخراجات کی طرح ایک خرچہ ہے لہٰذا اس کا شماراس شخص کے خرچ کا حصہ ہونے کی وجہ سے سالانہ خرچ میں ہوگا اور خمس میں اس کا حساب نہیں ہو سکتا ہے ۔

ہمسر (شوہر وبیوی) پر ناجائز تعلقات کا الزام لگانا

اگر کوئی شخص اپنی زوجہ پر ناجائز تعلقات کا الزام لگائے اور عدالت میں اس الزام کو ثابت نہ کرسکے ؟الف)کیااس شخص کے لئے دوبارہ اپنی زوجہ کے ساتھ زندگی بسر کرناممکن ہے ؟ب)کیا شرعی لحاظ سے زوجہ کے اوپر واجب ہے کہ اپنے شوہر کے ساتھ ازدواجی زندگی جاری رکھے ؟ج) خصوصاً اس مورد میں کیا زوجہ طلاق کا تقاضا کرسکتی ہے اور اپنے حقوق، مہر، جہیز اور دولت وثروت کو حاصل کرسکتی ہے ؟

جواب:الف۔اگر مشاہدہ کا دعویٰ نکرے تو کوئی خاص رسم کیےٴ بغیر اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کو جاری رکھ سکتا ہے، لیکن اس پر جو الزام لگا یا ہے اس سلسلہ میں زوجہ حاکم شرع کے یہاںحد قذف (الزام لگانے کی سزا) کا تقاضا کر سکتی ہے (اس کی سزا اسّی کوڑے ہیں) مگر یہ کہ زوجہ اس کو معاف کردے .جواب: ب:۔جی ہاں لازم ہے ( ازدواجی) زندگی جاری رکھے .جواب:ج۔اگر شوہر طلاق دینے پر راضی ہو جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے .

دسته‌ها: قذف کی حد

نذر کے مصرف کو بدلنا

ایک شخص نے کئی سال پہلے یہ نذر مانی تھی کہ اگر اس کی حاجت پوری ہو جائے تو اپنے عمومی حمام کی آمدنی کی ایک مقدار کو امیر المومنین (علیہ السلام) کے لئے وقف کرے گا یا کہ اس سے،٢٠١٩اور ٢١ رمضان میں افطار کرائے گا ،اس شخص نے کئی سال تک ان تاریخوں میں افطار کرایا ہے ، جبکہ یہ افطاری ،واقعی مستحق اشخاص تک پہونچ نہیں پائی تھی ، یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ مذکورہ شخص کو یہ نہیں معلوم ہے کہ اس نے اپنی اس نذر پر صیغہ پڑھا تھا یا ویسے ہی زبانی کہہ دیاتھا اس تمہید کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ اس رقم کو عام لوگوں کے لئے نفع بخش کاموں میں خرچ کر دیا جائے ، مثال کے طور پر نادار اور غریب لڑکا اور لڑکیوں کی شادی کرانے میں خرچ کر دیا جائے یا یہ کہ اسی مقدار ، میں خشک طعام ، فقیروں کے درمیان ، تقسیم کرا دیا جائے ، یا یہ کہ اس رقم کو کمیتہ امداد(امام خمینی کے نام پر بنائی گئی کمیٹی جو لوگوں کی امداد کرتی ہے )کہ حوالہ کر دیا جائے ۔رقم کی مقدار تقریباً ایک لاکھ تومان ہوتی ہے ، برائے مہربانی راہنمائی فرمایئں۔

جواب: چنانچہ نذر کے صیغہ کو ، فارسی زبان ہی میں پڑھا ہو ،اس کو بدلنا جائز نہیں ہے اور اگر صیغہ نہیں پڑھا ہے تب اس کوبد لنے میں کوئی مخالفت نہیں ہے ۔

دسته‌ها: نذر کے احکام

نماز کی قرائت میں وقف کا معیار

مہربانی فرماکر نماز کی قرائت کے سلسلے میں ذیل میں مندرج، سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں:۱۔نماز کی قرائت کی بحث میں وقف کے کیا معنی ہیں؟ آیا معیار سانس توڑنا ہے، چاہے وقف نہ بھی ہو؟ یا معیار عرفی وقف ہے (وہ وقف جس کو عام لوگ وقف کہتے ہیں) چاہے سانس نہ بھی توڑا جائے؟۲۔ کیا نماز کے کلمات میں سے ہر کلمہ پر وقف کیا جاسکتا ہے؟ یا معیار معنا کا صحیح ہونا ہے؟ مثلاً اگر ”الحمدللّٰہ“ کہے اس کے تھوڑی دیر بعد ”رب العالمین“ کہا جائے، کیا اس کی نماز صحیح ہے؟۳۔کیا نماز کے تمام اجزاء میں حرکات پر وقف کرنا نماز میں اشکال کا باعث ہوتا ہے؟ یا فقط اس چیز کا، قرائت میں اشکال ہے؟ مثلاً اگر کہے ”سبحان ربی العظیم “ (میم پر حرکت کے ساتھ) اس کے تھوڑی بعد کہے ”وبحمدہ“ کیا یہ وقف بہ حرکت شمار ہوگا؟۴۔ اُ ن اذکار کا نیچے نیچی دی گئی صورتوں میں پڑھنا جو کامل طور سے ایک دوسرے سے جدا ہیں، صحیح ہے؟الف) مثلاً ”سبحان الله“ بغیر وقف کے تین مرتبہ کہنا(الله کی حرکت کے ساتھ) ۔ب) ”سبحان الله“ کا وقف کے ساتھ اور (الله کی حرکت کے ساتھ) کہنا ۔

ا،اور ۲: وقف کا معیار عرفی ہے؛ چاہے سانس توڑے یا نہ توڑے، اور فقط اس جگہ جائز ہے جہاں جملہ کا رباطہ قطع نہ ہو۔کوئی فرق نہیں ہے ۔وقف بہ حرکت نماز کے ہر جزء میں خلاف احتیاط ہے ۔

دسته‌ها: قرائت

سعی کے دور کی تعداد میں شک کرنے کا حکم

سعی کے دور کی تعداد میں شک کرنے کا کیا حکم ہے ؟ آیا کم پر بنا رکھے یا زیادہ ؟

جواب :۔ اگر شک کرے کہ یہ ساتواں دور ہے یا اس سے زیادہ تو اپنے شک کی اعتنا نہ کرے ، ہاں اگر مروہ پر پہونچنے سے پہلے شک کرے کہ ساتواں دور یا اس سے کم ہے ، تو ظاہراً اسی کی سعی باطل ہے اور اس طرح اگر اس کا شک سات دور سے کم کے متعلق ہو مثال کے طور پر یہ کہ ایک دور اور تین دور کے درمیان یا دو اور چار کے درمیان شک کرے۔

دسته‌ها: سعی کے احکام

مولف کی اجازت کے بغیر کتاب چھاپنا

ایک مولف کوئی کتاب لکھتا ہے اور اسے کسی ناشر کو چھاپنے اور بیچنے کے لیے دیتا ہے جس پر لکھا جاتا ہے کہ طباعت کے حقوق مولف کے پاس محفوظ ہیں۔ اس کے بعد ناشر اگلی بار کتاب کو مولف کی اجازت کے بغیر چھاب دیتا ہے، عام طور پر ناشر ایسا کرتے ہیں کہ مولف کو کچھ کتاب حق تالیف کے عنوان سے دے دیتے ہیں، کیا ناشر کے لیے جدید طباعت کے لیے مولف سے اجازت لینا ضروری ہے؟

حق تالیف ایک عقلایی حق ہے جسے ساری دینا کے عقلاء تسلیم کرتے ہیں، اس کی مخالفت ظلم اور شرعا حرام ہے۔ لہذا مولف کے اوپر ہے کہ وہ بغیر اجازت کے اس کی کتاب چھاپنے والوں سے اپنا حق وصول کرے۔ اس بات کی طرف بھی توجہ ہونی چاہیے کہ اصلاح اور تصحیح کا حق ناشر کے پاس محفوظ ہے لہذا اگر کوئی کتاب سے فوٹو کھینچنا چاہتا ہے تو اسے ناشر کا حق ادا کرنا ہوگا۔

دسته‌ها: طباعت کے حقوق
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت