مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف

کچھ دن پہلے مجھے ایک خاتون کی آشنا کریاگیا تاکہ اس کے باپ کی میراث میں سے اس کا حصہ وصول کرنے کے لئے میں اس کی وکالت قبول کروں ، آشنا کرانے والا شخص غیرملکی (اور مسیحی) ہے، اس خاتون سے آشنائی کراتے ہوئے وہ شخص کہتا ہے: ”ظاہراً مذکورہ خاتون مسلمان تھی، عیسائی ہوگئی ہے اور اب چاہتی ہے کہ اپنے باپ کی میراث کا حصہ جو تہران میں ہے (زمین، گھر، نقد پیسہ وغیرہ) وصول کرے، اسی وجہ سے وہ آپ کو (یعنی مجھے) اپنا وکیل بنانا چاہتی ہے“میں نے اس خاتون سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے وقت غیر مستقیم طور پر اس سے کہا: ”آخر تم اور ہم مسلمان ہیں اور ہمارے کچھ وظائف ہیں وغیرہ وغیرہ“ تاکہ ا سکا رد عمل دیکھوں کہ کیا یہ خاتون واقعی عیسائی ہوگئی ہے یا نہیں؟ خاتون نے ان باتوں کے جواب میں یہ نہیں کہا کہ میں مسلمان نہیں ہوں اور عیسائی ہوگئی، بلکہ خاموش رہی ایسے حالات میں میرے ذہن میں کچھ سوالات ابھرے جن کو میں حضور سے دریافت کرنا چاہتا ہوں:۱۔ کیا میرا شرعی وظیفہ ہے کہ اس سے زیادہ تحقیق کروں؟کیا صریحاً مطلب کو بیان کروں اور اس کے دین کے بارے میں پوچھوں؟۲۔ کیا اس قدر جو آشنائی کرانے والے شخص نے بیان کیا ہے اس کے مسلمان ہونے میں تردید ایجاد کردیتا ہے؟کیا اس کے اسلام کو استصحاب کروں (۱) یا میرا کوئی اور وظیفہ ہے؟

جواب: ۱۔۲ ۔ چنانچہ اس کی حالت سابقہ اسلام ہے اور کوئی دلیل اس کے خلاف قائم نہیں ہوئی ہے تو آپ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔

دسته‌ها: مختلف مسایل
برچسب‌ها:
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی