نماز کے اجزاء و شرائط کو کم و زياد کرنا
مسئلہ 1116 : نمازي اگر بھولے سے اجزائے نماز ميں سے کسي چيز کو کم يازيادہ کردے تو اگر وہ چيز رکن ہو تونماز باطل ہے ورنہ نماز صحيح ہے ہاں اگر وضو يا غسل وغيرہ نہيں کيا ہے تو نماز باطل ہے چاہے عمدا ہويا سہوا ہو.
مسئلہ 1116 : نمازي اگر بھولے سے اجزائے نماز ميں سے کسي چيز کو کم يازيادہ کردے تو اگر وہ چيز رکن ہو تونماز باطل ہے ورنہ نماز صحيح ہے ہاں اگر وضو يا غسل وغيرہ نہيں کيا ہے تو نماز باطل ہے چاہے عمدا ہويا سہوا ہو.
مسئلہ 1118 : اگر نمازي کو معلوم ہوجائے کہ نماز وقت سے پہلے پڑھي ہے يا قبلہ کي طرف پشت کرکے پڑھي ہے تو اس کو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گيا ہے تو قضا کرے ليکن اگر بھولے سے نماز کو داہني يا بائيں طرف پڑھي ہو تو نماز باطل نہيں ہے.
مسئلہ 1119 : آٹھ شرطوں کے ساتھ مسافر چار رکعتی نماز کو دو رکعت پڑھے:1۔ سفر آٹھ فرسخ شرعی سے کم نہ ہو2۔ شروع ہی سے آٹھ فرسخ کی نیت ہو3۔ راستے میں اپنا ارادہ نہ بدل دے4۔ آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے نہ گزرے اور اثناء راہ میں دس دن یا دس سے زیادہ دن قیام نہ کرے5۔ سفر کسی حرام کام کے لئے نہ ہو6۔ صحرا نشین خانہ بدوش نہ ہو7۔ اس کا مشغلہ اور کام مسافر ت نہ ہو8۔ حد ترخص تک پہنچ جائے
مسئلہ 1120 : جس کی آمد و رفت آٹھ فرسخ ہو(یعنی تقریبا 43 کیلو میٹر) اسکو چاہئے کہ نماز کو قصر پڑھے۔ خواہ جانا چارفرسخ(5/21 کیلو میٹر تقریبا)ہو یا کم ہو یا زیادہ ہو۔ پس آمد و رفت ملا کر آٹھ فرسخ ہونا چاہئے خواہ اسی دن یا رات کو پلٹ آئے یا کچھ فاصلہ کے بعد پلٹے نماز قصر رہے گی۔ ہاں اگر اس مسافت کے درمیان میں دس دن رکنے کا قصد کرے تو قصر نہیں ہوگی۔
دوسري شرط : ابتداء سے آٹھ فرسخ کي نيت ہو.مسئلہ 1127 : اگر کوئي شخص ايک ايسي جگہ تک کا سفر کرے جو آٹھ فرسخ سے کم ہو اور پھر راستہ ميں يا مقصد تک پہنچنے کے بعد يہ ارادہ کرے کہ ميں ابھي اور سفر کروں گا اور مجموعي طور پر مسافت آٹھ فرسخ ہو تو چونکہ اس نے ابتداء سے آٹھ فرسخ کے سفر کا قصد نہيں کيا تھا اس لئے پوري نماز پڑھے گا ليکن اگر راستے ميں يا منزل پر پہنچ کر مزيد آٹھ فرسخ کا يا اس سے زيادہ کاقصد کرے تو اس کي نماز قصر ہوگي.
مسئلہ 1134 : اگر چوری، خیانت یا کسی دوسرے حرام کام کے لئے سفر کرے تو نماز پوری پڑھے اسی طرح اگر خود سفر حرام ہو (مثلا ایسا سفر جو اس کے بدن کے لئے اچھا خاصا نقصان دہ ہو یا عورت شوہر کی اجازت کے بغیر سفر کرے یا لڑکا ماں باپ کے منع کرنے کے باوجود سفر کرے کہ جس سے والدین کو اذیت ہو تو احتیاط واجب کی بناء پر نماز پوری پڑھنی چاہئے۔ البتہ اگر سفر واجب ہو جیسے اس پر حج واجب ہو تو ماں، باپ، شوہر کی رضامندی شرط نہیں ہے اور نماز قصر ہے۔
چھٹي شرطصحرا نشين خانہ بدوش نہ ہومسئلہ 1143 : جو لوگ خانہ بدوش ہوں يعني ان کا کوئي مخصوص وطن نہ ہو بلکہ جہاں بھي ان کے اور ان کے حيوانوں کے لئے پاني اور خوراک مل جائے وہيں قيام کرليتے ہيں تو ايسے افراد سفر ميں اپني نماز پوري پڑھيں گے اور روزہ بھي رکھيں گے.
مسئلہ 1145 : ڈرائیور، پائلٹ، کشتی چلانے والے، شتربان اور ان جیسے حضرات جن کا شغل ہی سفر ہو ان کی نماز قصر نہیں ہے ليکن شروع ميں دو تين دن احتياط واجب کي بنا پر دونوں طرح يعني قصر بھي پڑھيں اور پوري بھي پڑھيں۔
مسئلہ 1155 : جو شخص حد ترخص تک پہنچ جائے یعنی وطن یا اپنے ٹھہرنے کے جگہ سے اتنا دور ہوجائے کہ شہر کی اذان کی آواز سنائی نہ دے اور شہر کے لوگ اس کو نہ دیکھ سکیں۔ لیکن شہر کی دیواروں کو دیکھنے یا نہ دیکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ البتہ ہوا میں گرد وغبار وغیرہ نہ ہو(جو دیکھنے میں رکاوٹ بنے اسی طرح شور وغل وغیرہ نہ ہو)جو سننے میں رکاوٹ بنے۔(تو وہاں سے نماز قصر ہوگی)اور اگر ان دونوں علامتوں میں سے ایک بھی ہوجائے تو کافی ہے بشرطیکہ دوسری علامت کے نہ ہونے کا یقین نہ رکھتا ہو ورنہ احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز قصر بھی پڑھے اور پوری بھی۔
مسئلہ 1121 : اگر شک ہو کہ سفر آٹھ فرسخ ہے کہ نہیں، تو نماز قصر نہ پڑھے ۔ البتہ اگر [معلوم کرنے میں ] زیادہ مشقت نہ ہو تو جو لوگ اس راستہ سے واقف ہوں ان سے تحقیق کرے۔
مسئلہ 1122: مسافت کی مقدار کو مختلف طریقوں سے جانچا جا سکتا ہے اول خود ہی ناپ کر یقین کرلے۔ دوم لوگوں کے درمیان مشہور ہو ۔ سوم قابل اعتماد شخص خبر دے۔
مسئلہ 1123 : اگر يہ يقين کرتے ہوئے کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے نماز کو قصر پڑھے بعد ميں پتہ چلے کہ آٹھ فرسخ کي مسافت نہيں تھي تو اس کي نمازباطل ہے پڑھي ہوئي نمازوں کو چار رکعت کے حساب سے پھر پڑھے اور اگر وقت گزر گيا ہے تو قضا کرے اور اگر اس کو يقين تھا کہ مسافت آٹھ فرسخ نہيں ہے ليکن راستہ ميں معلوم ہوگيا کہ آٹھ فرسخ ہے تو نمازکو قصر پڑھے اور جو پوري پڑھ چکا ہے ان کا اعادہ کرے.