چور کا حزر سے باہر پکڑا جانا
اگر کوئی حرز توڑکر چوری کے قصد سے کسی گھر میں داخل ہو اور گھر کے کمرے میں ایک گراں قیمت لباس دیکھے جس کی قیمت حد نصاب سے زیادہ ہو ، وہ اس کو پہن کر کمرے سے باہر آجائے، پھر صاحب خانہ جاگ جائے اور اس کو دیکھ کر شور مچادے ، شور کی آواز سن کر چور بھاگ جائے صاحب خانہ اس کا تعاقب کرتے ہوئے آخر کار اس کو گھر کے باہر پکڑلے اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط یہ ہے کہ تعذیر ہی پر اکتفا کی جائے۔
معالجہ کے ذریعہ سقط۔
مندرجہ ذیل موارد میں کیا روح پڑنے سے پہلے شقط کیا جا سکتا ہے:الف۔ ایسی بیماری کی صورت میں جس میں یقین ہوتا ہے کہ بچہ پیدا ہونے کی بعد مر جائے گا؟ب: نسلی و خاندانی و ژنیٹیک امراض کی صورت میں؟ج: بچوں میں ہونے والی دوسری بیماریوں کی صورت میں؟
جواب: ان موارد میں سقط کرانا اشکال سے خالی نہیں ہے، خاص طور پر اس وقت جب مذکورہ بالا پیش بینیاں قطعی نہ ہوں۔
اس شخص کی سزا جو امام زمانہ (عجل الله تعالیٰ فرجہ الشریف) ہونے کا دعویٰ کرے
ایک شخص عالماً اور عامدا ًدعوا کرے کہ ”میں امام زمانہ ہوں“لیکن کوئی اس کا طرفدار نہ ہو ، ایسے شخص کا حکم شرعی کیا ہے؟
جواب : ایسا شخص منحرف اور مستحق تعذیر ہے اور حاکم شرع پر لازم ہے کہ اس کی تھام کرے لیکن موت کا حکم نہیں رکھتا، مگر بعد میں اس پر مفسد فی الارض کا عنوان صادق آجائے۔
عُمر کے بیمے کی حقیقت
ذیل میں دیئے گئے سوالات کے سلسلے میں اپنی بابرکت نظر بیان فرمائیں:۱۔ عمر کا بیمہ عقود میں سے ہے یا ایقاعات میں سے؟کیا یہ معمولی اور رائج عقود وایقاعات میں سے ہے اور اس پر فقہی عنوان صادق آتا ہے، یا موجودہ عناوین اس پر منطبق نہیں ہوتا؟۲۔ عمر کا بیمہ، عہدی وصیت کی قسم ہے یا تملیکی وصیت کی؟۳۔ عمر کے بیمہ کی نوعیت کو مدّنظر رکھتے ہوئے، کیا بیمہ شدہ شخص اُس پیسے کو جو اس کی موت کے بعد ملنے والا ہے، اپنی موت سے پہلے ہی اس کے حصّے معیّن کرسکتا ہے اور شرعی اور غیر شرعی وارثین کے لئے اس کی وصیت کرسکتا ہے؟۴۔ اگر بیمہ شدہ شخص نہ ہی تو حصّے معیّن کرے اور نہ ہی شخص کو معین کرے تو اس صورت میں بیمہ کے موجودہ قوانین کے مطابق، بیمہ سے ادا ہوئی رقم کو قانونی وارثین کے درمیان بطور مساوی تقسیم کیا جاتا ہے، کیا اس طرح کی تقسیم جنابعالی کے فقہی فتوے کے مطابق ہے؟
۱، سے۴ تک: بیمہ ایک عقد مستحدثہ (نیا عقد) ہے کہ جو عقلاء کے درمیان رائج ہے اور اگر اس میں عقود کے شرائط موجود ہوں تو اس کے صحیح ہونے میں کوئی اشکال نہیں ہے، اور جس طرح معاہدہ ہوا ہے اسی کے مطابق ہونا چاہیے، اور اشخاص کے حصّے کو فیصد کے حساب سے معیّن کرسکتا ہے نہ کہ ریال کے حساب سے، اور اس کو عہد پر وفا کرنے کی دلیلیں شامل ہیں ۔
گھر سے باہر وضو نہ کرنے کی وجہ سے تعلیم کا چھوڑدینا
میں مفلوج ہوں اگر گھر میں ہوتا ہوں تو وضو اپنے پاس موجود وسائل کے ذریعے یا کسی کی مدد سے آسانی سے کرلیتا ہوں لیکن پڑھنے یا کسی کا م سے باہر جاتا ہوں تو میرے لیے وضو کرنا بہت ہی دشوار ہوتا ہے یا وضو ناقص کرنا پڑتا ہے کیا وضو کے لیے اپنے امور کو انجام نہ دوں اور ہمیشہ گھر میں بیٹھا رہوں ؟
آپ اپنی پڑھائی اور کاموں کو انجام دیں اور گھر سے باہر جس مقدار میں وضو کرسکتے ہیں اسی مقدار میں وضوکرکے اپنی نماز پڑھیں ۔
متولی کے مجتہد کے فتوے کا اولیٰ ہونا
اگر وقف یا تملیک کرنے والا شخص ایک مجتہد کی اور مسجد کے کام انجام دینے والے حضرات (کمیٹی کے لوگ) دوسرے مجتہد کی تقلید کرتے ہوں، چنانچہ مذکورہ مسائل کے سلسلے میں، ان دونوں مجتہدوں کے نظریات، مختلف ہوں، تب کس کے نظریہ کو فوقیت دی جائے گی؟
جواب: متولی اور کام کرنے والوں کے مجتہد کا نظریہ، شرط ہے۔
ایک لحاف میں دو آدمیوں کا سونا
خصوصاً اس روایت کے متعلق کہ اگر دو مرد یا ایک مرد اور ایک عورت ایک لحاف کے اندر دیکھے جائیں تو انھیں ضرور تعزیر (غیر معین سزا) کیا جائے، کیا فقط یہ کام (لحاف کے اندر ہونا) بُری نیت کی دلیل اور اسی کی تعزیر ہے، یا بُری نیت کا ثابت کرنا لازم ہے؟
بُرے ارادہ کا ثابت کرنا بھی لازم ہے ۔
نسب کے اوپر شھود کی شہادت
ایک شخص نے عقد نکاح کے ضمن میں اپنی زوجہ کو وکالتِ بلاعزل نیز دوسرے کو وکیل بنانے کا حق دیا کہ جب بھی زوجہٴ اول کی رضایت کے بغیر دوسری شادی کرے گا، یا عدالت کی تشخیص کے بعد اپنی بیویوں کے درمیان انصاف کی رعایت نہ کرے گا تو بیوی عدالت کی طرف رجوع اوراس سے مجوِّز لے کر، نوع طلاق کو منتخب کرنے کے بعد، اپنے آپ کو مطلقہ کرلے گی، اب اس کے ان اقرار جیسے: میں نے شادی کرلی، تشکیل زندگی دے لی، وغیرہ پر کچھ شاہد بھی شہادت دے رہے ہیں، اس کے علاوہ شوہر، قاضی تحقیق اور پولیس کے سامنے بھی ایسا ہی اقرار کرتا ہے ، اب بیوی نے اپنی وکالت کو استعمال کرنے کااذن طلب کیا ہے، شوہر اس اقرار کو قبول کرنے کے ساتھ کہتا ہے : حقیقت میں ، میں نے شادی نہیں کی تھی، بلکہ ان باتوں سے میرا مقصد بیوی کو تمکین کے اوپر اُکسانا تھا، کیا ایسے مورد میں قاضی کے سامنے اقرار کرنا لازم ہے، قاضی تحقیق کے سامنے اس کا اقرار کرنا یا اس کے اقرار پر شہادت ہی کافی ہے؟ کیا ایسے مورد میں مُقِر کو اقرار سے انکار کا حق ہے؟
جواب: شوہر کا اقرار، یا شوہر کے اقرار پر شاہدوں کی شہادت، قاضی کے عدم حضور میں بھی زوجہ کو اس مسئلہ میں طلاق کا حق دیتا ہے، مگر یہ کہ معتبر قرائن وشواہد موجود ہوں کہ شوہر کا قصد زوجہ کو تمکین کے اوپر اکسانا تھا ۔
موقوفہ باغ کا سوکھ جانا۔
کیا لقطہ (پائی ہوئی چیز) کا وقف جائز ہے؟
جواب: اس صورت میں جبکہ پانے والا شخص شرعی شرائط کے مطابق اس چیز کو اپنی ملکیت میں لایا ہو، ہر طرح کا تصرف کرنا جائز ہے چاہے وقف عام ہو یا وقف خاص۔
عزاخانوں میں گناہ آلود پروگراموں کا انجام دینا۔
ایک محلے کے کچھ معتمد لوگوں نے ایک زمین کو شہری زمین کے ادارہ سے عزاخانہ بنانے کے لئے حاصل کیا، لیکن نہ اس کی سند عزاخانے کے نام تیار کرائی گئی اور نہ ہی اس کی پےروی کی گئی (کہ سند تیار ہوجائے) اب اگر ایک فرد یا کچھ افراد پےروی کریں اور اس زمین کی سند کو بعنوان عزاخانہ اپنے نام کرالیں لیکن اس سے دوسرے فائدے اٹھائے جائیں، جیسے کتب خانہ، ورزش کے ہال، کلب یا سینما ہال وغیرہ اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس زمین کو اسی کام میں استعمال کیا جائے جس کام کے لئے موافقت ہوئی تھی۔
ملزم کو حقیقت بیان یسے انکار کرنے کی وجہ سے قید کرنا
چنانچہ مجرم حقیقت بیانی سے منع کرے، کیا قاضی موضوع کے روشن ہونے کی وجہ سے مجرم کو کچھ دن روک سکتا ہے؟
جواب : جائز نہیں ہے، مگر ایسے مورد میں جہاں معاشرے کے مہم مسائل خطرہ میں ہوں، یاوہ کسی اور جرم کا مرتکب ہوا ہو، اس صورت میں اس کو بعنوان تعذیر روکا جاسکتا ہے۔
حاملہ کے لیے ہائی پاور دوا تجویز کرنا
ایسے مریض جو درد سے شدید بے چین اور پریشان رہتے ہیں لیکن اگر انہیں قوی سکون آور دوا دی جائے تو آرام ملتا ہے مگر ساتھ ہی اس بات کا قوی احتمال ہوتا ہے کہ وہ آئندہ حاملہ کو پیش آنے والے عوارض یا دوسرے عوارض کا شکار ہو سکتے ہیں تو اس طرح کے موارد میں ڈاکٹر کا کیا فریضہ بنتا ہے؟
جواب: اگر ایسا ضرر ہے، جو درد سے نجات دلانے کے لیے دی جانے والی دوا کے مقابلہ میں عقلاء کے نزدیک قابل قبول ہوتا ہے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر ضرر ایسا ہو جو اس کی جان کو خطرہ میں ڈال رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور اگر مریضہ کو ضرر نہ پہچا کر شکم میں موجود بچے کو نقصان پہچا رہی ہو تو بھی جائز نہیں ہے ۔
نذر کے انجام دینے کی جگہ میں شک کرنا
۴۔ مراد پوری ہونے سے پہلے نذر کو ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: واجب نہیں ہے۔
وقف کرنے والے شخص کا وقف کرکے پشیمان ہونا
اگر کوئی شخص اپنے بچوں کی نافرمانی کی وجہ سے اپنی زمین اور رہائشی مکان کو قلبی رضایت کے بغیر جبکہ صیغہ وقف کو بھی جاری نہ کیا ہو ، وقف کردیا ہو تاکہ اپنے نافرمان بچوں کو میراث سے محروم کردے، اس کے بعد مربوط ادارے میں جاکر اس کی تولیت کو تمام عمر تک اپنے سے مخصوص کردے، اس کے کچھ عرصہ کے بعد پشیمان ہوجائے اور دس سال تک ، وقف کے مطابق عمل بھی نہ کرے، اس کے بعد اس کا انتقال بھی ہوجائے اور اس کے وارثوں کو اس جائداد کی شدید ضرورت بھی ہو، کیا اس طرح سے وقف کرنا صحیح ہے؟
جواب: مذکورہ وقف بظاہر صحیح ہے اور اس پر عمل کرنا چاہیے اور مذکورہ پشیمانی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔