اگر کسی میت کا کوئی وارث نہ ہو
اگر میراث کے کسی طبقہ کے بھی وارث موجود نہ ہوں تب کس کو میراث ملے گی ؟
اس کی میراث ، امام علیہ السلام یا ان کے جانشین کو ملے گی ۔
اس کی میراث ، امام علیہ السلام یا ان کے جانشین کو ملے گی ۔
جواب:الف) اگر اس نے اسلام کا اظہار کیا ہے تو اس پر اسلام کے احکام جاری ہوں گے اگرچہ عبادت اور دینی وظیفوں کے انجام دینے میں کوتاہی کی ہے ۔ب) بظاہر صحیح تھا ۔ج) مذکورہ بچے جائز ہیں ان کو میراث ملے گی ۔د) مفروضہ مسئلہ میں کہ ابھی تک ترکہ تقسیم نہیں کیا گیا اور آپ لوگ مسلمان ہوگئے ہیں تو میراث کے بارے میں اسلامی قانون کے مطابق آپ لوگوں کو بھی میراث ملے گی ۔
جواب: زوجہ کو ثابت کرنا چاہئے کہ طلاق مرض الموت میں واقع ہوئی ہے، ورنہ کوئی حق نہیں رکھتی، لیکن بہتر ہے کہ ورثہ کے ساتھ ایک رقم پر مصالحہ کرلے۔
جواب: بیوی کی اولاد اپنی ماں کے شوہر سے میراث نہیں پائیں گے اور نہ شوہر اپنی بیوی کی اولاد سے، ایسے ہی اس کے برعکس مسئلہ میں یعنی شوہر کے بچے بھی اپنی سوتیلی ماں سے میراث نہیں پائیں گے۔
جواب: چنانچہ بھائیوں نے اس مرحوم کا حق ضائع کیا ہے لہٰذا اس کے وارثین شرعاً اپنا حق واپس لے سکتے ہیں۔
جواب: فرض کریں کہ پہلے والد کا انتقال ہوا ہے اور ان کے ترکہ میں سے ایک حصہ ان کے اس مرحوم بیٹے کو مل گیا ہے جو اس کے بچوں کو مل جائے گا، پھر فرض کریں کہ بیٹے کا پہلے انتقال ہوا ہے اور اس کے اُس مال سے جو پہلے سے موجود تھا، اس کے والد کو میراث ملے گی اور باقی میراث اس کے بچوں کو پہونچے گی، مختصر یہ کہ میراث کے قانون کے مطابق، دونوں کو ایک دوسرے سے میراث ملے گی اور ان کا حصہ ان کے وارثوں کی طرف منتقل ہوجائے گا ۔
جواب: معمول کے مطابق کفن اور دفن کے اخراجات سب پر مقدم ہےں، لیکن مجالس ترحیم وفاتحہ وغیرہ واجبات میں سے نہیں ہیں، اسی طرح کمسن بچوں کا نفقہ اگر پہلے نہ دیا گیا ہو، قرض میں شمار نہیں ہوتا، نماز وروزہ کے خرچ کو بھی میت کے اموال میں سے نہیں لے سکتے، باقی قرضے ایک صف میں قرار پاتے ہیں لہٰذا ان کو بہ نسبت ادا کیا جائے۔
جواب: ۱۔۲ ۔ چنانچہ اس کی حالت سابقہ اسلام ہے اور کوئی دلیل اس کے خلاف قائم نہیں ہوئی ہے تو آپ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔
جواب: ۱۔۲ ۔ چنانچہ اس کی حالت سابقہ اسلام ہے اور کوئی دلیل اس کے خلاف قائم نہیں ہوئی ہے تو آپ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔جواب3:چنانچہ ثابت ہوجائے کہ وہ خاتون باپ کی حیات میں عیسائی ہوگئی تھی، میراث نہیں لے سکتی اور وہ مال جو آپ نے یا دوسروں نے اس کے حصے سے حاصل کیا ہے وارثین کو واپس دیدیں۔جواب4: جیسا کہ اوپر کہا جاچکا، اگر خلاف ثابت ہوتو اس کو تمام وارثین کی طرف پلٹایا جائے گا اور یہ مسئلہ مظالم سے ربط نہیں رکھتا کہ حاکم شرع کے اجازہ کی ضرورت پڑے۔جواب5: اموال کے ان موارد میں جو مسیحی ہونے کے بعد حاصل کیے ہیں وکالت قبول کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
جواب: دیت کی رقم میت کے مال کے حکم میں ہے اور متوفی کے قرضوں کو اس سے ادا کیا جائے گا۔
جواب: خنثیٰ مشکلہ حقیقت میں یا مذکر ہے یامونت۔