چند جگہوں پر قبر کھولنا جائز ہے
مسئلہ599: چندجگہوں پرقبرکھولنا حرام نہيں ہے :1 اگرميت غصبي زمين ميں دفن ہوگئي ہو اور مالک زمين راضي نہ ہو.اسي طرح کفن ياکوئي دوسري چيزجوميت کے ساتھ دفن ہوگئي ہوياميت کے اموال ميں سے ايسي چيزجس کاتعلق ورثاء سے ہووہ ميت کے ساتھ دفن ہوگئي ہو اور ورثاء راضي نہ ہوں کہ وہ چيزميت کے ساتھ قبرميں رہے، (جيسے انگوٹھي يا کوئي اور قيمتي چيز) ليکن اگرميت نے وصيت کردي ہو کہ کوئي دعاء،قرآن، انگوٹھي ا س کے ساتھ دفن کردي جائے تو اگر وصيت حصے سے زيادہ ميں نہ ہواوراسراف بھي نہ ہوتوقبر کو نہيں کھول سکتے.2 کسي حق کاثابت کرناميت کے بدن کے ديکھنے ہي پرموقوف ہو.3 ميت کوايسي جگہ پردفن کردياگياہوجہاں اس کي بے حرمتي ہوجيسے کافروں کاقبرستان ياجہاں کوڑاوغلاظت ڈالاجاتاہے.4 کسي ا يسے شرعي مقصدکوانجام دينے کے لئے جس کي اہميت قبر کھولنے سے زيادہ ہومثلازندہ بچہ کوحاملہ عورت کے پيٹ سے نکالنامقصودہو? (اگر چہ معلوم ہے کہ بچہ ماں کے تھوڑي دير بعد تک ممکن ہے زندہ ہو)5 جس جگہ يہ خوف ہوکہ درندہ ميت کے بدن کوکوئي نقصان پہنچائے يا دشمن لاش نکال لے جائے گا.6 جہاں پرميت کاتھوڑاساحصہ ميت کے ساتھ دفن نہ ہوا ہو تو احتياط واجب يہ ہے کہ اس حصہ کواس طرح دفن کريں کہ ميت کابدن ظاہرنہ ہو.