نماز مستحب کے بجا لانےميں شک کرنے کا حکم
مسئلہ1076۔ نماز نافله کا وقت گزرنے کے بعد اگر شک هو که اس کو بجا لایا که نهیں تو اعتنا نه کرے اور اگر وقت باقی هے تو بجا لائے.
مسئلہ1076۔ نماز نافله کا وقت گزرنے کے بعد اگر شک هو که اس کو بجا لایا که نهیں تو اعتنا نه کرے اور اگر وقت باقی هے تو بجا لائے.
مسئلہ 1080 : اگر شروع میں کسی ایک طرف گمان ہو اور بعد میں دونوں طرف برابر ہوگیا اور شک کی حالت پیدا ہوگئی تو شک کے دستور پر عمل کرے اور اس کے برعکس اگر پہلے شک کی صورت پیدا ہو اور بعد میں کسی ایک طرف کا گمان ہوجائے تو گمان کے مطابق عمل کرے۔ لیکن اگر شک ان شکوک میں سے ہو جو نماز کو باطل کردیتے ہیں او ر شک باقی رہے۔ تو نماز کو پھر سے پڑھے اس کا گمان سے بدل جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
مسئلہ 1081 : جس کو يہ نہ معلوم ہو کہ جو حالت پيدا ہوئي ہے وہ ”شک“ ہے يا ”ظن“ تو وہ احکام شک پر عمل کرے.
مسئلہ 1082 : تشہد پڑھتے ہوئے یا بعد والی رکعت میں داخل ہونے کے بعد شک ہو کہ دونوں سجدوں کو بجالایا ہے کہ نہیں، اور اسی وقت ایک ایسا شک ہوجائے جو دونوں سجدوں کے تمام کرنے کے بعد ہو تا تو نماز صحیح رہتی (مثلا دوسری یا تیسری رکعت کا شک ہوجائے)تو بنا رکھے کہ سجدوں کو بجا لایا ہے اور شک کے قاعدہ پر عمل کرے اس کی نماز صحیح ہے۔ لیکن اگر سجدے کا محل گزرنے سے پہلے شک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1083 : اگر نمازي کا پہلا شک دور ہوجائے اور اس کي جگہ دوسرا شک پيدا ہوجائے تو دوسرے شک کے مطابق عمل کرے مثلا پہلے شک ہوا کہ دوسري رکعت ہے يا تيسري اس کے بعد يقين ہوگيا کہ تين رکعت پڑھ چکا ہے اور شک ہوگيا کہ يہ تيسري رکعت ہے يا چوتھي تو تيسري اور چوتھي رکعت کے شک کے قاعدہ پر عمل کرے.
مسئلہ 1084 : اگر نمازی کو یہ معلوم ہے کہ نماز کے وسط میں شک ہوا ہے لیکن یہ نہیں معلوم کہ دو اور تین میں شک ہوا تھا یا تین اور چار میں تو احتیاط واجب ہے کہ دونوں کے دستور پر عمل کرے اور نماز کا بھی اعادہ کرے۔
مسئلہ 1085 : بيٹھ کر نماز پڑھنے والے کو اگر ايسا شک ہوجائے کہ جس کے لئے ايک رکعت نمازاحتياط کھڑے ہو کر پڑھني چاہئے يا دو رکعت بيٹھ کر تو ايک رکعت نماز بيٹھ کر پڑھے يا ايسا شک ہوجائے کہ جس کے لئے دو رکعت نماز احتياط کھڑے ہو کر پڑھني چاہئے تو وہ دو رکعت بيٹھ کر پڑھے اسي طرح تمام شکوک پر عمل کرے.
مسئلہ 1086: کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والا اگر نماز احتیاط پڑھتے وقت قیام سے عاجز ہوجائے تو بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کی طرح نماز احتیاط پڑھے جس کا حکم اس سے پہلے والے مسئلہ میں بیان کیا گیا ہے اسی طرح اس کے برعکس جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھتا ہو اگر نماز احتیاط پڑھتے وقت کھڑے ہونے کی طاقت پیدا ہوجائے تو اس کو اس شخص کے وظیفہ پر عمل کرنا چاہئے، جو کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے۔
مسئلہ 1089 : اگر نماز احتياط پڑھنے سے پہلے يا د آجائے کہ ميں نے جو نماز پڑھي ہے وہ صحيح ہے تو پھر نماز احتياط کي ضرورت نہيں ہے اور اگر نماز احتياط پڑھتے ہوئے ياد آئے تو اس کو اختيار ہے جي چاہے نماز احتياط کو توڑ دے يا جي چاہے تو مکمل کرے.
مسئلہ 1090 : اگر نماز احتیاط شروع کرنے سے پہلے یاد آجائے کہ نماز کی رکعتیں کم تھیں مثلا چار رکعت کے بجائے صرف تین ہی رکعت پڑھی ہے اور ابھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے نماز باطل ہوجاتی ہے تو جتنی مقدار کم ہے اس کو پورا کرلے اور بے جا سلام کی وجہ سے بنا بر احتياط واجب دو سجدہ سہو بجا لائے اور اگر کوئی ایسا کام کرچکا ہے جس سے نماز باطل ہوجاتی ہے تو نماز کا اعادہ کرے۔
مسئلہ 1091 : اگر نماز احتياط پڑھنے کے بعد ياد آجائے کہ نماز کي کمي بالکل نماز احتياط کے برابر تھي(مثلا تين و چار ميں شک کي وجہ سے ايک رکعت نماز احتياط پڑھي ہو اور نماز احتياط کے بعد ياد آئے کہ ميري اصلي نماز تين ہي رکعت تھي)تو اس کي نماز صحيح ہے ليکن اگر يہ معلوم ہو کہ نماز کي کمي نماز احتياط سے کم تھي تو بنا بر احتياط واجب بلافاصلہ نماز کي کمي کو پورا کرے اور اصل نماز کا اعادہ بھي کرےاور اگر يہ معلوم ہو کہ اصل نماز کي کمي احتياط سے زيادہ تھي اور اس نے نماز احتياط کے بعد کوئي ايسا کام نہيں کيا جس سے نماز باطل ہوجاتي ہے تو احتياط واجب ہے کہ اس کمي کو پورا کرے اور اصل نماز کا بھي اعادہ کرے.
مسئلہ 1093 : نماز احتياط ميں رکن يا غير رکن اجزاء کي کمي يا زيادتي اور اجزاء کے بجالانے ميں شک(ان سب)کا حکم دوسري واجبي نمازوں کي طرح ہے.