نسبندی کے لیے عورت و مرد میں اولویت
اگر نس بندی کرانے کا حکم دے دیا جائے تو عورت و مرد میں سے کون اس امر میں مقدم ہوگا؟
جواب: اگر دونوں کے لیے حالات ایک سے ہوں تو بعید نہیں ہے کہ مرد اس کے لیے مقدم ہو۔
جواب: اگر دونوں کے لیے حالات ایک سے ہوں تو بعید نہیں ہے کہ مرد اس کے لیے مقدم ہو۔
جواب: اس سے مراد یہ ہے کہ مقتول کے وارثین قاتل سے سمجھو تاکریں کہ وہ قصاص کی جگہ دیت لے لیں گے ؛ اس صورت میں میاں اور بیوی دونوں شریک ہونگے۔
جواب:نہ حد رکھتی اور نہ تعذیر ، مگر یہ کہ یہاں پر عناوین ثانویہ آجائیں ۔
ایک سے آخر تک: کسی شخص کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ خود اپنے مال کو ضائع کرے یا دوسرے کو ضائع کرنے کی اجازت دے، اسی طرح مفت، یا اصل قیمت سے کم قیمت پر کئے گئے معاملات بھی جو قرض خواہوں کا حق ضائع ہونے کا باعث ہوتے ہیں، جائز نہیں ہیں، یہاں تک کہ اس صورت میں تو معاملہ کا صحیح ہونا بھی محل اشکال ہے، اسی طرح ظاہری طور پر معاملہ کرنا بھی یقیناً صحیح نہیں ہے اور مستوعب دَین یعنی جس قدر اس کا مال ہے اس مقدار میں قرض ہونا، حالیہ اور آئندہ دونوں قسم کے قرضوں کو شامل ہے، ممنوع التصرف شخص کے کاروربار کی آمدنی، ضروری اخراجات نکال کر، احتیاط واجب کی بناپر قرض خواہوں کو دی جائے گی۔
عضو بدن کو زخمی کرنے کے بارے میں بھی قسم ثابت ہے لیکن قسم کے ذریعہ دیت ثابت ہوتی ہے قصاص نہیں ۔
اس کی کوئی صحت نہیں ہے، لیکن کہتے ہیں: ”اسفند کی دھونی فضا کو بکٹیریا سے پاک وصاف کرتی ہے اور مفید ہے“۔
ریڑھ کی ہڈی کے فقرات کے ٹوٹنے سے مراد ایک مہرہ یا چند مہروں کا ٹوٹنا ہے اور اگر مہرے ایک دوسرے سے جدا ہوجائیںتو یہ بھی ایک طرح کی شکستگی ہی ہے اور اس کے لئے بھی دیت ہے۔
اگر حال حاضر میں مذکورہ گلی سے آنے جانے کے لئے استفادہ نہ کیا جارہا ہو اور میدان اور سڑک آنے جانے کی مشکل کو کامل طور سے حل کررہے ہوں اور جیسا کہ آپ نے تحریر کیا کہ سابقہ گلی کا فائدہ اتنا ہے کہ اس کو مسجد کے لئے استعمال کیا جائے، ایسے حالات میں کوئی ممانعت نہیں کہ اس گلی کو مسجد کے نفع میں استعمال کیا جائے ۔
ان میں سے ہر ایک کے لئے ارش ہے اور اگر مغز کو نقصان پہنچنا کسی ایک منافع کا سلب ہوجانا، ہوجائے (جیسے قوت گویائی وغیرہ) تو منافع کی دیت جاری ہوگی۔
مالک کی مرضی کے بغیر کرایہ دار کا تصرف کرنا جائز نہیں ہے ، مگر ضرورت اور اضطرار کے موقع پراور وہ بھی ضرورت اور اضطرار کی مقدار میں۔
یہ قتل عمد ہے اور وہ قصاص کا مستحق ہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مقتول کے سرپرست، قاتل کے ساتھ ، دیت یا اسی قسم کی دوسری چیز پر صلح کرلیں ۔
آپ کے والد نے جو کچھ بھی کیا ہو اب وہ اس دنیا مین نہیں ہیں اور وہ بے بس و لاچار ہیں۔ چونکہ مسلمان اور شیعہ تھے لہذا وہ رحم کے حقدار ہیں۔ خداوند کریم سے ان کی بخشش کی دعا کریں اور یہ سمجھ لیں کہ اگر آپ کے والد فاسق بھی تھے تب بھی آپ کی گردن پر ان کے لیے حق ہے۔ امید ہے کہ خدا ہم سب کو معاف کرے۔
جواب: دیت کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں لے سکتے ۔
جواب : قاضی تحکیم میں قاضیوں کا متعدد ہونا ممکن ہے لیکن منصوب قاضی میں آخری حکم اور فصلہ ایک شخص(قاضی) کے ذریعہ جاری ہوتا ہے لیکن کوئی ممانعت نہیں ہے کہ ایک قاضی دوسرے قاضیوں سے مشورہ کرے بلکہ مستحب ہے