جعالہ کے شرائط
null
null
: 1932اگر مال کو معين کرکے کہے جو شخص ميرا گھوڑا تلاش کردے تو اس کو يہ گيہوں دوں گا تو احتياط يہ ہے کہ اس کي مقدار اور وہ خصوصيات بھي معين کردے جس کي وجہ سے اس کي قيمت ميں فرق پڑتا ہو اور اگر مال کو معين نہ کرے مثلا کہے جو شخص ميرا گھوڑا تلاش کردے گا اس کو سوکلو گيہوں دوں گا تو گيہوں کي ان خصوصيت کو معين کردے جن سے قيمت ميں فرق پڑتاہو ليکن اگر جاعل مزدوري معين نہ کرے مثلا وہ کہے: جو شخص ميري گم شدہ چيز کو تلاش کردے گا اس کو کچھ رقم دوں گا يا اس کو مزدوري دوں گا تو يہ معاملہ باطل ہے اور اگر کوئي وہ کام انجام ديدے تو اس کے وہ مزدوري دے جو لوگوں کي نظرميں اس کام کي مزدوري ہوتي ہوالبتہ اگر جاعل کي گفتگو سے ظاہر ہوتا ہو کہ اس سے کم دے گا تو اس صورت ميں ديديں جو اس کے پيش نظرتھا.
مسئلہ 1929:جعالہ معين و غير معين شخص دوايں کے ساتھ ہوسکتا ہے مثلا اگر کسي غوطہ خور سے کہے کہ ميري فلاں چيز جو دريا ميں ڈوب گئي ہے اگر نکال دو تو تم کہ ايک ہزار روپے دوں گا يا ڈاکٹر سے کہے ميرے لڑکے کا علاج کردو تو ايک ہزار روپے دوں گا ان دونوں صورتوں ميں جعالہ صحيح ہے.
مسئلہ 1930:جاعل کو بالغ، عاقل اور قصد و ارادہ قصد و ارادہ اور اختيار سے قرارداد کرنا ضروري ہے نيز شرعا وہ اپنے مال ميں تصرف کا حق رکھتاہو اسي لئے شخص سفيہ (جو اپنے مال کو بيہودہ کاموں ميں صرف کرتاہو) کا جعالہ باطل ہے.
مسئلہ 1931: جس کام پر جعالہ کياجائے وہ حرام نہ ہو اس کا کوئي منطقي نتيجہ بھے رکھتاہو لہذا اگر کہاجائے جو شخص شراب بيئے يا جو شخص تاريخ رات ميں فلاں جگہ چلا جائے تو اس کو اتني رقم دوں گا تو يہ جعالہ صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 1933:اگر قرارداد سے پہلے کوئي اس کام کو کردے تو مزدوري کا حق نہيں رکھتا اسي طرح قرارداد کے بعد بھي اگر اس نيت سے کام انجام دے کہ مزدوري نہيں اوں گاتب بھي معين شدہ رقم کا مستحق نہيں ہے.
مسئلہ 1935:جاعل و عامل دونوں کام شروع کرنے سے پہلے جعالہ کو ختم کرسکتے ہيں بلکہ جعالہ کا کام شروع کرنے کے بعد بھي ختم کرسکتے ہيں البتہ اگر جاعل ختم کرے تو عامل ني جتنا کام انجام ديا ہو اس کي مزدوري اس کودے.
مسئلہ 1936: يہ جائز ہے کہ جاعل کام کرنا مکمل چھوڑدے ليکن اگر ناتمام چھوڑدينے سے جاعل کو نقصان پہنچتا ہو تو مکمل کرنا ضروري ہے اور اگر مکمل نہ کرے تو ضامن ہے مثلا اگر ڈاکٹر سے کہے اگر تم ميري انکھ کا اپريشن کر دو تو اتني رقم تم کو دوں گا اور ڈاکٹر اپريشن شروع کردے اور اس کو مکمل کرنے سے جاعل کي انکھ معيوب ہوجاتي ہو تو اپريشن نامکمل چھور ڈينے پر کسي مزدوري کا حق نہيں رکھتا اور اس عيب کا پيدا ہونے کا ضامن ہے.
مسئلہ 1937:اگر ايسا کام ہو کہ جب تک اس کو مکمل نہ کردياجائے کوئي فائدہ حاصل نہ ہو اور عامل اس کام کونا نا مکمل چھوڑے مثلا گمشدہ چيز کو کچھ دن تلاش کرکے چھوڑدے تو جاعل سے کسي اجرت کا حق نہيں رکھتا، اسي طرح اگر تھوڑا ساکام کرنا مفيد ہو تو مثلا لياس کو تھوڑا سي کردے ليکن اجرت کام پورا کرنے پر طے ہوئي ہو تب بھي وہ تھوڑا ساکام انجام دينے پر اجرت کا مستحق نہيں ہوتاالبتہ اگر مقصود يہ ہو کہ جتنا کام کريگا اتني مزدوري کا مسحق ہوگا تو جتنا کام اس نے کياہے اس کي مزدوري دينا ہوگي.
مسئلہ 1938: قرض دينا بہت ہي مستحب کام ہے قران مجيد اور احاديث ائمہ معصومين ميں اس کي بہت تاکيد ائي ہے حضرت رسول اکرم سے روايت ہے جو شخص اپنے برادر مومن کو قرض دے گا اس کا مال زيادہ ہوگا ملائکہ اس پر رحمت کي دعاکريں گے اگر اپنے قرض دار سے نرمي کا برتاو کرے تو بغير حساب اور بڑي جلدي سے پل صراط سے گزرجائے گا اور جس مسلمان سے اس کا مسلمان بھائي قرض مانگے اور وہ نہ دے تو جنت اس پر حرام ہے ايک حديث ميں ہے کہ صدقہ کا ثواب دس گناہے اور قرض کا ثواب اٹھارہ گناہے.
مسئلہ 1939: قرض کي قرارداد کو لفظي صيغہ سے انجام دياجاسکتا ہے اور اس طرح بھي ہوسکتا ہے کہ کسي کو قرض کي نيت سے دے اور وہ اسي نيت سے لے غرض کہ دونوں طرح صحيح ہيں.
مسئلہ 1941: اگر قرض کي قرارداد ميں واپسي کي مدت معين ہو تو قرض دينے والا اس مدت سے پہلے مطالبہ نہيں کرسکتا ليکن اگر مدت معين نہ ہو تو جس وقت چاہے مطالبہ کرسکتاہے.