سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

عُمر کے بیمے کی حقیقت

ذیل میں دیئے گئے سوالات کے سلسلے میں اپنی بابرکت نظر بیان فرمائیں:۱۔ عمر کا بیمہ عقود میں سے ہے یا ایقاعات میں سے؟کیا یہ معمولی اور رائج عقود وایقاعات میں سے ہے اور اس پر فقہی عنوان صادق آتا ہے، یا موجودہ عناوین اس پر منطبق نہیں ہوتا؟۲۔ عمر کا بیمہ، عہدی وصیت کی قسم ہے یا تملیکی وصیت کی؟۳۔ عمر کے بیمہ کی نوعیت کو مدّنظر رکھتے ہوئے، کیا بیمہ شدہ شخص اُس پیسے کو جو اس کی موت کے بعد ملنے والا ہے، اپنی موت سے پہلے ہی اس کے حصّے معیّن کرسکتا ہے اور شرعی اور غیر شرعی وارثین کے لئے اس کی وصیت کرسکتا ہے؟۴۔ اگر بیمہ شدہ شخص نہ ہی تو حصّے معیّن کرے اور نہ ہی شخص کو معین کرے تو اس صورت میں بیمہ کے موجودہ قوانین کے مطابق، بیمہ سے ادا ہوئی رقم کو قانونی وارثین کے درمیان بطور مساوی تقسیم کیا جاتا ہے، کیا اس طرح کی تقسیم جنابعالی کے فقہی فتوے کے مطابق ہے؟

۱، سے۴ تک: بیمہ ایک عقد مستحدثہ (نیا عقد) ہے کہ جو عقلاء کے درمیان رائج ہے اور اگر اس میں عقود کے شرائط موجود ہوں تو اس کے صحیح ہونے میں کوئی اشکال نہیں ہے، اور جس طرح معاہدہ ہوا ہے اسی کے مطابق ہونا چاہیے، اور اشخاص کے حصّے کو فیصد کے حساب سے معیّن کرسکتا ہے نہ کہ ریال کے حساب سے، اور اس کو عہد پر وفا کرنے کی دلیلیں شامل ہیں ۔

دسته‌ها: بیمه کی قسمیں
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت