قرض کی تمام قسطوں کی ادائیگی تک بینک میں رکھی رقم کو روک لینا
بعض قرض الحسنہ سوسائٹیوں کے قرض دینے کے شرائط اور کیفیت بحسب شرح ذیل ہے مہربانی فرماکر اس کا حکم شرعی بیان فرمائیں :اس سوسائیٹی کا اعلان ہے "لوگوں کو اختیار ہے کہ وہ جتنا پیسہ جتنی مدت میں چاہیں بغیر کسی فائدہ کے اس سوسائیٹی میں جمع کرکے اپنا حساب کھلوا سکتے ہیں، مدت کے پورا ہوجانے اور حمع شدہ رقم کی واپسی کے بعد (البتہ کبھی مذکورہ رقم کو قسط کی ادائیگی تک روک لیتے ہیں )اسی رقم کے برابر اتنی ہی مدت کے لئے مزدوری کے معمولی خرچ پر، قرض لے لیں۔"
جواب: اس صورت میں جب یہ جمع شدہ مذکورہ رقم تمام درخواست دہندگان کی سہولتوں میں اضافہ کا سبب ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
ہاتھ کی عصبی رگوں کی دیت
چنانچہ ہاتھ کی یا کسی بھی ایسے عضو کی ہڈی کے ٹوٹ جانے سے جس کے لئے دیت معیّن ہے، عصبی رگیں ختم ہوجائیں، کیا عضو کے ٹوٹنے کی دیت کے علاوہ مجنی علیہ کو ارش بھی دیا جائے گا؟ اگر ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے عصبی رگیں ختم ہوجائیں اور وہ عضو اپنا کام کرنا چھوڑدے اور اس میں کچھ عیب پیدا ہوجائے جیسے لنگ کرنا، کیا ٹوٹنے کی دیت کے علاوہ اس عضو کا بیکار ہوجانے کی نسبت سے ارش بھی منظور ہوگا؟
جواب: اگر وہ عضو بالکل ناکارہ ہوجائے تو شل ہوجانے کی دیت اس عضو کی دو تہائی (۳/۲) ہے اور اگر کامل طور سے ناکارہ نہ ہوا ہو تو اس نے جس مقدار میں کام کرنا چھوڑدیا ہو اسی مقدار میں اس کی دیت کا حساب ہوگا۔
فروخت کرنے والے کا خریدار سے رابطہ کرانے میں وکالت
دنیا میں بعض ادارے بنے ہیں جو فروخت کرنے والے شخص کا خریدار سے رابطہ کراتے ہیں، یہ ادارے، خریداری کی وکالت میں اس کے ذریعہ خریدی ہوئی چیزں کی قیمت، فروخت کرنے والے کو ادا کرتے ہیں البتہ اس کی موافقت کی صورت میں، پھر ان شرائط کی بناپر جو وکالت نامہ کے ذیل میں طے ہوئے ہیں، اس قیمت کو خریدار سے وصول کرلیتے ہیں، ان اداروں کی آمدنی عام طور پر قیمتوں میں چھوٹ دینے سے ہوتی ہے جو مال بیچنے والا انھیں اس لئے دیتا ہے کہ وہ خریدار کی جانب سے قیمت ادا کرتے ہیں، جنابعالی کی نظر میں کیا اس قسم کی وکالت اور رابطہ کرانا جائز ہے ؟
اس طرح کا رابطہ کرانے میں کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن اگر سلسلہ وار رابطہ کرانے کی صورت اختیار کرلے (جیسے الماس اور گولڈ کوئیسٹ کمپنیاں) تو حرام ہے ۔
جس شخص نے بغیر کسی عذر کے رمی جمرہ کے لئے نایب کیا ہو
حج کے ایام میں اگر شیطان کو پتھر مارنے کیلئے کسی دوسرے کو نائب بنائے اگر چہ یہ شخص خود مریض نہیں ہے اور ڈاکٹر وغیرہ نے بھی کچھ نہیں کہا ہے بلکہ دو آدمیوں نے اس کواس بات کی ترغیب دلائی اور اس نے بھی قبول کرلیا اور خود نہیں گیابلکہ کسی دوسرے شخص کو بھیج دیا ، اب اسے کیا کرنا چاہئے؟
اس کا حج باطل نہیں ہے لیکن اگلے سال نایب کرے تاکہ وہ اس کی طرف سے اس عمل کو انجام دے ۔
زنا کے اقرار سے مہرالمثل کا لازم ہونا
اگر ایک مرد ایک بار زنا کا اقرار کرے کیا اس کو ارش البکارة کے ادا کرنے پر محکوم کرسکتے ہیں (البتہ شرائط کے محقق ہونے کی صورت میں)
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر زنا بالجبر کا اقرار کرے یا ازالہٴ بکارت کا جبری طور سے اقرار کرے تو مہرالمثل ادا کرے۔
مردوں کے لئے زرد اور سفید سونا نیزپلاٹینم کا حکم
مردوں کے لئے زرد اور سفید سونا نیزپلاٹینم کے استعمال کا حکم بیان فرمائیں ؟
جواب : جس مادہ کو سونا کہا جاتا ہے خواہ زرد ہو یا سفید یا سرخ بہر حال مردوں کے لئے استعمال کرنا حرام ہے ، لیکن ملحوظ خاطر رہے کہ پلاٹینم سونا نہیں ہے بلکہ دوسری دھات ہے ۔
نا محرم کی نگاہوں کے سامنے خواتین کا نماز پڑھنا
اگر کسی جگہ پر کوئی نامحرم لذت اور گناہ کے ارادے سے کسی عورت کو دیکھے ، یا عورت کے چہرے اور ہاتھوں پر زینت ہو اور اس کو چھپائے بغیر نماز پڑھ رہی ہو ، اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب : نما زمیں کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ ( اس حالت میں ) نامحرم کے سامنے نہ آئے ۔
حج کی نوبت آنے سے پہلے موت کا بلاوا
ایک شخص نے تقریباً دس سال پہلے ، حج کے لئے نام لکھوایا تھا لیکن ۱۳۶۶ھ شء میں اس کا انتقال ہو گیا اور اب اس سال حج کرنے کے لئے اس مرحوم کا نام آگیا ہے ، آپ سے التماس ہے کہ اس کے وارثوں کا وظیفہ بیان فرمائیں نیز مرحوم کے بریٴ الذمہ ہونے کا طریقہ کیا ہے اور ا س رقم میں تصرف کرنا کیسا ہے ؟
جواب:۔ اگر ( محکمہ حج میں ) نام لکھوانے اور وہاں سے نام آنے کے علاوہ ، حج کرنے کے لئے کوئی اور راستہ نہیں تھا، تو ایسا شخص مستطیع نہیں ہوا ہے او رمذکورہ رقم ، وارثوں کی میراث کا حصہ ہے ، ہاں احتیاط کرنا چاہتے ہیں تو کم قیمت پر میقات سے حج کراسکتے ہیں ، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ وارثوں میں کوئی چھوٹا ( نابالغ) بچہ نہ ہو یا پھر بڑے وارثوں کے حصہ میں سے ، حج کرانے کی رقم کم کریں ۔
اس شخص کا طواف کرنا جس کے ساتھ پیشاب کی تھیلی لگی ہے
اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میرے ساتھ ، پیشاب کے لئے مخصوص تھیلی لگی رہتی ہے اور چونکہ بدن کے ہلتے ہی پیشاب نکل جاتا ہے ، اس صورت میں طواف اور نماز کے لئے میں کیا کروں ؟
جواب :۔ ایک وضو طواف کے لئے اور ایک وضو نماز کے لئے کافی ہے ۔
آنکھوں کی پلکوں کو ختم کردینے کی دیت
چونکہ فقہاء عظام نے دو آنکھوں اور چار پلکوں کی دیت، کامل دیت ذکر کی ہے اور اوپر اور نیچے کی پلکوں کے درمیان فرق کے قائل ہیں، اس تفصیل کے ساتھ کامل دیت کا ثلث ۱/۳ اوپر والی پلکوں کے لئے اور نیچے کی پلکوں کے لئے کامل دیت کی آدھی ہے، حضور فرمائیں:اوّلاً: اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ آج کے دور میں آنکھ کے اوپریشن میں یا آنکھ تبدیل کرنے کے اپریشن میں کہا جاسکتا ہے کہ ہمیشہ پلکوں کو دوبارہ اُگایا جاسکتا ہے، میں ترمیم کا امکان پایا جاتا ہے، کیا اس صورت میں بھی کامل، دیت ہے، یا اہل خبرہ کی ترمیم یا عدم ترمیم کے بارے میں نظر، مقدار دیت کے معیّن کرنے میں موثّر ہے؟ثانیاً: عضو کی قدر وقیمت کے اعتبار سے اور اوپر اور نیچے کی پلکوں کے علاج کے طریقے میں طبی علم کی پیشرفت کو مدنظر رکھتے ہوئے، کوئی محسوس اختلاف نظر نہیں آتا، کیا دیت کا اختلاف منصوص ہے اور اس کی اطاعت کرنا لازم ہے یا طبّی اور اہل خبرہ کی نظر کی بنا پر تغیر کا امکان پایا جاتاہے؟ثالثاً: اس صورت میں جب کہ اوپر کی پلکوں کی دیت، کامل دیت کی ایک تہائی ہو اور نیچے کی پلکوں کی دیت کامل دیت کی آدھی ہو تو باقی ماندہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس صورت میں جبکہ آج اپریشن کے طریقہ سے کاملا ترمیم (بدل جائیں)ہوجائیں تو ارش دینا ہوگا اوراگر کوئی نقص باقی رہ گیا ہو تو اس کی بہ نسبت محاسبہ ہوگا اورجیسا کہ آپ نے تحریر کیا ہے اوپر کی پلک کی دیت ایک ثلث ۱/۳ اور نیچے کی پلک کی دیت نصف ۱/۲، باقی ماندہ(ایک سدس۱/۶)ملغی ہے(کوئی حکم نہیں ہے)۔
بنجر زمینوں کی ملکیت
صوبہ فارس کے ''لامرد'' شہر کے گلّہ داروں کے علاقہ میں واقع بنجر زمین کا ایک حصّہ، بتاریخ ١٣٥٢٢٦ شمسی میں حکومت کی جانب سے مجھے دیا گیا تھا، جس کے عوض اسی زمانے میں، ڈیڑھ سو (١٥٠) تومان، نقد رقم اس زمین کو آباد کرنے کے لئے میں نے ادا کردی تھی، کیا اس طرح سے زمین حاصل کرنا، جو اس وقت میرے تصرف میں ہے، جائز اور حال حاضر میں، بندۂ ناچیز مذکورہ زمین کا مالک ہے؟
جواب: مذکورہ تصرّف کرنے سے آپ کو فوقیت واولویت کا حق حاصل ہوگا اور مذکورہ حق کے عوض، رقم وغیرہ لے کر آپ دوسرے کے حوالہ کرسکتے ہیں اور اگر آپ نے اس کو آباد اور زراعت کے قابل بنادیا ہے تب آپ اس کے مالک ہیں ۔
کسی شخص کو حملہ آور سمجھ کر قتل کردینا
اگر کوئی شخص اس خیال سے کہ سامنے والا شخص حملہ آور ہے ، اس پر فائر کرے اور اس کو قتل کردے کیا اس کا قصاص ہوگا؟
اگر قاتل نے مدّمقابل شخص پر حملہ آور ہونے کا گمان کرکے گولی چلائی ہے، تو قصاص نہیں ہے لیکن دیت ضرور ادا کرے ۔

