حج کا احرام مکہ کے نئے محلوں سے (نئی آبادی سے)
کیامکہ کے قدیم محلوں کی طرح نئے محلوں سے ، حج کا احرام باندھنا جائز ہے ؟
جواب :۔ کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ مسجد تنعیم سے باہر کے علاقہ سے جو حرم سے باہر ہیں احرام نہ باندھے۔
جواب :۔ کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ مسجد تنعیم سے باہر کے علاقہ سے جو حرم سے باہر ہیں احرام نہ باندھے۔
جواب: جبکہ دفاع، اجنبی شخص کے قتل سے کم ، ممکن نہ تھا، تو اس کا خون ہدر (رائگان) ہے اور اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔
اس ضرورت کا لحاظ رکھتے ہوئے جو ضرورت ، اہل خانہ کی شدید پریشانی کا نتیجہ ہے ، مذکورہ سوال میں ، بنش قبر، میت کی بے احترامی کا مصداق نہ ہونے کی صورت میں نیز احتیاط ( کم سے کم قبر کھولنا) کی رعایت کرتے ہوئے ، جائز ہے ۔
جواب:۔ ایسا کرنے میں اشکال ہے لیکن نماز پنجگانہ میں دو جگہ دو مختلف گروہوں کے ساتھ جماعت کرائی جاسکتی ہے ۔
جواب :۔ اس کا حج صحیح ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ دونوںطوافو ( اور سعی و تقصیر) کو دوبارہ اعادہ کرے ار اگر قادر نہیں ہے تو کسی کو نائب بنائے ۔
جواب :۔ احتیاط یہ ہے کہ مستحبی طواف کو ترک کرے لیکن اگر انجام دیدیا تو اس کے حج کے لئے مضر نہیں ہے ۔
جواب: فقط بالغ وارثوں کو اپنے حصہ میں سے، کسی کو اجیر بنانے کا حق ہے ۔
جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ کریں۔
جواب :۔ اگر اپنی بیوی کے ساتھ میں رہنا ضروری ہو گیا ہوتو جائز ہے ورنہ جائز نہیں ہے ۔
ان پر زور ڈالئے کہ بیت الخلاء کو دوسری جگہ منتقل کریں اور ان ذمہ داران و عہدہ داران کو بتائیے کہ یہ کام شرعاً جائز نہیں ہے ، اسلئے کہ یہ موٴمن کی قبر کی توہین ہے اور اگر اس حالت کا باقی رہنا میت کی بے حرمتی کا باعث ہوتو اس کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے ۔
جواب: اگر لوگوں کی نظر میں ایسا کرنا، میت کی توہین کا باعث نہ ہو تو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتاہے لیکن بہتر یہ ہے کہ دوسری جگہ منتقل نہ کیا جائے ۔
اس کنوینشن کا احکام اسلامی کے ساتھ تعارض اس حد تک ہے کہ جس کی احکام اسلامی کے ساتھ تطبیق دینا ممکن نہیں ہے، لیکن بعض موارد میں راہ حل موجود ہیں، البتہ احکام اسلامی کے ساتھ کامل طور سے اس کی تطبیق کی کوئی راہ نہیں ہے، کتنا اچھا ہے کہ دنیا کے مسلمان اپنے مکتب اور مذہب کی حفاظت کی خاطر اس طرح کے معاہدوں کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں اور ان جیسے معاہدوں کے سامنے تسلیم ہونے کی جگہ اسلام کے بزرگ علماء آپس میں ملکر بیٹھیں اور جس چیز پر سب اتفاق اور اجماع ہو اسے بیان کریں اور اختلافی موارد کو مجتہدین کے اوپر چھوڑدیں ۔ اور ہمیشہ کے لئے تہذیبوں اور قوانین کے تھوپنے والوں کی سازش کو اسلام کی ضرورت اور قوانین کے مخالف ہونے کے ذریعہ مایوس کردیں ۔
غسل اور تیمم دونوں صورت میں میت کے اوپر حنوط واجب ہے ۔
جواب:۔اس مورد میں کہ جس میں ضرورت نہیں ہے، اسی طرح حکم کی تعمیل سے، معقول طریقہ سے، انکار کرنا چاہیےٴ مگر یہ کہ عورتوں کا معائنہ کرنا ڈاکٹری کی تکمیل کیلئے لازم ہو( ایسی تعلیم جو خواتین کی جان بچانے کا باعث ہوتی ہے) کہ اس صورت میں جائز ہے .
جواب :۔ایسا کرنے سے حج یا عمرہ باطل نہیں ہوتا اور اگر عام راتیں ہوں تو کفارہ بھی نہیں ہے لیکن ٹھنڈی اوربارانی راتوں میں کفارہ ہے ۔