سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

محارب اور سارق (چور) کے صادق ہونے کے شرائط

الف ۔عصر حاضر میںمحارب اور مفسد فی الارض کے صادق آنے کے کیا شرائط ہیں ؟ اگر کچھ عیسائی بالواسطہ یا بلا واسطہ مسلمانوں کے ساتھ حال جنگ میں ہوں تو کیا ان کے متعلق محارب کے احکام جاری ہوں گے؟ب۔ کیا محارب کے محقق ہونے کے لئے اسلحہ کے ذریعہ صرف دھمکی کافی ہے ، یا قتل یا سرقت بھی لازمی ہے ؟ چنانچہ سرقت لازمی ہو تو کیا نصاب بھی ضروری ہے ؟ج۔ کیا عنوان محاربہ کے تحقق میں مکان(جگہ) بھی دخالت رکھتا ہے ؟ مثلا کیا لازم ہے ارتکابی عمل دار الاسلام میں ہونا چاہئے ، یا غیر دار اسلام میں بھی عنوان محاربہ امکان پذیر ہے؟

جواب: محارب اس کو کہتے ہیں کہ جو اسلحہ کے ذرےعہ لوگوں کو ڈرائے، دھمکائے اور جان، مال اور ناموس کا قصد بھی رکھے اور جامعہ میں ناامنی ایجاد کرے․مفسد فی الارض وہ ہے جو وسےع پیمانہ پر کسی جامعہ میں فساد کا سبب بنے ؛ ہر چند کے بغیر اسلحہ کے ہو ،جیسے منشےات کے سوداگر اور جیسے وہ لوگ جو فحشاء کے اڈوں کا وسیع پیمانہ پر ایجاد کرتے ہیں اگر یہ کام غیر اسلامی ملک میں بھی مسلمان نشین علاقہ میں انجام دیئے جائےں، وہاں بھی محارب کا حکم جاری ہوگا۔

دسته‌ها: محارب کی حد
کلیدواژه ها:
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت