اگر رکوع ميں امام کے ساتھ شريک ہونے کا علم نہ ہو تو سورہ کو ترک کر سکتاہے
مسئلہ 1259 : اگر کوئي امام کي تيسري يا چوتھي رکعت ميں شريک ہو تو حمد و سورہ کو پڑھے اور اگر اتنا وقت نہ ہو تو فقط حمد پڑھ کر اپنے کو امام کے رکوع ميں پہونچا دے.
مسئلہ 1259 : اگر کوئي امام کي تيسري يا چوتھي رکعت ميں شريک ہو تو حمد و سورہ کو پڑھے اور اگر اتنا وقت نہ ہو تو فقط حمد پڑھ کر اپنے کو امام کے رکوع ميں پہونچا دے.
مسئلہ ۱۲۶۳ : اگر مستحبی نماز پڑھ رہا ہو اور جماعت منعقد ہوجائے اور اس کو خطرہ ہو کہ اگر نماز پوری کریگا توجماعت نہیں ملے گی تو مستحب ہے کہ اس نماز کو ترک کرکے جماعت میں شریک ہوجائے۔
مسئلہ 1264 : اگر واجب نماز پڑھ رہا ہو اور جماعت شروع ہوجائے اور وہ ابھي تيسري رکعت ميں نہيں پہونچا ہے اور خطرہ ہے کہ اگر نماز کو تمام کرتا ہے تو جماعت نہيں مل سکے گي تو مستحب ہے کہ نيت کو مستحبي نماز کي طرف بدل دے اور دو رکعت پر ختم کرکے جماعت ميں شريک ہوجائے.
مسئلہ ???? : کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والا، بيٹھ کر نماز پڑھنے والے کي اقتدا نہيں کرسکتا اور بيٹھ کر نماز پڑھنے والا، ليٹ کر نماز پڑھنے والے کي اقتدا نہيں کرسکتا?
مسئلہ 1273 : ماموم کو چاہئے کہ امام کو اپني نيت ميں معين کرے ليکن امام کے نام کا جاننا ضروري نہيں ہے اگر صرف يہ نيت کرے کہ امام حاضر کي اقتدا ميں نماز پڑھتا ہوں تو کافي ہے بشرطيکہ عدالت و ديگر شرائط اس ميں موجود ہوں.
مسئلہ ۱۲۷۴ : حمد وسورہ کے علاوہ ماموم کو تمام چیزیں پڑھنی چاہئے اور حمد وسورہ بھی اسی وقت ساقط ہے جب پہلی اور دوسری رکعت امام کے ساتھ پڑھے لیکن اگر تیسری و چوتھی میں امام کے قیام کی صورت میں اقتدا کرے توحمد و سورہ پڑھنا ہوگا۔
مسئلہ ۱۲۷۵ : اگر ماموم نمازمغرب و عشاء وصبح میں امام کی قرائت کی آواز سن رہا ہو تو حمد و سورہ نہ پڑھے لیکن اگر نہ سن رہا ہو تو حمد وسورہ کا پڑھنا جائز ہے لیکن آہستہ پڑھنا چاہئے ۔ اور نماز ظہر و عصر میں ہمیشہ بنابر احتیاط واجب حمد و سورہ نہ پڑھے ہاں ذکرکا آہستہ پڑھنا جائز ہے بلکہ مستحب ہے۔
مسئلہ ۱۲۷۷ : اگر ماموم بھولے سے یا اس خیال سے کہ جو آواز سن رہا ہے وہ امام کی نہیں ہے حمد و سورہ کو پڑھے اور بعد میں پتہ چلے کہ وہ امام کی آواز تھی تو اس کی نماز صحیح ہے اور اگر شک ہو کہ یہ امام کی آواز ہے یا کسی اور کی تو بنا بر احتیاط واجب حمد و سورہ نہ پڑھے۔
مسئلہ ۱۲۷۸ : امام سے پہلے ماموم تکبیرة الاحرام نہیں کہہ سکتا البتہ دیگر اذکار میں کوئی حرج نہیں ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہی ہے کہ اگر امام کی آواز کو سن رہا ہو تو اس سے پہلے کوئی ذکر نہ کہے۔
مسئلہ ۱۲۷۹ : افعال نماز جیسے رکوع و سجود وغیرہ میں سے کسی بھی فعل کو ماموم امام سے پہلے نہ بجالائے بلکہ امام کے ساتھ یا اس کے بعد بجالائے۔ اور اگر بھولے سے امام سے پہلے سر کو رکوع سے اٹھائے تو دوبارہ رکوع میں چلا جائے پھر امام کے ساتھ دوبارہ سر اٹھائے۔ یہاں پر رکوع کی زیادتی سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ البتہ اگر دوبارہ رکوع میں جائے اور قبل اس کے کہ یہ رکوع میں پہونچے امام رکوع سے سر اٹھالے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ ۱۲۸۴ : جس رکعت میں تشہد نہیں ہے اگر امام بھولے سے تشہد پڑھنے لگے یاجس میں قنوت نہیں ہے قنوت پڑھنے لگے تو ماموم تشہد یا قنوت کو نہ پڑھے۔ لیکن نہ امام سے پہلے کھڑاہوسکتا ہے نہ روکوع میں جا سکتا ہے بلکہ کسی ذریعہ سے امام کی غلطی کی طرف امام کو متوجہ کردے اور اگر نہ ہوسکے تو صبر کرے جب امام کا تشہد یا قنوت ختم ہوجائے تو امام کے ساتھ باقی نماز کو تمام کرے۔
مسئلہ ???? : ايک باطني خدا ترسي کي حالت کا نام ”عدالت“ ہے جو انسان کو گناہ کبيرہ کے ارتکاب سے روکتي ہے اور گناہ صغيرہ کے تکرار سے روکتي ہے ? اگر کسي کے ساتھ زندگي بسر کرے اور اس سے گناہ نہ ديکھے تو اتني سي بات اس کي عدالت کے لئے کافي ہے اسي کو ”حسن ظاہر“ کہتے ہيں جو باطني ملکہ کي نشاندہي کرتاہے?