سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

اللہ کی حدود جاری کرنے والا

افغانستان کے موجودہ حالات میں الله کے احکام اور حدود کے جاری کرنے کی ذمہ داری کن لوگوں کے اوپر ہے؟

ہر وہ عادل مجتہد جو اس علاقہ میں موجود ہے یہ کام انجام دے سکتا ہے اور مجتہد کے نہ ہونے کی صورت میں کوئی عادل عالم جو جامع الشرائط مجتہد کی جانب سے نمائندگی گررہا ہو، حدود الٰہی کو جاری کرسکتا ہے

دسته‌ها: تعزیرات

ولد الزنا (ناجائز اولاد)

کیا زنا کے ذریعہ پیدا ہونے والا بچہ ، شرعی اولاد کے حکم میں ہوتا ہے؟

زنا کے ذریعہ پیدا ہونے والے بچہ کا حکم، پرورش اور اس کے اخراجات وغیرہ کے لحاظ سے (ان صورتوں کے علاوہ جہاں دلیل مستثنیٰ قرار دیتی ہے جیسے میراث کا مسئلہ) وہی ہے جو شرعی بچہ کا ہوتا ہے لہٰذا اس بناپر، محرم ہونے، اس کی پرورش، نگہداشت اور تربیت کے تمام احکام ولد الزنا کے بارے میں جاری ہوں گے فقط اس کو میراث نہیں ملے گی ۔

مجسمہ بنانے کے حکم سے مستثنیٰ کئے گئے موارد

برائے مہربانی، مجسمہ بنانے کے سلسلے میں،درج ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں:الف) اگر شہداء کا احترام اور ان کی یاد تازہ کرنے کی غرض سے،شہر کے کسی چوراہے پر شہید کا مجسمہ بنایا جائے تو کیا حکم ہے؟ب) کیا کسی فوجی کا اس حالت میں مجسمہ بنانا جائز ہے کہ جس میں اُسے دشمن کی طرف گولی چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہو؟ج) کیا ظالم کا ظلم وستم اور بربریت دکھانے کے لئے (مثال کے طور پر حلپچہ شہر کے لوگ جنھیں کیمیائی بمب کے ذریعہ مظلومیت کے عالم میں ختم کردیا گیا) ان کے اسی صورت میں مجسمہ بنائے جاسکتے ہیں؟د) اگر کسی انسان کا اس حالت میں مجسمہ بنایا جائے کہ وہ مسجد میں سررکھے خداوندعالم کی عبادت میں مصروف ہے کیا پھر بھی اشکال ہے؟ھ) قدیم زمانے کی میراث جیسے در ودیوار پر اُبھرے ہوئے نقوش یا قدیم زمانے کے مجسمہ باقی رہ گئے ہیں،کیا ان کی تعمیر یا رد وبدل کرنے میں اشکال ہے؟

دین اسلام اور شریعت محمدی کی رو سے مجسمہ بنانے میں اشکال ہے لیکن درج ذیل چیزوں کو اس حکم سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے:۱۔ سیمنٹ یا چونے وغیرہ کے ذریعہ جو ابھرے ہوئے نقوش کندہ کئے جائے ہیں ۔۲۔ گڑیا یا جس میں کھلونے کا پہلو پایا جاتا ہے ۔۳۔ دشمن کو فریب دینے کے لئے جو مجسمے بناکر بعض جگہوں پررکھ دیئے جاتے اور جنگ کے لحاظ سے ضروری ہوتے ہیں ۔۴۔ وہ مجسمے جو متعدد ٹکڑوں سے مل کر بنتے ہیں اور ڈاکٹری اور علم طب میں مختلف باتوں کی تعلیم دینے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں اور بہت سے موقعوں پر انسانی بدن کے آپریشن کی جگہ لے لیتے ہیں، (یعنی انسانی بدن کے آپریشن کی تعلیم دینے کے لئے مجسمہ پر آپریشن کی تعلیم دی جاتی ہے)اور ا ن کی مسائل کی تعلیم کے لئے ضروری محسوس ہوتا ہے ۔۵۔ کمپیوٹری روبوٹ جسمیں تفریح یا کھیل کا پہلو نہیں ہوتا بلکہ انسانی ضرورتوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے ۔

دسته‌ها: مجسمہ بنانا

متولی کی اجازت کے بغیر مسجد کو نئے سرے سے بنانا

معیّن متولی کے ہوتے ہوئے کچھ خیّر افراد نے بغیر متولی کی اجازت کے مسجد کو دوبارہ تعمیر کرادیا ہے، اس مسجد کی نئی عمارت میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

ایسے موقعوں پر محترم متولی کی اجازت سے کام کرنا چاہیے؛ لیکن اگر اس کی اجازت کے بغیر کام انجام پایا ہے تو مسجد میں نماز پڑھنا یہاں تک کہ مسجد کی نئی عمارتوں میں بھی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

دسته‌ها: مسجد

حیض کا وہ خون جو بچہ کی غذا بنتا ہے

سوال ۸۸۔ مسئلہ ۴۲۶میں آپ نے تحریر فرمایاہے :( حیض وہ خون ہے جو ہر مہینے چند روز عورت کے رحم سے نکلتا ہے اورحمل کے استقرار کے بعد سے بچہ کی غذا بنتا ہے ) اس مسئلہ کی خصوصاً ذیل میں دی گئی وضاحت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، علمی معیار کے ساتھ تطبیق دینا مبہم ہے ، یعنی روشن نہیں ہے لہٰذا خواہشمندہوں کہ مزید وضاحت فرمائیے ! اس لئے کہ اس بالغ عورت کی ماہانہ عادت ( ماہواری) یا ئسہ ہونے سے پہلے درج ذیل مراحل پر مشتمل ہوتی ہے :الف: رحم کے حجم کے بڑھنے کا مرحلہ ؛ اس مرحلہ میں ہارمون اسٹروجن کے مترشح ہو نے کی وجہ سے ، عورت کا رحم ضخیم ہوجاتا ہے اور رحم کے اطراف کا راستہ بھی اس لئے ضخیم ہوجاتا ہے کہ رحم،حمل کے لئے تیار ۔ ب: اگر حاملہ ہوجائے جنین تشکیل پاجائے تو یہ موجودہ جنین ، رحم کی دیوار کے قریب قرار پاتا ہے ، اس جگہ پر یہ جنین کچھ عرصہ تک ، خون میں پائے جاجانے والے غذائی مادہ سے ، خوراک حاصل کرتا ہے ، اور رشد و نموپاتا ہے ، حقیقت میں یہ جنین خود خون کو اپنی غذا اور خوراک نہیں بناتا بلکہ وہ آکسیجن اور غذائی مادہ جو خون میں ہوتا ہے ، اس سے خوراک حاصل کرتا ہے ۔

جواب: تقریباً جنین کی لانہ سازی کے تین ہفتے کے بعد جفت تشکیل پاتا ہے ، اس مرحلہ میں جفت کا وظیفہ رحم کی ضخیم شدہ دیوار سے، بند ناف کے ذریعہ ، خوراک اور آکسیجن، حاصل کرنا ہے ۔اسی طرح جنین کی حیاتی فعالیت سے حاصل شدہ ، کاربنک گیس کو ماںکے خون میں منتقل کرتا ہے اور ا س بطن مادر میں موجود جفت کا دوسرا وظیفہ، مادری ماہا رمون یاپرجسترون کو مترشح کرنا ہے ، جس سے ماہواری بند ہوجاتی ہے ۔ د:اگر حاملہ نہ ہوسکے، تورحم کی پر خون اور ضخیم شدہ دیوار گرنا اوربہنا شروع ہوجاتی ہے ، جو ماہواری کے نام سے مشہور ہے ، خون بند ہوجانے کے بعد ، رحم دوبارہ نئے طریقہ سے استقرار حمل کے لئے تیار ہوجاتا ہے یعنی پُرخون اور ضخیم ہونا شروع ہوجاتا ہے لہٰذا جب ایک عورت حاملہ ہو جاتی ہے ، تو ہارمون کے مترشح ہونے کی وجہ سے جس کا تذکرہ گزرچکا ہے، معمولاً اس عورت کو ماہواری نہیں آتی ، ( نہ یہ کہ وہ خون بچہ کی غذا بن جاتا ہے ) یعنی حقیقت میں خونریزی اور ماہواری ہوتی ہی نہیں ہے جو بچہ کی خوراک بن سکے ۔ ھ: یہ تمام مذکورہ مراحل ، مختلف ہارمون کے مترشح ہونے کے ذریعہ کنٹرول ہوتے ہیں لہٰذاان ہارمونس کو کسی خاتون کو خوراک کے طورپر کھلا نے یا انجکشن کے ذریعہ سے دئے جائیں تو بھی وہ خاتون حائض نہیں ہوسکتی یعنی اس طرح سے اسکو ماہواری نہیں آسکتی ، تو پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ خون بچہ کیغذا بن جاتا ہے ۔ ؟جواب: مقصود یہ نہیں ہے کہ رحم سے خونر یزی ہوتی ہے جس کو بچہ نگل لیتا ہے بلکہ مقصود یہ ہے کہ حاملہ ہونے کی صورت میں ، خون ماں (حاملہ) کی رگوں میں ذخیرہ ہوجاتا ہے اور جفت وغیرہ کے ذریعہ،جنین کی طرف منتقل ہوجاتا ہے اور وہ آکسیجن اور خوراک کو بچہ ، اپنی ماں کے اسی خون سے حاصل کرتا ہے ، جیسا کہ بچہ کو دودھ پلانے کے زمانے میں بھی اکثر اوقات ، ماہواری نہیں ہوتی ، اس لئے کہ خون کا کچھ حصہ ، دودھ میں تبدیل ہو کر ، بچہ کی غذا بن جاتا ہے ۔ لہٰذ ااگر ہم کہیں کہ وہ خون ،بچہ کی غذا ہے ، تو مقصود یہ ہے ہم نے بیا ن کیا ہے وہ نہیں جو آپ نے تحریرکیا ہے ۔

سرکاری نوکری کی عدالتی حیثیت

سرکاری نوکری کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں؟ اس بات کے مد نظر کہ ان کی تنخواہیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہیں اور ریٹائرمینٹ کے وقت حکومت انہیں کارکردگی کے حساب سے فنڈ اور پنشن دیتی ہے؟

سرکاری نوکری طاہرا عقد اجارہ کے ضمن میں آتی ہے۔ نوکری کے دوران انجام دی جانے والی خدمات،ان کے اوقات اور تنخواہ کے عوض میں پیدا یونے والے معاملات سے اس عقد اجارہ میں کوئی مشکل پیش نہیں آتیں، انہیں ان دو طریقوں سے سمچھا جا سکتا ہے:الف: وکالت کے طور پر، نوکری کرنے والا خود کو نوکری کے آغاز سے مثلا تیس سال کی مدت، معین تنخواہ اور مقرر اوقات میں سرکار کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے اور یہ عقد اجارہ (تحریر شدہ شکل میں یا عملی طور پر) دونوں فریق میں ہو جاتا ہے۔ پھر وہ حکومت اور سرکار کو اپنی مطلقہ وکالت دے دیتا ہے جس کے مطابق اگر حکومت چاہے تو مثلا پچیس سال یا اس سے کم و بیش مدت کے بعد اس قرارداد اور سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور وہ حکومت کو اس بات کی وکالت بھی دے دیتا ہے کہ وہ کام کے اوقات، تنخواہ کے تعین اور دوسری سہولتوں میں اپنے بنائے ہوئے قانون کے مطابق رد و بدل کر سکتی ہے اور جدید قرارداد اور اگریمینٹ نئے اصول و ضوابط اور ضرورتوں کے تحت تنظیم کر سکتے ہیں۔ حکومت ان معاملات میں جس طرح سے مالک کی حیثیت رکھتی ہے اسے طرح سے وکالت بھی رکھتی ہے۔ب۔ اس عرصہ میں پیش آنے والی تبدیلیوں کو شرط ضمن عقد کے تحت بھی حل کیا جا سکتا ہے، اس معنا میں کہ پہلی قرارداد میں یہ شرط ہوگی کی حکومت جب چاہے گی (قانون کے مطابق) اس سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور اسے ریٹائر یا مستعفی کر سکتی ہے۔ یا ایسا ہو سکتا ہے کہ نوکری کرنے والا یہ شرط رکھے کہ اسے تنخواہ کے علاوہ مزید پیسا دیا جائے جو قانون کے مطابق ہو۔واضح رہے کہ یہ شراءط بہت واضح نہیں یوتے مگر اس حد تک ضرور واضح ہوتے ہیں کہ ان پر عمل ہو سکے۔

دسته‌ها: حکومتی قوانین
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت