مارنے والے کا نہ پہچانا جانا
حملہ آور کے فرار کرنے یا نہ پہچانے جانے کی صورت میں کیا مجنی علیہ کے زخم و جراحت کی دیت کو بیت المال سے ادا کیا جاسکتا ہے ؟
جواب: دیت کو قتل کے علاوہ بیت المال یا جانی کے اقرباء سے لینے پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔
جواب: دیت کو قتل کے علاوہ بیت المال یا جانی کے اقرباء سے لینے پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔
احتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ نکاح پڑھے لیکن اگر اس سے پہلے بچے ہوگئے ہوں تو بچے حلال زادہ ہیں ۔
اس طرح کہ مسائل میں سختی سے کام نہ لیں اتنا کافی ہے کہ اس طرح پڑھیں کہ عربی لوگ کہیں کہ صحیح ہے، اور ہرگز نماز ظہرو عصر کی قرائت میں اپنی آواز کو بلند نہ کرے ؛ ایسا لگتا ہے کہ آپ وسوسہ اور شک کے شکار ہوگئے ہیں، کوشش کریں کہ اس کو ترک کردیں ۔
اس صورت میں جب کہ آئندہ نزدیک میں فاضل دیت کی ادائیگی کی کوئی امید نہ ہو، حکم قصاص دیت میں تبدیل ہوجاتا ہے۔اس صورت میں جب عدم اجراء قصاص واقعاً مشکل آفرین ہو، فاضل دیت کو بیت المال سے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جائز نہیں ہے۔اگر آئندہ بعید میں دیت ادا کرنے کا احتمال ہو تو دیت قصاص میں تبدیل ہوجائے گا۔
آپ کے سوال کا وہی جواب ہے جو امام محمد باقر(علیهم السلام) - کی مشہور و معروف حدیث میں آیا ہے: ”اگر کوئی پوری عمر دن میں روزہ رکھے، راتوں کوعبادت میں مشغول رہے، ہر سال حج کرے اور اپنے تمام مال کو راہ خدا میں انفاق کرے لیکن اولیاء الله کی ولایت کو قبول نہ رکھتا ہو اور اپنے اعمال کو اُن کی راہنمائی کے مطابق انجام نہ دے، تو اس کو ان اعمال سے کوئی فائدہ نہ پہنچے گا“۔
جواب: اس صورت میں جبکہ پانی قدیم الایام سے مذکورہ راستے سے گذرتا تھا اور گھروں اور باغوں کے مالکان بھی اسی راستے پر عملاً توافق رکھتے تھے، پانی کے راستے سے کو تبدیل کرنا اشکال رکھتا ہے، اسی طرح پائپ بچھانا یا نالی کو سمینٹ سے بنانا بھی بغیر مالکوںکی رضایت کے اشکال رکھتا ہے، لیکن اگر پانی کے راستے میں کوئی خرابی ہو تو صاحبان باغ اس کو درست کرائیں، ورنہ پانی کے مالکان اپنے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بندوبست کرسکتے ہیں اور اس پانی کو باغوں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اس پانی میں حصہ رکھتے ہوں۔
جواب: اگر دیندار ماہرین اور جانکار حضرات اس بات کا تعین کریں کہ آبادی کا کنٹرول کرنا ایک سماجی ضرورت ہے تو شرعا وقتی طور پر اس کی موافقت کی جا سکتی ہے اور لازم ہونے کی صورت میں ایک معین پروگرام کے تحت اس کی تبلیغ و ترویج کی جا سکتی ہے، اس ضمن میں یہ بات بھی پیش نظر ہونی چاہیے کہ نسل کا بڑھانا کسی بھی عقیدہ سے تعلق رکھنے والے کے نزدیک جزء واجبات نہیں ہے، اس سبب سے اس کا محدود کرنا حرام نہیں ہے ۔ مگر ایسے علاقوں میں جہاں جمعیت کا تناسب مسلمین یا شیعوں کے لیے زیان کا سبب ہو، ایسی جگہوں پر آبادی کے کنٹرول کے مسئلہ پر عمل نہیں ہونا چاہیے ۔ اس ضمن میں جمعیت کنٹرول کے سلسلے میں تعداد بڑھانے سے زیادہ بہتر کیفیت کا بڑھانا ہے، تا کہ زیادہ پڑھے لکھے اور مفید مسلمان اسلامی معاشرہ کے حوالے کئے جا سکیں اور ان سے اسلام و مسلمین کی عزت و عظمت بڑھے، مزید اس بات پر بھی توجہ ہونی چاہیے کہ ان موارد میں جہاں ماہرین اور جانکار حضرات نے آبادی کنٹرول کا تعین کیا ہے وہاں پر اس امر کے لیے حتما جائز وسائل سے استفادہ ہونا چاہیے نہ کہ غیر شرعی وسائل سے جیسے سقط کرانا وغیرہ۔
جواب:۔اگر اس کا لازمہ بدن کومس کرنا یادےگر حرام عمل، نہ ہو تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے .
جواب: فاضل دیت قاتل کا حق ہے اور یه ورثه کی طرف منتقل هوگا.جواب 2: جی ہاں، وہ اپنے حق سے درگذر کرسکتا ہےجواب 3: انگیزوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، معیار معاف کرنا ہے۔
ہتھیلی اور تلوے کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی دیت نہیں ہے؛ یعنی پاؤں اور ہاتھ کی دیت ان ہڈیوںپر تقسیم ہوتی ہے اورگھٹنے کی ہڈی کے ٹوٹنے کی دیت ۱۰۰/ دینار ہے اور گھٹنے کی چپنی کے لئے ارش معین ہے۔
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں بھی آج کے لحاظ سے بہت معمولی طور پر تقلید ہوتی تھی اور ائمہ (علیہم السلا) کے بعض اصحاب بھی تقلید کرتے تھے اور ان کے بہت سے اصحاب اپنے محلہ کے علماء کی تقلید کرتے تھے ۔
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر باپ اپنے نابالغ بچہ کو کوئی چیز ہبہ کرے بچہ بالغ ہو نے کے بعد اس کا خمس اداکرے ۔
جواب: اگریہ کام بچہ میں نقص کا سبب نہیں ہوا تو ضامن نہیں ہے؛ لیکن اجازت کے بغیر ایسا کام نہ کرنا چاہیے۔
جواب:۔اگر نہی عن المنکرکو ترک کرے تو فاسق ہے .