کافر کا بلاد مسلمین میں زمین آباد کرنا
جب بھی کوئی کافر بلاد مسلمین میں کسی زمین کو آباد کرلے، کیا اس زمین کا مالک ہوجاتا ہے؟
جواب: حکومت اسلامی کی موافقت کی صورت میں مالک ہوجائے گا بشرطیکہ مسلمانوں کو ضرر نہ پہنچائے۔
جواب: حکومت اسلامی کی موافقت کی صورت میں مالک ہوجائے گا بشرطیکہ مسلمانوں کو ضرر نہ پہنچائے۔
جواب:۔ماں اس صورت میں شیر بہا لے سکتی ہے کہ جب نکاح میں شرط رکھے اور عقد پڑھتے وقت اس شرط کو بیان کیا جائے .
جواب۔ مجسمہ بنانے میں اشکال ہے اور مناسب ہے کہ اس طرح کے مجسمہ کو محفوظ رکھنے سے پرہیز کیا جائے
جواب:۔بہتر یہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ اپنے وعدہ کو پورا کرے مگر ان موقعوں پر کہ جب وہ قادر نہ ہو .
جواب: ان نافلہ ( نمازوں ) کا ادا کرنا ، مشروع نہیں ہے ۔
جواب: اگر اس کی روانی بیماری اور آپریشن کے بعد اس کے صحیح ہو جانے کا احتمال اس حد تک ہو کہ عقلاء آپریشن کو منطقی و معقول قرار دیں تو آپریشن کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے ۔ ہاں اس کے ضمن میں مریض (اگر وہ ان حالات کو سمجھ سکتا ہو) یا اس کے ولی (اگر مریض حالات کو درک نہ کر سکتا ہو) سے اجازت لینا ضروری ہے ۔
فقط زنا سے واقف ہونا، قتل کرنے کا جواز نہیں ہوسکتا مگر یہ کہ اس کو اپنی زوجہ سے زنا کرتے ہوئے دیکھ لے کہ اس صورت میں اس کا قتل جائز ہے لیکن جب تک عدالت میں ثابت نہ کرے، عمدی قتل شمار ہوگا اور ان موارد میں کہ جہاں ثابت ہوجائے کہ قاتل، مقتول کے مہدور الدم ہونے کا یقین رکھتا تھا اور اسی یقین سے اُسے قتل کردیا ہے، تب یہ قتل، قتل شبہ عمد شمار ہوگا ۔
جواب: اشکال سے خالی نہیں ہے ۔
جواب: اگر یہ عمل فردی یا سماجی ضرورت کا حصہ نہ تو ایسا کرنا جائز نہیں ہے ۔ البتہ ضرورت کے وقت (ماہر اور مورد اعتماد ڈاکٹر کی تجویز کے ساتھ) جائز ہے ۔
جواب: اس کی نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب: اتنی ہی مقدار پر قناعت کی جائے گی اور بقیہ مال وارثین سے متعلق ہے؛ مگر یہ کہ وصیت کی ہو کہ بقیہ مال کو کار خیر میں صرف کیا جائے۔۱۔ مثلاًتکلیف کے بعد وہ دس سال زندہ رہا، دس سال تک اس کی وصیت کے مطابق ہر سال نماز وروزہ کی خریداری ہوتی رہی یعنی اجارہ پر نماز وروزہ انجام دلائے گئے(مترجم)
جواب:۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقصد سے حاکم شرع کی اجازت کے بغیر مار نا جائز نہیں ہے .
جواب:۔باپ کی ولایت کا حق دوسرے کو دینے کے قابل نہیں ہوتا، نہ رقم کے بدلے اور نہ بغیر رقم کے .
الف و ب) قذف فقط دو صورت میں ہوتا ہے: زنا کی تہمت لگانا یا لواط کا الزام لگانا، باقی دوسرے ناجائز الزامات لگانے پر تعزیر (غیر معین سزا) ہے ۔جواب: ج) ظاہر یہی ہے کہ حقدار کے اپنے حق سے درگذر کرنے سے، تعزیر کا حکم جاری نہیں ہوگا، مگر یہ کہ حاکم شرع تشخیص دے کہ اس طرح کے موارد میں، تعزیر ی سزا کو ترک کرنا، معاشرے میں گناہ وفساد کا سبب بنے گا، تب عنوان ثانوی کے اعتبار سے اس کو تعزیر کیا جائے گا ۔
جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔