سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

مریض کے مفلوج ہو جانے کے احتمال کے باوجود آپریشن کرنا

ایسا مریض، جو شدید روانی اور عصبی بیماریوں کا شکار ہو، اور ڈاکٹر کے پاس معاینہ کے لیے جاتا ہے تو ڈاکٹر بھی اس کے علاج کو آپریشن پر منحصر قرار دیتا ہے ۔ اور آپریشن میں اس بات کا بھی احتمال ہو کہ وہ ہمیشہ کے لیے ذہنی توازن کھو دے اور مفلوج ہو جائے تو کیا ایسے حالات میں ڈاکٹر آپریشن کر سکتا ہے؟

جواب: اگر اس کی روانی بیماری اور آپریشن کے بعد اس کے صحیح ہو جانے کا احتمال اس حد تک ہو کہ عقلاء آپریشن کو منطقی و معقول قرار دیں تو آپریشن کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے ۔ ہاں اس کے ضمن میں مریض (اگر وہ ان حالات کو سمجھ سکتا ہو) یا اس کے ولی (اگر مریض حالات کو درک نہ کر سکتا ہو) سے اجازت لینا ضروری ہے ۔

دسته‌ها: علاج، معالجه

زنا ہونے کے یقین کی وجہ سے زنا کار کو قتل کردینا

ایک شخص نے اس یقین کے ساتھ کہ اس کے داماد نے اس کی زوجہ (یعنی اپنی خوشدامن) کے ساتھ زنا کیا ہے، عمداً اس کو قتل کردیا ہے، کیا زنا کا جاننا، قتل کا جواز ہے؟ اور کیا قاتل کا یقین واعتقاد، قتل کی نوعیت میں اثر رکھتا ہے اور مقتول کے مہدور الدم (جن کا خون رائگاں اور قصاص نہ ہو) ہونے کے اعتقاد سے ملحق ، موضوع ہے؟

فقط زنا سے واقف ہونا، قتل کرنے کا جواز نہیں ہوسکتا مگر یہ کہ اس کو اپنی زوجہ سے زنا کرتے ہوئے دیکھ لے کہ اس صورت میں اس کا قتل جائز ہے لیکن جب تک عدالت میں ثابت نہ کرے، عمدی قتل شمار ہوگا اور ان موارد میں کہ جہاں ثابت ہوجائے کہ قاتل، مقتول کے مہدور الدم ہونے کا یقین رکھتا تھا اور اسی یقین سے اُسے قتل کردیا ہے، تب یہ قتل، قتل شبہ عمد شمار ہوگا ۔

وصیت پر عمل کرنے کے بعد ثلث (۳/۱ )سے زیادہ مال کا حکم

ایک شخص نے وصیت کی کہ اس کے باغ کی آمدنی سے بالغ ہونے کے بعد (سے مرنے تک) ہر سال کے لئے نماز وروزہ کی خریداری کی جائے، ابھی تک جتنے سال گذرے ہیں اس پر عمل ہورہا ہے(۱) کیا تکرار عبادت لازم ہے یا اتنی مقدار پر اکتفا کی جائے؟

جواب: اتنی ہی مقدار پر قناعت کی جائے گی اور بقیہ مال وارثین سے متعلق ہے؛ مگر یہ کہ وصیت کی ہو کہ بقیہ مال کو کار خیر میں صرف کیا جائے۔۱۔ مثلاًتکلیف کے بعد وہ دس سال زندہ رہا، دس سال تک اس کی وصیت کے مطابق ہر سال نماز وروزہ کی خریداری ہوتی رہی یعنی اجارہ پر نماز وروزہ انجام دلائے گئے(مترجم)

دسته‌ها: وصیت کے احکام

کفر اور مرتد ہونے کا الزام و تہمت

جو شخص، دوسرے پر کفر والحاد کی تہمت لگاتا ہے اور حاکم شرع کے سامنے اس الزام کو ثابت نہیں کرسکتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟الف) کیا اس طرح کے مورد کو قذف کا مصداق سمجھا جاسکتا ہے؟ب) جواب کے منفی ہونے کی صورت میں، اس کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ کرنا چاہیے؟ج) چنانچہ وہ شخص، جس پر تہمت لگائی گئی ہے، اپنے حق سے صرف نظر اور درگذر کرے تو کیا اس طرح کا الزام لگانے والے شخص سے، سزا (حد) یا تعزیر ساقط ہوجائے گی؟

الف و ب) قذف فقط دو صورت میں ہوتا ہے: زنا کی تہمت لگانا یا لواط کا الزام لگانا، باقی دوسرے ناجائز الزامات لگانے پر تعزیر (غیر معین سزا) ہے ۔جواب: ج) ظاہر یہی ہے کہ حقدار کے اپنے حق سے درگذر کرنے سے، تعزیر کا حکم جاری نہیں ہوگا، مگر یہ کہ حاکم شرع تشخیص دے کہ اس طرح کے موارد میں، تعزیر ی سزا کو ترک کرنا، معاشرے میں گناہ وفساد کا سبب بنے گا، تب عنوان ثانوی کے اعتبار سے اس کو تعزیر کیا جائے گا ۔

دسته‌ها: تعزیرات

غیر عرفی (بیجا) نذروں کا انجام دینا۔

میری بیٹی نوجوانی کے لطیف احساسات کی بنیاد پر عرف کے برخلاف نذر انجام دیتی ہے؛ مثلاً وہ نذر کرتی ہے کہ اگر اس کی نماز چاہے عمداً بھی قضا نہ ہو اُسی دن بغیر سحری کے روزہ رکھے گی اور دن میں چند رکعتیں مستحبی نماز پڑھے گی، قرآن کوچند بار بوسہ د ے گی اور قرآن کی کچھ آیتوں کی تلاوت کرے گی، صلوات پڑھتے وقت کاملاً حجاب میں رہے گی، اس کے علاوہ جب وہ شک کرتی ہے کہ فلاں کام کے لئے نذر کی تھی یا نہیں، تو اس خیال سے کہ شاید نذر انجام دینے میں اس سے کوتاہی نہ ہوگئی ہو، مشکوک نذروں کو بھی انجام دیتی ہے، ان نذروں کا نتیجہ اتنا افراطی ہوتا ہے کہ اس کی معمولی زندگی میں خلل کا باعث بن جاتا ہے اور کبھی کبھی تو اتنا مضحکہ خیز ہوتا ہے کہ اردگرد کے افراد اس کا مذاق اڑانے لگتے ہیں جو اس کی اجتماعی زندگی کے لئے خطرناک ہے، بصورت دیگر یعنی یہ کہ اگر وہ ان نذروں کو انجام نہیں دیتی تو اس کی نفسیات پر منفی اثر ہوتا ہے اور اس کو آخرت کا خوف ستانے لگتا ہے، مذکورہ وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیں کہ اس کے لئے کس حد تک نذر کا پورا کرنا ضروری ہے؟

جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔

دسته‌ها: نذر کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت