حکومت کا رعایا کے خصوصی مسائل میں دخالت کرنا
کیا قانون اساسی اور عقلی اعتبار سے حکومت کو اپنی رعایا کے خصوصی اور ذاتی مسائل میں دخالت کرنا کا حق حاصل ہے ؟
حکومت کسی شخص کی ذاتی اور خصوصی زندگی میں ضرورت کے بغیر دخالت نہیں کرتی ۔
حکومت کسی شخص کی ذاتی اور خصوصی زندگی میں ضرورت کے بغیر دخالت نہیں کرتی ۔
احتیاط یہ ہے کہ اس کو ترک کردیں ۔
اگر تحقیق کے ساتھ اپنے مجتہد کا انتخاب کیا تھا تو اس کے گزشتہ اعمال کی قضا نہیں ہے ۔
اگر وہ جانور کے بدن میں سوراخ کردے اور خون باہر آجائے تو حلال ہے ، لیکن اگر جانور کے پاس اس وقت پہنچے جب وہ زندہ ہو تو اس کے سر کو کاٹ دیں ۔
ایسے شخص کو آگے بڑھا دے جس میں جماعت کی امامت کے شرایط پائے جاتے ہوں تاکہ مومنین اپنی نماز کو اس کے ساتھ جاری رکھ سکیں اور اگر کوئی ایسا شخص جماعت کی صف میں نہ ہو تو پھر اعلان کردے کہ میرا وضو باطل ہوگیا ہے (اور وضو باطل ہونے کی کیفیت کو بیان نہ کرے) اور آپ لوگ اپنی نمازوں کو جاری رکھیں ۔
جائز نہیں ہے ، باقی نماز کو حضور قلب کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کرے ۔
اگر امام فورا رکوع میں چلا جائے تو کوئی حکم نہیں ہے لیکن اگر فاصلہ ہوجائے تو کھڑا ہو اور دوبارہ امام کے ساتھ رکوع میں جائے اور نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
کسی کے خصوصی مسائل سے مراد وہ امور ہیں جو کسی کے ذاتی مسائل اور اسرار سمجھے جاتے ہوں ۔
حکومت کسی شخص کی ذاتی اور خصوصی زندگی میں ضرورت کے بغیر دخالت نہیں کرتی ۔
١ و ٢ لوگوں کے خصوصی مسائل کے بارے میں تجسس کرنا جائز نہیں ہے ، لیکن اگر وہ فساد کا مرکز ہو یا ضرورت اس بات کا اقتضاء کرتی ہو ۔
قالین بننے کے بعد جب اس کو بیچنے کے لئے تیار کرلیں اوراس پر ایک سال گزر جائے اور اس کا پیسہ استعمال نہ ہو تو خمس دینا ہوگا ۔
اگر حاکم شرع اسی کام میں مصلحت سمجھتا ہو تو یہ کام انجام دے سکتا ہے ۔