اگر اپني وصيت سےپلٹ جائے
مسئلہ 2335: اگر وصيت کرنے والا کسي معين چيز کے لئے وصيت کرے کہ فلاں کو ديدي جائے اس کے بعد وصيت کرے کہ اس کا ادھا دوسرے کو ديديا جائے تو اس چيز کے دو حصہ کرکے ادھا ادھا دونوں کو ديدياجائے.
مسئلہ 2335: اگر وصيت کرنے والا کسي معين چيز کے لئے وصيت کرے کہ فلاں کو ديدي جائے اس کے بعد وصيت کرے کہ اس کا ادھا دوسرے کو ديديا جائے تو اس چيز کے دو حصہ کرکے ادھا ادھا دونوں کو ديدياجائے.
مسئلہ1066۔ اگرکسی کوشک ہوکہ وہ کثیرالشک ہوگیاہے کہ نہیں تویہ سمجھے کہ نہیں ہواہے،اسی طرح اگرکوئی کثیرالشک تھاتوجب تک یقین نہ ہوجائے کہ اب اپنی عام حالت پرواپس آگیاہے اس وقت تک اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
مسئلہ 1244 : اگر یہ معلوم ہو کہ اگلی صفوں میں سے کسی ایک صف کی نماز باطل ہے تو اگر آگے کی صف حائل ہو تو بعد والی صفوں کے لوگ اقتدا نہیں کرسکتے۔
مسئلہ 1243 : امام جب تکبیر کہہ کر نماز میں داخل ہو تو اگر اگلی صفیں آمادہ نماز ہوں تو سب ہی تکبیر کہہ کر نماز میں داخل ہوسکتے ہیں، یہ ضروری نہیں ہے کہ جب تک اگلی صفوں والے نماز میں داخل نہ ہوجائیں لوگ انتظار کرتے رہیں، بلکه بهتر يه هے که انتظارنه کرے۔
مسئلہ 408: جہاں عورت کے لئے غسل کرنا واجب ہے اگر مسلسل غسل کرنا اس کے لئے نقصان دہ ہو یازیادہ مشقت کا سبب ہو تو اس کے بدلے تیمم کرسکتی ہے۔
مسئلہ 45 : اگر بارش کا پاني برسنے کے دوران بہہ کر چھت کے نيچے يا ايسي جگہ پہنچ جائے جہاں بارش نہيں پڑتي تو وہ جگہ پاک ہوجاتي ہے بشرطيکہ بارش رک نہ جائے.
مسئلہ 48 : اگر بارش کا پاني کسي ايسے حوض پر برسے جس کاپاني نجس ہے اور بارش کا پاني حوض کے پاني کے ساتھ مل جائے تو حوض کا پاني پاک ہو جاتا ہے.
مسئلہ 43 :اگر بارش کسي عين نجس پر برسے اور اس کي چھينٹيں دوسري چيزوں پر پڑيں تو بناء بر احتياط واجب اس سے اجتناب کريں.
مسئلہ1048۔ باطل شکوک میں اگرکوئی صورت نمازپڑھتے ہوئے پیش آئے تو فورا نماز کو نہیں توڑ سکتابلکہ پہلے غور و فکر کرے اگر شک پھر بھی اپنی جگہ رہے تب نمازکو توڑے۔
مسئلہ 2301:اگر باپ بيٹے کو يا شوہر بيوي کو قسم کھانے سے روکدے تو قسم صحيح نہيں ہے بلکہ اگر بيٹا باپ کي اجازت کے بغير او بيوي شوہر کي اجازت کے بغير قسم کھائے تو صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2279: لڑکے کو نذر کرنے ميں باپ کے اجازت کي ضرورت نہيں اگر وہ ايسا کام کرنا چاہے جس سے باپ کو اذيت و تکليف ہو تو ايسي صورت ميں نذر صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 1716: اگر کسي کو فقير گمان کرتے ہوئے فطرہ ديدے اور بعد ميں معلوم ہو کہ فقير نہيں تھا تو اس سے مال واپس لے کر مستحق کودے سکتا ہے اور اگر اس سے واپس نہ لے تو اپنے مال سے دے اور اگر اصل مال ختم ہوچکا ہو اور فطرہ لينے والا جانتا تھا کہ يہ فطرہ ہے تو وہ اس کا عوض دے اس کے علاوہ صورت ميں اس پرعوض دينا لازم نہيں ہے اور اگر فطرہ دينے والے نے فقير کي تحقيق کرنے ميں کوتاہي نہ کي ہو تو اس پربھي کچھ واجب نہيں ہے.