کرائے کے مختلف مسائل
مسئلہ 1862: اگر کرائے کي ابتدا معين نہ کرے تو اس کي ابتدا صيغہ جاري کرنے کے بعد يا تحويل ميں لينے لے بعد ہوگي.
مسئلہ 1862: اگر کرائے کي ابتدا معين نہ کرے تو اس کي ابتدا صيغہ جاري کرنے کے بعد يا تحويل ميں لينے لے بعد ہوگي.
مسئلہ 1867:کرايہ پر دينے والا شخص جب تک کرايہ دار کو کرايہ پر دي ہو ئي چيز اس کي تحويل ميں نہ دے کرايہ مانگنے کا حق نہيں رکھتا اسي طرح اجير اپنا کام پورا کئے ہو ئے بغير اجرت کے مطالبہ کا حق نہيں رکھتا .
مسئلہ 1883:اگر کسي ايسے گھر کو کرايہ پرديں جس ميں مثلا دو کمرے ہوں اور ايک کمرہ خراب ہوجائے تو اگر مالک اس کو فورا بنوادے جس سے استفادہ کي کوئي مقدار ضايع نہ ہو تب تو اجارہ باطل نہيں ہوتا اور کرايہ دار بھي معاملہ کو ختم کرنے کا حق نہيں رکھتا ليکن اگر بنانے ميں اتني دير ہوجائے کہ استفادہ کي ايک مقدار برباد ہوجائے تو اس خراب شدہ کمرے کي نسبت کرايہ باطل ہوجاتاہے اور دوسرے ميں بھي اس کو معاملہ ختم کرنے کا حق ہے.
مسئلہ 1872:اگر اجارہ پردي گئي چيز تلف ہوجائے يا عيب دار ہوجائے اور کرايہ دار نے اس کي حفاظت ميں کوئي کوتاہي نہ کي ہو اور اس سے فائدہ حاصل کرنے ميں زيادتي نہ کي ہو تو وہ ضامن نہيں ہے مثلا درزي کو سينے کے لئے کپڑا ديا گياہو اور چور اس کو چرالے يا اگ لگ جائے تو اگر اس کي حفاظت ميں کوتاہي نہ کي ہو تو وہ ذمہ دار نہيں ہے ليکن اگر اشتباہا با کسي بھي وجہ سے خود ہي ضايع کردي ہو يا عيب دار کرديا ہو تو وہ ضامن ہے.البتہ اگر عيب خود اس چيز کي وجہ سے ہو مثلا کپڑا ہي اس قسم کا ہو کہ استري کرنے سے خراب ہوجاتا ہو تو اس صورت ميں ضامن نہيں ہے.
مسئلہ 1869:کرايہ پردي ہو ئي چيز اگر کرايہ دار کے تحويل ميں جائے مگر وہ قبضہ ميں نہ لے يا قبضہ ميں لے تو لے مگر اس سے فائدہ نہ اٹھائے تب بھي اس کو کرايہ دينا ہو گا .
مسئلہ 1850: کسي ملکيت کے منافع يا خود اپني ذات کے منافع کو کسي کے حوالہ (کسي چيز کے بدلے) کردينے کو اجارہ کہتے ہيں کرايہ پر دينے والے اور کرايہ پر لينے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے اور اپنے قصد و ارادہ سے اس کام کا انجام دينا چاہئے نيز دونوں کو اپنے مال ميں حق تصرف بھي ہوناچاہئے لہذا اس لا ابالي کا اجارہ باطل ہے جس کو اپنے مال پر حق تصرف نہيں ہے اور جور اپنے مال کو بيہودہ کاموں ميں خرچ کرتاہے.
مسئلہ 2435: جس جائيداد پگڑي دي جاچکي ہے جب اس کے کرايہ کي مدت ختم ہوجائے تو مالک کي ذمہ داري ہے کہ اسي پہلے کرايہ دار کو يا اس کي موافقت سے دوسرے کو کرايہ پر ديدے اور اس وقت و زمانہ کے اعتبار سے ماہرين کي رائے سے جو محل اطمينان ہو ايک عادلانہ کرايہ معين کرے.
مسئلہ 1851: انسان دوسرے کا وکيل بن کر اس کے مال کو کرايہ پردے سکتاہےاسي طرح کسن کا ولي يا سرپرست اس کے مال کو اجارہ پردے سکتا ہے ليکن شرط يہ ہے کہ کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت وري نہ ہوسکتي ہو تو يہ بھي جائز ہے اور اگر ولي يا سرپرست نہ ہو تو حاکم شرع (قاضي) سے اجازت يعني چاہيئے اور اگر مجتہد عادل يا اس کے نمايند ہ تک دسترس ممکن نہ ہو توکسي ايسے مومن و عادل سے اجازت لي جاسکتي ہے جو کم سن کي مصلحت کا لحاظ رکھے.
مسئلہ 1871:اجارہ کي مدت ختم ہونے کے بعد يا در ميان ميں پتہ چل جائے کے اجارہ باطل تھا تو کرايہ دار معمولا جو کرايہ ہوتاہے وہ مالک کودے، (خواہ وہ طے شدہ کرايہ سے کم ہو يا زيادہ) مثلا اگر عام کرايہ ايک ہزار روپيہ ماہانہ ہے ليکن اس نے پانچ سو روپے ماہانہ يا دوہزار ماہانہ طے کےا ہو تو اس کو وہي ايک ہزار روپيہ ماہانہ کے حساب سے دينا ہوگا.
مسئلہ1855: جس نے کسي مکان يا دو کان يا کسي چيز کو اجارہ پرليا ہو اس کو دوسرے کو اجارہ پر نہيں دے سکتاہاں اگر پہلے کرايہ دار کو اس قسم کا حق دياگيا ہو تو دے سکتاہے.
مسئلہ 1856:جس نے کسي مکان ، دوکان، کمرہ و غيرہ کو کرايہ پرليا ہو اور اس کو يہ حق بھي ہو کہ دوسرے کو کرايہ پردے سکتاہے تو جب تک اس ميں کوئي کام، مثلا، تعمير سفيدي، کھڑکي، قالين و غيرہ، نہ کردے جتنے کرايہ پرليا ہے اس سے زيادہ پر نہيں دے سکتا.
مسئلہ 937 : اگر کوئي رکوع تو کرسکتا ہے ليکن بيماري يا کسي اور مجبوري کي بناء پر واجب ذکر کي حد تک توقف نہيں کرسکتا تو حالت رکوع سے خارج ہونے سے پہلے اس شخص کو ذکر رکوع کہہ لينا چاہئے چاہے بدن ساکن نہ بھي ہو اگر يہ نہ کرسکے تو اٹھتے ہوئے ذکر کو تمام کرے.