تقلید کے بغیر عمل کرنے کے عمال کی کیفیت کا معلوم نہ ہونا
اگر مکلف کو معلوم ہوجائے کہ اس نے ایک مدت تک بغیر تقلید کے عمل کیا ہے اوراس کی مقدار معلوم ہو لیکن کیفیت نہ معلوم ہو تو گزشتہ اعمال کا حکم کیا ہے ؟
اگر اس کے گزشتہ اعمال اس مجتہد کے فتووں کے مطابق ہیں جن کی اب تقلید کرتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
اطلاع رسانی میں قرآن کی روشِ بیان سے استفادہ کرنا
اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ قرآن شریف الله کا کلام اور اس کا معجزہ ہے، طبعاً خداوندعالم نے لوگوں سے میل جول بڑھانے کے مختلف طریقے بیان فرمائے ہیں کہ جو قطعاً کامل ترین طریقے ہیں، یہ بیانی طریقے کیا ہیں؟ خبر کے سلسلے میں کس طرح ان سے استفادہ کرسکتے ہیں؟
قران مجید کے فصاحت وبلاغت کے طریقوں کو حاصل کرنے کے لئے اور خبرنگاری میں ان سے استفادہ کرنے کے لئے ”پیام قرآن“ کی آٹھویں جلد کی قرآن مجید، فصاحت وبلاغت کی نظر سے ”معجزہ“ ہونے کی بحث میں صفحہ۸۷ کے بعد دیکھے سکتے ہیں، یا ہماری کتاب ”قرآن وآخرین وپیامبر“ میں مطالعہ کرسکتے ہیں ۔
کرایہ دار کا امانت دار ہونا
کیا کرایہ کی مدت میں کرایہ پر دی گئی چیز، کرایہ دار کے ہاتھ میں امانت لوٹانے کے عنوان سے واپس کرنے کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے؟
اس مدّت میں امانت کی طرح ہے اور مدت تمام ہونے کے بعد اُسے اصلی مالک یا اس کے وکیل کو لوٹا ینا چاہیے ۔
حل مشکلات کے لئے جادوگروں کے پاس جانا
ایک شخص اپنی معمولی زندگی گذار رہا تھا، اچانک بہت سی مشکلات سے دچار ہوجاتا ہے! ایک مرتبہ عصبی بیماری، کم خوابی، بے حوصلگی سب مل کر اس کی زندگی کی نظام کو پاش پاش کردیتی ہیں! وہ اعصاب وروان کے چند ڈاکٹروں کے پاس علاج کی غرض سے جاتا ہے لیکن نہ یہ کہ وہ اس کی یہ مشکل حل کریں بلکہ اس کا حال بد سے بدتر ہوتا چلا جاتا ہے، آخرکار ڈاکٹروں سے مایوس ہوکر ایک مشہور جادوگر کے پاس جاتا ہے، وہ بہت زیادہ سعی وکوشش کے بعد کہتا ہے: ”کسی نے تیرے اوپر جادو کیا ہے، شاید کچھ دنوں میں تیری زندگی تمام ہوجائے!“ یہ مشہور جادوگر اپنے پیشے کے دوسرے جادوگر کی کمک سے چند تعویذات اور دعائیں جس پر اس شخص کا نام لکھا ہوتا ہے اور وہ کچھ چیزوں جیسے فولاد، سوئیاں، ہڈیوں وغیرہ کے ساتھ ایک برتن میں کسی جگہ دبے ہوتے ہیں، کشف کرتا ہے، وہ جادوگر اُس شخص کا نام بتادیتا ہے، جس نے اس کے اوپر جادو کرایا تھا، حالانکہ وہ اس شخص کے نام سے آشنا نہیں ہوتا، مذکورہ بیمار شخص کو بھی یقین ہوجاتا ہے کہ وہ ہی شخص اس کی سرگردانی اور مشکلات کا باعث ہوا ہے، مذکورہ مطلب پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس کی زندگی کا نظام بالکل ہی مختل ہوکر رہ گیا تھا (البتہ اس کاغذ کے ملنے اور اس کو پھاڑنے کے بعد اس کا حال بہتر ہوگیا ہے) اگر جادوگروں کی مدد نہ ہوتی تو چند ہی دنوں میں اس کی زندگی کا خاتمہ ہوگیا ہوتا، ان مشکلات وبدبختیوں اور رنج وغم کے عامل کو کیا تاوان ادا کرنا چاہیے؟
جادوگروں کے قول کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور نہ اس پر توجہ کرنا چاہیے، میں تم کو ایک وظیفہ بتاتا ہوں اگر اس پر عمل کروگے تو انشاء الله ٹھیک ہوجاؤگے: نمازوں خصوصاً نماز صبح کو اوّل وقت پڑھو، نماز صبح کے بعد داہنے ہاتھ کو سینے پر رکھ کر ستّر مرتبہ ”الفتاح“ کا ورد کرو، پھر ایک سو دو مرتبہ صلوات پڑھو اور دن رات میں پانچ مرتبہ آیت الکرسی کی تلاوت کرکے اپنے اوپر پھونک لو، اور جب بھی شدید فکری ناراحتی میں گرفتار ہو تو ”لاحول ولا قوّة الّا بالله“ کے ذکر کو پڑھو، اس وظیفہ کو چالیس دن تک پڑھیں، انشاء الله تمھاری مشکل دور ہوجائے گی ۔
مجتہد عورت کی تقلید
اگر کوئی عورت اجتہاد کے مقام تک پہنچ جائے تو کیا اس پر بھی تقلید حرام ہے؟
جواب : اس مسئلہ میں عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔
خبرنگاران اور ثقافتی حملوں کا مقابلہ
ایک خبر نگار، کس طرح ثقافتی حملوں کا مقابلہ کرسکتا ہے؟
ایک خبر نگار اُن لوگوں کو اطلاع رسانی کے ذریعہ جو لوگ اس کام کے مقابلے کے لئے آمادہ ہیں ایسے ہی معاشرے کی سطح پر اس کو نشر کرنے کے ذریعہ سے خصوصاً معاشرے میں اس چیز کی اطلاع پہنچانے کے ذریعہ کہ اس کام کے کتنے بڑے نقصانات ہیں اور معاشرے پر ان کا کتنا بُرا اثر ہوتا ہے، باواسطہ مدد کرسکتا ہے ۔
بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان میراث کو برابر تقسیم کرنے کی وصیت
دوسال پہلے میری والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا، جبکہ ان کی اولاد میں سے ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، مرحومہ کی میراث میں ایک جگہ ہے جس کی قیمت تقریباً ایک کروڑ تومان ہے ، ہم لوگوں کا ارادہ تھا کہ اس کو فروخت کرکے، سب بہن بھائی اپنا اپنا حصہ لے لیں، لیکن ہماری بہنیں مرحومہ والدہ کی اس مضمون کی تحریر پیش کرتی ہیں کہ میراث تقسیم کرتے وقت میرے بچے، بیٹی اور بیٹے کے حصہ میں کوئی فرق نہ رکھیں اور سب برابر طور پر حصہ وصول کریں ، اب جبکہ ہم سب اپنی ماں کی تحریر کے صحیح ہونے یعنی یہ کہ وہ تحریر ہماری والدہ کی ہے، یقین رکھتے ہیں، لیکن ممکن ہے کہ ہمارے بعض بھائی تہہ دل سے اس بات پر راضی نہ ہوں لہٰذا آپ فرمائیں کہ ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟
جواب: اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ماں کو اپنے مال کے ایک تہائی حصہ میں تصرف کرنے کا حق حاصل تھا، لہٰذا جو کچھ انھوں نے تمھاری بہنوں کے حصّوں کے بارے میں لکھا ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، اس لئے کہ مذکورہ فرق ایک تہائی حصّہ سے کم ہے، لہٰذا اس بناپر ماں کی وصیت کے مطابق عمل کریں ۔
غلط بتائے ہوئے مسئلہ پر عمل کرنا
اگر کسی سے کوئی مسئلہ معلوم کریں اور یہ نہ معلوم ہو کہ جو جواب دیا گیا ہے وہ مجتہد کے فتوے کے مطابق ہے ، لیکن جواب دینے والا ہمیں اطمینان دلائے کہ اس کا جواب مجتہد کے فتوی کے مطابق ہے ، مثلا وہ کہے کسی خاص سفر میں ہماری نماز اور روزہ قصر ہے لیکن مجتہد کا فتوی قصر کا نہیں تھا اور ہمیں مجتہد کا فتوی بعد میں معلوم ہوا لہذا اگر ہم نے مسئلہ بیان کرنیوالے کے جواب پر عمل کیا ہے تو ہمارا وظیفہ کیا ہے ؟
احتیاط یہ ہے کہ ان اعمال کی قضا کریں ۔
مضاربہ میں یقینی منافع معیّن کرنا
کچھ عرصہ پہلے اس کمپنی نے سامان بنانے والے ایک تجارتی ادارے کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جس کی بنیاد پر کمپنی کچھ قرض (لون) مذکورہ ادارے کودے گی اور ادارہ بھی اطمینان کے ساتھ اپنی فیکٹری سے حاصل ہونے والے چالیس فیصد فائدہ میں تیس فیصد فائدہ کمپنی سے مخصوص کردے گا دوسری طرف کمپنی نے بھی اسی مقصد سے ایک خاص اکاوٴنٹ کھولا ہے اور ضروری رقم کو، رقم جمع کرنے والے ممبران کے ذریعہ جمع کرتی ہے اور وہ اس مخصوص اکاوٴنٹ میں سرمایہ جذب کرنے کے اقدامات کرتے ہیں، واضح ہے کہ سرمایہ جذب کرنے کے لئے بھی اس کمپنی نے سرمایہ لگانے والوں کے سامنے اس مسئلہ کو اس طرح پیش کیا ہے کہ کمپنی اس جمع کی ہوئی رقم سے استفادہ کرنے سے ۳۰/ فیصد منافع کی ضامن ہے جس میں آٹھ فیصد کمپنی وصول کرے گی اور باقی بائیس فیصد منافع، سرمایہ جمع کرنے والے ممبران کو ادا کرے گی، اب یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ یہ موضوع یقینی طور پر معیّن کردیا جاتا ہے کیا اس میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔؟
اگر اس ادارے کا منافع مذکورہ مقدار سے زیادہ ہو تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
گاڑی ایکسیڈیٹ میں ہونے والے زخمی کو ایسے ہی چھوڑ دینا
ایک قصور وار ڈرائیور سڑک پر پیدل چلنے والے شخص کو ٹکّر مار دیتا ہے اور اسپتال لے جانے کے بہانے سے زخمی کو گاڑی میں سوار کرلیتا ہے لیکن سزا کے خوف سے اُسے جنگل بیان میںلوکوںکی رسائی سے دور چھوڑکرفرار ہوجاتاہے ،زخمی شخص کا خونریزی اور طبّی امداد نہ ملنے کی و جہ سے اسی بیابان میں انتقال ہوجاتا ہے، کیا اس قتل کو، قتل عمد شمار کیا جائے گا؟
اگر اس کا اس حال میں بیابان میں چھوڑ دینا باقاعدہ، اس کی موت کا باعث تھا تب یہ قتل عمد ہی شمار ہوگا ۔
معصومین علیہم السلام کی تصویر بنانا
تصویر بنانے میں توہین کے صادق آنے یا نہ آنے کا معیار اور ملاک کیا ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کے میڈیا سے اس کے نشر کرنے کا کیا حکم ہے؟
اس کا معیار یہ ہے کہ اس کو عرف عام میں توہین سمجھا جائے، اور اہانت آمیز ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے ۔

