مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

جس چیز کا بیعنامہ یا معاملہ ہوا ہے طولانی مدت گذرنے کے بعد اس چیز کے عیب کا آشکار ہونا

ایک صحیح السند رہائشی مکان کو اپنی بیوی کے ساتھ آدھے آدھے کی مشارکت میں خریدا تھا، معاملہ کے وقت پہلی دیکھ بھال میں تو گھر کے اندر کوئی ظاہری عیب دکھائی نہیں دیا، لیکن اس کے ۲۰ سال بعد جب گھر کی عمارت خراب ہونے لگی اور رنگ و روغن بھی پھیکا پڑگیا تو ہم نے اس کی مرمّت کا ارادہ کیا، اس کام کے لئے ہم نے پہلے چونے کا پلاستر اُکھاڑ دیا جب اینٹیں نظر آنے لگیں تو پتہ چلا کہ گھر کی ایک طرف کی تقریباً ۷ میٹر کی دیوار ہی نہیں ہے! اس طرح کہ دیوار زمین سے اٹھائی گئی ہے جو زیر خانہ کی چھت تک آئی ہے، اس کے بعد ساڑھے تین میٹر اونچی دیوار نہیں ہے اور چھت کے بیم کو پڑوسی کی دیوار پر رکھا گیا ہے! جبکہ مکان کا بیچنے والا، خود اس گھر کا معمار تھا اور اس پوشیدہ نقص کو جانتا تھا لہٰذا حضور اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے بیان فرمائیں کہ کیا گھر کے مالک کے لئے اس نقص وعیب سے خریدار کو مطلع کرنا ضروری ہے؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو کیا وہ ہمارا مقروض ہوگا؟

اگر علاقے کے ماہرین کی نظر میں یہ چیز عیب شمار ہوتی ہو، اوروہ اس کے عوض قیمت کے قائل ہوں تو خریدار حضرات اس عیب کے برابر قیمت واپس لے سکتے ہیں ۔

بولی کے ذریعہ ہونے والے معاملات میں خیار غبن

بعض لوگ ایک جائداد فروخت کردیتے ہیں اور بیعنامہ کی بنیاد پر عہد کرتے ہیں کہ مقررہ وقت میں قانونی طور پر اس جائداد کو خریدار کے نام کردیں گے اور فروخت کرنے کے وقت سے لے کر قانونی طور پر بیعنامہ کے وقت تک چند مہینوں کے فاصلہ سے میں، چند قسطوں کے ذریعہ اپنے ارادے اور اختیار سے جائداد کی کچھ قیمت وصول کرلیتے ہیں، دوسری طرف خریدار، جائداد کو قبضہ میں لے کر اس میں کچھ تبدیلی کرتا ہے، اسے ہموار اور کیاریاں وغیرہ بنالیتا ہے، لیکن قانونی بیعنامہ کا مقرر وقت آنے کے بعد بیچنے والا شخص غبن کا دعویٰ کرتا ہے اور قانونی طور پر بیعنامہ کرنے سے انکار کردیتا ہے، اگر خرید وفروخت کا یہ معاملہ، طرفین کی طرف سے بولی لگنے اور سب سے زیادہ قیمت پر بولی چھوٹنے اور ماہرفن کی طرف سے قانونی قیمت معیّن ہونے کے بعد ہوا ہو، نیز معاملہ کی قیمت بھی سب سے زیادہ لگائی گئی ہو نیز وہ قیمت قانونی طور پر لگائی گئی قیمت کے مطابق ہو کیا اس صورت میں بیچنے والے کی جانب سے غبن کے دعوے کی سنوائی ہوگی؟

اگر یہ معاملہ بولی لگنے کی صورت میں ہوا ہے اور عام لوگوں کے درمیان بولی لگنے کا مطلب، غبن پر توجہ اور غبن کا ساقط کرنا ہے، تب تو بیچنے والے کو غبن کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے؛ لیکن اگربولی لگنے کے علاوہ یہ معاملہ ہوا ہے اور فروخت کرنے والا ثابت کرسکتا ہے کہ معاملہ کے وقت اس کو دھوکہ (غبن) ہوا ہے تب اس کو خیار غبن حاصل ہوگا اور اگر ثابت نہ کرسکے تو اس کا دعویٰ قبول نہیں کیا جائے گا ۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی