سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

خاندان کی میراث اور دیت کا حکم جو ایک ساتھ فوت ہوا ہو

میرا بھائی اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ ایک کار حادثہ میں ایک ہی وقت انتقال کرگئے، اس کا فقط ایک بیٹا ہے اور اس کے علاوہ اس بیٹے کے دادی اور نانا، نانی بقید حیات ہیں، مرحومین کی دیت اور ان کا تمام مال کس طرح تقسیم کیا جائے گا؟

جواب: اول فرض کریں گے کہ باپ سب سے پہلے مرا ہے، اس کی میراث منجملہ دیت بھی، ماں اور وونوں بیٹوں کے درمیان تقسیم ہوگی، ان میں سے جو حیات ہیں اپنے حصے کو لے لیں گے، وہ دو نفر جو مرگئے (یعنی زوجہ اور اس کا بیٹا) اس کا حصہ ان کے ورثہ میں تقسیم ہوگا، جن کا ذکر بعد میں کریں گے، پھر ہم فرض کریں گے کہ پہلے بیوی مری ہے، اس کی میراث اور دیت باپ، ماں اور اس کے دو بیٹوں کو پہنچے گی جو ان میں سے زندہ ہیں وہ اپنا حصہ لے لیں گے اور وہ دونوں جو فوت ہوگئے (یعنی شوہر اور پہلا بیٹا) ان کا حصہ ان کے وارثین کو پہنچے گا پھر ہم فرض کریں گے کہ بیٹا سب سے پہلے مرا ہے، اس کی میراث اور دیت فقط اس کے باپ اور ماں کو پہنچے گی اور ان سے گذرکر ان ورثہ کی طرف منتقل ہوجائے گی جن کی طرف پہلے اشارہ ہوچکا ہے، مسئلہ کی پیچیدگی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اگر آپ عمل نہ کرپائیں کسی مقامی عالم دین سے پڑھوائیں اور عمل کریں۔

اس قاتل کے قصاص اور دیت کا طریقہ جس نے دو اور شخصوں کو زخمی کیا ہو

چنانچہ ایک شخص ایک قتل عمد اور دواشخاص پر ضرب وجرح کا مرتکب ہوا ہے اگر مقتول کے اولیاء دم قصاص کے خواہاں ہوں اور قاتل کے پاس دو اشخاص کی دیت دینے کے لئے کوئی مال نہ ہوکیا قصاص کا جاری کرنا دیت کی ادائیگی سے پہلے ممکن ہے؟ جواب کے منفی ہونے کی صورت میں دیت کی ادائیگی کس طرح میسر ہے۔

قصاص اولیاء دم کے تقاضے کے مطابق انجام پائے گا، شخص جانی (قاتل) اگر کوئی مال رکھتا ہوگا تو دیت کو اس کے مال سے ادا کریں گے ، اس صورت کے علاوہ میں دیت میّت کے ذمہ رہے گی اور اگر اعضاء کی جنایت عمدی اور قابل قصاص ہو تو پہلے قصاص عضو کریں گے، بعد میں قصاص قتل انجام پائے گا۔

دسته‌ها: قصاص کے شرایط

قسطیں ادا نہ ہونے کے کی صورت میں پہچان کرانے والے کی ذمہ داری

پھلوں کی خرید وفروخت کے دوران منڈی میں ایک شخص کی پھل فروش سے جان پہچان ہوجاتی ہے، کچھ عرصہ کے بعد پھل فروش آدمی اس شخص سے کہتا ہے کہ: ”میں نے تھوڑے دن پہلے ہی شادی کی ہے اور شادی کے عنوان سے قرض لینے کے لئے مجھے ایک ضامن (گارنیٹر) کی ضرورت ہے اور میری کسی سے جان پہچان نہیں ہے“ پہلا شخص جو پھل فروش کو مکمل طور پر نہیں پہچانتا تھا فقط ہمدردی کے طور پر اس کو ایک ٹیچر کے پاس لے جاتا ہے جو بینک سے اپنی تنخواہ وصول کرتا ہے البتہ مذکورہ معلّم سے اس کے دور کے تعلّقات تھے، معلّم کے سامنے اس پھل فروش کی اپنے سالے کی حیثیت سے پہچان کراتا ہے اور اس طرح وہ معلّم اس پھل فروش کا ضامن بن جاتا ہے ۔پھل فروش نے قرض لے لیا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ قسطیں ادا نہیں کرتا، اس وجہ سے بینک، ضامن کی تنخواہ میں سے قسط کاٹ لیتا ہے، اب ضامن یعنی وہ معلّم اس شخص سے مذکورہ قسطوں کا مطالبہ کرتا ہے جس نے اس کی پہچان کرائی تھی، برائے مہربانی درج ذیل دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ ان قسطوں کی بابت جو اس جوان پھل فروش نے جمع نہیں کی ہیں اور بینک اس ٹیچر کی تنخواہ میںسے وصول کررہا ہے، کیا وہ شخص ضامن ہے جس نے اس جوان سے آشنائی کرائی ہے ؟۲۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ٹیچر کے پاس اس پھل فروش کے بارے میں کافی ثبوت ہیں جن کے ذریعہ قانون کے راستے سے وہ اپنا حق وصول کرسکتا ہے کیا پھر بھی سزاوار ہے کہ وہ اس شخص پر زور دے اور اپنی رقم کا مطالبہ کرے کہ جس نے ناتجربہ کاری کی وجہ سے ایسا کردیا تھا؟

آشنائی کرانے والا وہی شخص ضامن ہے ۔کبھی کبھی ناآگاہی اور تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لوگ خود کو پریشانیوں میں مبتلا کرلیتے ہیں، یہ مورد انہی میںسے ایک ہے لہٰذا وہ شخص شریعت کی رو سے ذمہ دار ہے ۔

دسته‌ها: ضمانت کے احکام

مہر کی رقم کے ذریعہ استطاعت

ایک خاتون کا مہر ، اس کی استطاعت کے چند برابر ہے ، کیا اس کے مرنے کے بعد ا سکے وارثوں پر ، میراث تقسیم کرنے سے پہلے ترکہ سے حج کے اخراجات کو جدا کرنا واجب ہے ؟

جواب :۔ چنانچہ اس خاتون نے معمول کی مطابق اپنے شوہر سے مہر کی رقم وصول کرلی تھی ، تو مستطیع تھی اور اس کے ترکہ سے جدا کرنا واجب ہے اور اگر مہر کی رقم وصول نہیں کرپائی تھی تو مستطیع نہیں ہوئی تھی ۔

دسته‌ها: استطاعت

غیبت کے گناہ کے خوف سے صلہ رحم کا ترک کرنا

اگر نزدیکی رشتہ دار کے پاس بیٹھنے سے اس بات کا خوف ہو کہ وہ خود بھی غیبت میں مبتلا ہوجائے گا یا دوسروں کو غیبت کرتے سنے گا، اور وہ جگہیں بھی ایسی ہوں جہاں نہی عن المنکر کا مذاق اڑایا جاتا ہو، کیا ایسی صورت میں انسان ان سے قطع رحم کرسکتا ہے؟

جب بھی نہی عن المنکر کی تاٴثیر کی کوئی امید نہ ہو اور آپ کو خود اس گناہ میں پڑنے کا خوف ہو تو آپ رفت وآمد بند کرسکتے ہیں، لیکن کوشش کریں کہ صلہٴ رحم کو خوش کلامی سے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرتے ہوئے ترک نہ کریں ۔

دسته‌ها: صله رحم

عورتوں کی دیت میں حدّ نصاب کا معیار

عذیرات اسلامی کی دفعہ ۳۰۱/ پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح آیا ہے ”عورت اور مرد کی دیت برابر ہے جب تک کامل دیت کے ثلث ۱/۳ تک نہ پہنچ جائے، اس صورت میں عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہوگی“ لہٰذا ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا ارش حد نصاب (پوری دیت کا ثلث ۱/۳) کے حساب میں موثر ہے؟۲۔ ڈرائیوری ایکسیڈینٹ میں، بدن کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے، کیا تمام نقصانات جو تمام اعضاء بدن پر وارد ہوئے ہیں ملاک ہیں، یا ہر عضو کی دیت تنہا اسی عضو کی حدنصاب کا ملاک ہے؟3۔ تعذیرات اسلامی کی دفعہ ۴۴۲ اور فوق الذکر مادہ کے مطابق (ایسے عضو کی ہڈی توڑنے کی دیت کہ جس کی دیت معین ہے اس عضو کا پانچواں حصہ ہے․․․)عورت کے بدن کے تعیین دیت والے عضو کے مقام معین دیت میں، اخیرالذکر دفعہ مادے کا مطلب یہ ہوتا ہے چنانچہ اس عضو کی دیت (تخمیس سے پہلے)کامل دیت کی ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؛ کیا اس عضو کی نصف دیت، تخمیس کا ملاک قرار پائے گا یا تخمیس کا حاصل، مذکورہ قانون کی دفعہ ۳۰۱ کا موضوع، حد نصاب کا ملاک قرار پائے گا؟

جواب 1: اس مسئلہ میں ارش دیت کا حکم رکھتا ہے۔جواب 2:عضو کی دیت معیار ہے۔جواب 3: تخمیس کے بعد کا حاصل، ملاک ہے۔

دسته‌ها: عورتوں کی دیت

ایسے بیمار کی دیت جو طبیب کی تساہلی کی وجہ سے فو ت مغزی کا سبب ہوجائے

ایک جوان خاتون جو حاملہ تھی، معالج ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق وضع حمل آپریشن کے ذریعہ کیا گیا، افسوس کہ آپریشن کے بعد یہ خاتون مشکل میں گرفتار ہوگئی، قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق حال حاضرذ میں یہ خاتون مغز ی نقصان کی وجہ سے اپنے ہوش وہواس کھوبیٹھتی ہے کہ جس کی بازگشت بھی ممکن نہیں ہے، دل کے بیدار رہنے کی وجہ سے یہ مریضہ ایک نباتی زندگی گزار رہی ہے، اس کو اپنے اطراف کا کوئی علم نہیں ہے، تمام حسّی قوتیں کھوبیٹھتی ہے جیسے دیکھنے، سننے، بولنے، سونگھنے وغیرہ کی قوتیں، متعلقہ مرض کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے حادثہ کی وجہ، اسپتال میں ضروری امکانات کا نہ ہونا بتائی ہے اور اس حادثہ کا ذمہ دار بے ہوشی کے ڈاکٹر اور ہوش میں آنے پر تعینات نرس اور اسپتال کے عملہ کو ٹھہرایا ہے، اس وقت ۴/ سال اور چار مہینے ہوگئے ہیں اور مریضہ اسی حالت میں ہے اور ممکن ہے ابھی کئی سال اسی حالت میں رہے، سوال یہ ہے کہ کیا ہر ایک اعضا اور منافع کی علیحدہ دیت ادا کی جائے گی؟

اگر آخر میں مغز کی موت کا انجام قطعی موت ہوجائے تو ایک دیت سے زیادہ نہیں ہے، جس کو حادثہ کے ذمہ داران اپنی غلطی کی نسبت سے ادا کریں گے۔

دسته‌ها: منافع کی دیت
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت