طلاق مبارات کے صيغہ
مسئلہ 2165 احتياط واجب ہے کہ مبارات کے صيغے کو درج ذيل طريقہ سے ادا کريں پس اگر خود شوہر طلاق کا صيغہ جاري کرنا چاہتا ہے اور مثلا عورت کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:بارات زوجتي فاطمہ علي ما بذلت فھي طالقيعني ميں اپني بيوي فاطمہ سے مہر کے بدلے ميں مبارات (ايکدوسرے سے جدائي) کرلي لہذا وہ ازاد ہے?اور اگر بيوي نے مہر بخشنے کے علاوہ کوئي اور چيز شوہر کودي ہو تو اس کا نام لے اور اگر مرد کا وکيل صيغہ جاري کرے تو کہے:بارات زوجہ موکلي فاطمہ علي ما بذلت فھي طالقليکن اس سے پہلے ضروري ہے کہ عورت اپنا مہر يا اس سے کم کوئي دوسري چيز مرد کودے چکي ہو.