نامحرم عورت کی ہنسی کی آواز سننا
نامحرم عورت کی ہنسی کی آواز سننا اگر وہ گناہ کا باعث نہ ہو تو کیا حکم ہے اور گناہ کی صورت میں کیا حکم ہے ؟
جواب:۔جن موارد میں اس پر کوئی خاص گناہ مرتب نہ ہوتا ہو ان میں کوئی حرج نہیں ہے .
جواب:۔جن موارد میں اس پر کوئی خاص گناہ مرتب نہ ہوتا ہو ان میں کوئی حرج نہیں ہے .
یہ مسئلہ صراحت کے ساتھ قرآن میں سورہ نساء کی آیت نمبر ۲۳، میں آیا ہے ، وہاں پر کہ جہان خدا وند عالم فرماتا ہے : وبنات الاخ و بنات الاخت !۔اور یہ بات مسلم ہے کہ بھانجی جس کی محرم ہے تو ماموں بھی اس کا محرم ہوگا ، اس لئے کہ ایک طرف ایک بھائی کی بیٹیا ں اور بہن کی بیٹیاں ۔
فقط اپنے بیٹے کی بیوی ، اس کے لئے محرم ہے اپنی بیوی کی بہو نہیں ۔
شادی کے بعد دوسرا شوہر اس کی بیٹیوں کے لئے محرم ہے لیکن بیٹوں کی بہ نسبت محرم ہونے کا تو مفہوم نہیں ہے ۔
نامحرم ہے ، لیکن اگر اس کے دادا کا دوسرا بیٹا ہو تو اس لڑکی سے اس کا شرعی صیغہ پڑھے تو اس کی بہو کے حکم میں ہوجائے گی ، اور اس کے لئے محرم ہوجائیگی ۔
اس کے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ، دوسی بیوی کےلئے محرم ہوں گے اس لئے کہ باپ کی بیوی اور دادا کی بیوی محرم ہیں ۔
اگر اس شخص کا باپ موجود ہو تو اس لڑکی کو اس کے عقد متعہ میں دیدے تو اس شخص کے لئے اور اس کے بیٹوں کیلئے محرم ہوجائے گی اور اگر دوسری بیوی سے اس کے بچے ہوں تو اپنے سے اس لڑکی کا عقد متعہ پڑھ لے اس طرح وہ لڑکی اس کے بیٹوں کے لئے محرم ہوجائے گی لیکن اس صورت میںمدت متعہ کے ختم ہونے کے بعد خود اس کے لئے محرم نہیں ہوگی ۔
بچے اور نواسے نواسیاں ، اس شخص اور اس کی بیوی کے لئے محرم ہیں لیکن ایک بیوی کے داماد دوسری بیوی کیلئے محرم نہیں ہیں ۔
احتیاط یہ ہے کہ صیغہ نکاح دوبارہ اس مہر کے ساتھ جاری کریں جس پر دونوں متفق ہیں۔
اگر اسے یقین ہو کہ مرد صحیح کہتا ہے اور اس نے نکاح غیر دائم (متعہ) پڑھا تھا تو اس صورت میں عقد نکاح باطل ہے اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کی میراث نہیں ملے گی لیکن ان کے بچوں کو ان کی میراث ملے گی مگر یہ کہ مرد جانتا ہو کہ یہ عقد باطل ہے ،اس صورت میں بچوں کو فقط ماں کی طرف سے میراث پہنچے گی ، مرد (باپ ) کی جانب سے نہیں ،اور مرد پر زنا کی حد (سزا)جاری ہو گی اور ہر حال میں مرد کو عورت مہرالمثل ادا کرنا ہوگا۔
اگر اس کے منحرف ہونے کا خوف نہ ہو تو اس صور ت میں کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن اگر عقیدہ میں منحرف ہونے کا امکان ہو تو جائز نہیں ہے ۔
جائز ہے اور کوئی بھی حرام ہونے کا قائل نہیں ہے ۔