اگر روزے دار دن ميں مجنب ہو جائے
مسئلہ ????: اگر روزہ دار کودن ميں احتلام ہوجائے تو بہتر ہے کہ فورا غسل کرے ليکن اگر فورا غسل نہ کرے تو روزہ ميں کوئي اشکال نہيں ہے?
مسئلہ ????: اگر روزہ دار کودن ميں احتلام ہوجائے تو بہتر ہے کہ فورا غسل کرے ليکن اگر فورا غسل نہ کرے تو روزہ ميں کوئي اشکال نہيں ہے?
مسئلہ ????: اگر روزہ دار روزے کو باطل کردينے والي چيزوں ميں سے کسي چيز کا بھولے سے ارتکاب کرلے اور پھر اس خيال سے کہ اس کا روزہ تو باطل ہو ہي گيا انھيں مبطلات ميں سے عمدا کسي ايک کا استعمال کرلے تو اس کا روزہ باطل نہ ہوگا? البتہ احتياط مستحب ہے کہ اس روزے کي قضا کرے?
مسئلہ 1414: اسي طرح اگر شک ہو کہ اخري رمضان ہے يا اول شوال اور عمدا روزہ کو باطل کردے بعد ميں پتہ چلے کہ عيد تھي تو کفارہ واجب نہيں ہے.
مسئلہ ۱۴۱۵: اگر روزہ دار ماہ رمضان میں اپنی روزہ دار بیوی سے جماع کرے تو اگر اس نے بیوی کو مجبور کر کے جماع کیاہو تو اپنا اور اپنی بیوی دونوں کا کفارہ خود ادا کرے اور دونوں پر قضا واجب هے، اور اگر بیوی جماع پر راضی تھی تو دونوں پر ایک ایک کفارہ واجب ہوگا لیکن اگر (جماع کے علاوہ) دوسرے مفطرات (وہ چیزیں جو روزے کو باطل کردیتی ہیں) پر مجبور کرے تو گناہگار ہے لیکن کسی پر بھی کفارہ واجب نہیں ہے لیکن روزہ توڑنے والے کو قضا بہرحال کرنا پڑے گا۔
مسئلہ ۱۴۱۶: اگر روزہ دار بیوی اپنے روزہ دار شوہر کو جماع پر مجبور کرے تو صرف بیوی پراپنا کفارہ واجب ہے شوہر کا کفارہ اس کے اوپر واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1417: اگر عورت شروع ميں تو مجبور تھي ليکن جماع کے دوران راضي ہوجائے تو تب بھي احتياط واجب ہے کہ مرد دو کفارے دے عورت پر قضا کے سوا کچھ واجب نہيں ہے.
مسئلہ 1418: اگر کوئي مرد بيماري يا سفر کي وجہ سے روزہ نہ رکھے تو اپني بيوي کو جماع پرمجبور نہيں کرسکتا او ر اگر مجبور کرے تو گناہگار ہے ليکن کفارہ اس پر واجب نہيں ہے.
مسئلہ ۱۴۳۰: اگر کسی کہ ذمہ کئی ماہ رمضان کے روزے ہوں تو جس کی قضا چاہے پہلے بجالائے۔ لیکن اگر آخری رمضان کے قضا کا وقت تنگ ہو تو بناء بر احتیاط واجب پہلے آخری رمضان کی قضا کرے۔
مسئلہ ۱۴۳۳: اگر کوئی بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور بیماری سال آئندہ تک باقی رہے تو نہ رکھے ہوئے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔ صر ف ہر روز کے عوض ایک ایک مد (تقریبا ۷۵۰ گرام) گیہوں یا جو اور اس کے مانند کوئی چیز فقیر کودے۔ لیکن اگر بیماری کے علاوہ کسی اور عذر کی بناء پر (مثلا سفر کی و جہ سے) روزہ نہ رکھ سکے اور یہ عذرا گلے رمضان تک باقی رہے تو احتیاط واجب ہے کہ نہ رکھے ہوئے روزوں کی رمضان کے بعد قضا کرے اور ہر دن کے لئے ایک ایک مد کھانا فقیروں کودے۔ اور یہی حکم ہوگا اگر بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور بیماری برطرف ہوجانے کے بعد کوئی دو سرا عذر مثلا سفر در پیش ہوجائے۔
مسئلہ ۱۴۳۴: اگر انسان کسی عذر کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور عذر بر طرف ہوجانے کے با وجود بھی آئندہ رمضان تک جان بوجھ کر قضا نہ کرے تو رمضان کے بعد فورا روزوں کی قضا رکھے اور ہر دن کے عوض ایک مد غذا کفارہ میں دے۔ اسی طرح اگر روزے کی قضا میں کوتاہی کرے یہاں تک کہ وقت تنگ ہوجائے اور تنگی وقت میں عذر پیدا ہوجائے تو رمضان کے بعد قضا بھی کرے اور کفارہ بھی دے۔ لیکن اگر کوتاہی تو نہیں کی تھی۔ لیکن اتفاق سے وقت کی تنگی میں کوئی عذر پیدا ہوجائے تو صرف قضا واجب ہے۔
مسئلہ 1435: اگر انسان مسلسل کئی سال بیمار رہنے کے بعد اچھا ہو اور اگلے رمضان تک قضا کا وقت باقی ہو تو صرف آخری رمضان کے روزوں کی قضا کرے اور گذشتہ سالوں کے لئے ہر دن کے بدلے ایک مد کھانا فقیر کودے۔
مسئلہ 1436: اگر کوئي شخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں کي قضا کرنے ميں کئي سال تاخير کردے تو اسے چاہئے کہ قضا کرے (اور پہلے سال ميں تاخير کرنے کي بناء پر) ہر دن کے لئے ايک مد کھانا فقير کودے البتہ کئي سال گزر جانے کي وجہ سے کفارہ متعدد نہيں ہوگا.