مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1395روزہ کو باطل کرنيوالي چيزوں کے احکام(1394)

اگر روزے دار اپنا روزہ باطل سمجھتےہوئے کوئي مبطل کام انجام دے

مسئلہ ????: اگر روزہ دار روزے کو باطل کردينے والي چيزوں ميں سے کسي چيز کا بھولے سے ارتکاب کرلے اور پھر اس خيال سے کہ اس کا روزہ تو باطل ہو ہي گيا انھيں مبطلات ميں سے عمدا کسي ايک کا استعمال کرلے تو اس کا روزہ باطل نہ ہوگا? البتہ احتياط مستحب ہے کہ اس روزے کي قضا کرے?

مسئله شماره 1415روزے کے کفارہ کے احکام (1403)

اس مرد کا حکم جو اپني بيوي کو جماع پر مجبور کرے

مسئلہ ۱۴۱۵: اگر روزہ دار ماہ رمضان میں اپنی روزہ دار بیوی سے جماع کرے تو اگر اس نے بیوی کو مجبور کر کے جماع کیاہو تو اپنا اور اپنی بیوی دونوں کا کفارہ خود ادا کرے اور دونوں پر قضا واجب هے، اور اگر بیوی جماع پر راضی تھی تو دونوں پر ایک ایک کفارہ واجب ہوگا لیکن اگر (جماع کے علاوہ) دوسرے مفطرات (وہ چیزیں جو روزے کو باطل کردیتی ہیں) پر مجبور کرے تو گناہگار ہے لیکن کسی پر بھی کفارہ واجب نہیں ہے لیکن روزہ توڑنے والے کو قضا بہرحال کرنا پڑے گا۔

مسئله شماره 1433قضا روزوں کے احکام (1427)

جو ا?يندہ ماہ رمضان تک گزشتہ قضا روزے انجام نہ دےسکے

مسئلہ ۱۴۳۳: اگر کوئی بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور بیماری سال آئندہ تک باقی رہے تو نہ رکھے ہوئے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔ صر ف ہر روز کے عوض ایک ایک مد (تقریبا ۷۵۰ گرام) گیہوں یا جو اور اس کے مانند کوئی چیز فقیر کودے۔ لیکن اگر بیماری کے علاوہ کسی اور عذر کی بناء پر (مثلا سفر کی و جہ سے) روزہ نہ رکھ سکے اور یہ عذرا گلے رمضان تک باقی رہے تو احتیاط واجب ہے کہ نہ رکھے ہوئے روزوں کی رمضان کے بعد قضا کرے اور ہر دن کے لئے ایک ایک مد کھانا فقیروں کودے۔ اور یہی حکم ہوگا اگر بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور بیماری برطرف ہوجانے کے بعد کوئی دو سرا عذر مثلا سفر در پیش ہوجائے۔

مسئله شماره 1434قضا روزوں کے احکام (1427)

اگر عمدا ايندہ سال تک روزوں کي قضا نہ بجالائے

مسئلہ ۱۴۳۴: اگر انسان کسی عذر کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور عذر بر طرف ہوجانے کے با وجود بھی آئندہ رمضان تک جان بوجھ کر قضا نہ کرے تو رمضان کے بعد فورا روزوں کی قضا رکھے اور ہر دن کے عوض ایک مد غذا کفارہ میں دے۔ اسی طرح اگر روزے کی قضا میں کوتاہی کرے یہاں تک کہ وقت تنگ ہوجائے اور تنگی وقت میں عذر پیدا ہوجائے تو رمضان کے بعد قضا بھی کرے اور کفارہ بھی دے۔ لیکن اگر کوتاہی تو نہیں کی تھی۔ لیکن اتفاق سے وقت کی تنگی میں کوئی عذر پیدا ہوجائے تو صرف قضا واجب ہے۔

مسئله شماره 1436قضا روزوں کے احکام (1427)

اگر کوئ ماہ رمضان کے روزوں کو کئ سال تک انجام نہ دے

مسئلہ 1436: اگر کوئي شخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں کي قضا کرنے ميں کئي سال تاخير کردے تو اسے چاہئے کہ قضا کرے (اور پہلے سال ميں تاخير کرنے کي بناء پر) ہر دن کے لئے ايک مد کھانا فقير کودے البتہ کئي سال گزر جانے کي وجہ سے کفارہ متعدد نہيں ہوگا.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی