نجس چيز کے اوپر قرآن کو رکھنا
مسئلہ ۱۵۹ : عین نجس پر قرآن کا رکھنا اگر بے احترامی کا سبب ہو تو حرام ہے اس کو وہاں سے اٹھا نا ضروری ہے۔
مسئلہ ۱۵۹ : عین نجس پر قرآن کا رکھنا اگر بے احترامی کا سبب ہو تو حرام ہے اس کو وہاں سے اٹھا نا ضروری ہے۔
مسئلہ 160 : نجس روشنائي سے قرآن لکھنا حرام ہے اور اگر عمدايا سہوالکھا جاچکا ہو تو چاہئے کہ اس کو مٹا ديں يا پاک کريں.
مسئلہ162 : اگر قرآن یا دعا کا ورق یا ایسا ورق جس پر خدا یا رسول (ص) یا ائمہ کا نام لکھا ہو کسی نجس جگہ پر گرجائے تو فورا اسے اس نجس جگہ سے اٹھا کر پاک کرنا ضروری ہے، چاہے اس میں کچھ خرچ کرنا پڑے اور اگر اس نجس جگہ سے باہر نکالنا ممکن نہ ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر وہ بیت الخلاء ہو تو اس وقت تک اس کو استعمال نہ کریں جب تک کہ یہ یقین نہ ہوجائے کہ وہ ورق گل چکا ہے یا اس کی تحریر مٹ گئی ہے۔
مسئلہ 164 سوم :خاک شفا کا نجس کرناحرام اور اس کا پا کرنا واجب ہے اور اگر کسي نجس جگہ پر گرجائے تو مسئلہ 160 کے مطابق عمل کريں.
مسئلہ 165 : چہارم :مسجد کا نجس کرنا حرام اور اس کا پاک کرنا واجب ہے اس کي تفصيل انشاء اللہ”مسجد کے احکام“ ميں”نمازي کي جگہ“ کي بحث ميں آئے گي.
مسئلہ ۱۶۹: مطلق اور پاک پانی ہر نجس چیز کو پاک کردیتا ہے بشرطیکہ نجس چیز دھوتے وقت وہ پانی مضاف نہ ہوجائے اور نجاست کارنگ، بو یاذائقہ اس میں پیدا نہ ہو اور دھونے سے عین نجاست دور ہوجائے۔ مثلا اگراس میں خون ہے تواتنا دھوئیں کہ خون ختم ہوجائے۔ ہاں قلیل پانی میں کچھ مزید شرائط ہیں جن کا بعد میں ذکر کیا جائے گا۔
مسئلہ 207 : آفتاب کي گرمي زمين اور چھت کو پاک کرتي ہے? ليکن مکان، دروازہ، کھڑکي وغيرہ کے پاک کرنے ميں اشکال ہے.
مسئلہ 212 : اگر عین نجاست اس طرح متغیر ہوجائے کہ اس پر اس کا نام ہی صدق نہ آئے بلکہ اسے کچھ اور کہا جانے لگے تو وہ پاک ہوجاتی ہے۔ مثلا کتا نمک کی کان میں گر کر نمک بن جائے تو پاک ہوجائے گا ، اسی کو استحالہ کہتے ہیں اسی طرح جو چیز نجس ہوگئی ہے اگر وہ بالکل متغیر ہوجائے مثلا نجس لکڑی کوجلا کر راکھ کردیں یا نجس پانی بخارات میں بدل جائے تو یہ سب پاک ہوجاتے ہیں لیکن اگر صرف صفت متغیر ہوجیسے گہیوں کا آٹا بنا لیا جائے تو وہ پاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ 215 : اگر شراب خود بخود يا کسي چيز کے ڈالنے سے سرکہ بن جائے تو پاک ہوجاتي ہے اور اس کو انقلاب کہتے ہيں.
مسئلہ 219 : انگور کا شیرہ آگ پر ابال کھاجانے کی وجہ سے نجس نہیں ہوتا لیکن اس کا کھانا حرام ہے البتہ اگر اس قدر جوش کھاجائے کہ دو تہائی بھاپ میں بدل جائے اور صرف ایک تہائی رہ جائے تو حلال ہے اور اگر خود بخود ابال کھاجائے اور مست کرنے والا بھی ہو تو نجس بھی ہے اورحرام بھی ہے اور صرف سرکه ميں بدل جانے سے پاک اور حلال هو گا۔
مسئلہ 223 : اگر انسان يا کسي خون جہندہ رکھنے والے حيوان کے بدن کا خون ايسے حيوان کے بدن ميں چلا جائے جو خون جہندہ نہيں رکھتا اور اسي کے بدن کا خون شمار ہونے لگے تو پاک ہے اور اسي کو انتقال کہتے ہيں اسي لئے مچھر کا خون جو اس کے بدن کا جزء ہے پاک ہے چاہے وہ درحقيقت انسان کا خون ہو ليکن انسان کا جو خون جونک چوس ليتي ہے وہ پاک نہيں ہے کيوں کہ اس کے بدن کا خون شمار نہيں ہوتا.
مسئلہ 225 : نجاسات کي بحث ميں ہم کہہ چکے ہيں کہ احتياط واجب کي بناء پر کافر سے اجتناب کرنا چاہئے ليکن اگر کافر کلمہ شہاديتن يعني اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمدا رسول اللہ پڑھے تو مسلمان ہوجائے گا اور اس کا بدن پاک ہوجائے گا ليکن اگر اس کے جسم پر عين نجاسات لگي ہو تو اس کودور کرنا اور پھر اس جگہ کو پاک کرنا ہوگا ليکن اگر اسلام لانے سے پہلے عين نجاست دور ہوگئي ہو تو پھر پاک کرنے کي ضرورت نہيں ہے.