کرايہ پر دي گئي چيز کے تلف ہونے کا حکم
مسئلہ 1872:اگر اجارہ پردي گئي چيز تلف ہوجائے يا عيب دار ہوجائے اور کرايہ دار نے اس کي حفاظت ميں کوئي کوتاہي نہ کي ہو اور اس سے فائدہ حاصل کرنے ميں زيادتي نہ کي ہو تو وہ ضامن نہيں ہے مثلا درزي کو سينے کے لئے کپڑا ديا گياہو اور چور اس کو چرالے يا اگ لگ جائے تو اگر اس کي حفاظت ميں کوتاہي نہ کي ہو تو وہ ذمہ دار نہيں ہے ليکن اگر اشتباہا با کسي بھي وجہ سے خود ہي ضايع کردي ہو يا عيب دار کرديا ہو تو وہ ضامن ہے.البتہ اگر عيب خود اس چيز کي وجہ سے ہو مثلا کپڑا ہي اس قسم کا ہو کہ استري کرنے سے خراب ہوجاتا ہو تو اس صورت ميں ضامن نہيں ہے.