سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

عمومی گذرگاہوں پر لگے درختوں کے پھلوں کو استعمال کرنا

ان درختوں کے میووں کو استعمال کرنے کا کیا حکم ہے جو سڑکوں اور فٹ پاتھ پر ہوتے ہیں؟

ایسے میووں کو استعمال کرنا جو کسی علاقے کے عرف وعادت میں تمام لوگوں کے لئے مباح سمجھے جاتے ہہوں جیسے بہت سے علاقوں میں شہتوت، تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن اس کے علاوہ ان کے مالکوں کا مال ہے، اور اگر بیت المال کی ملکیت ہو تو حکومت اس کی مالک ہے ۔

دسته‌ها: راه گیر کا حق

مسجد کے تہہ خانہ کا تاسیسات کے طور پر استعمال

مسجد کی حدود میں مثال کے طور پرتہہ خانے ، یا صحن وغیرہ میں دینی ( قرآن، احکام اور عقائد کی ) تعلیم کے ساتھ ثقافتی اور ورزشی ، فعالیت ، انجام دینے کی غرض سے ٹینس کی میز رکھنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔ مسجد اور اس کے حدود میں ، مذکورہ وسائل(کھیل کے سامان ) سے ، استفادہ کرنا ، جائز نہیں ہے لیکن اگر لائبریری یاثقافتی امور کے لئے ، مسجد میں ھال بنایا گیاہے تو اس ہال سے مسجد کی حدود کے اندر، اس کام کے لئے استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔

دسته‌ها: مسجد

میراث تقسیم ہونے کے بعد لاپتہ (جنگ میں) شخص کا مل جانا

جب کسی لاپتہ شخص کے بارے میں، اس کے انتقال ہونے کا حکم جاری اور اس کی میراث تقسیم ہوجائے اس کے بعد، وہ شخص مِل جائے، اس صورت میں اس کے اصل مال اور اس کے منافعہ کے سلسلہ میں وارثوں کا کیا وظیفہ ہے؟ نیز جو مال استعمال کی مدت میں تلف ہوگیا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: جب تک اس کے مرنے کا یقین نہ ہوجائے، اس کے ترکہ کو تقسیم نہیں کیا جاسکتا، البتہ طلاق کا حکم اس سے جدا ہے اور اگر میراث کے تقسیم کرنے کے بعد وہ لاپتہ شخص واپس آجائے تو اس کا اصل مال اور اس کا نفع سب اسی کو واپس کیا جائے گا اور جن لوگوں کے درمیان، اس کا مال تقسیم ہوا تھا، ان میں سے جس نے اس کا مال تلف کیا ہوگا وہی ضامن ہوگا ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

دو ہمسایوں کی مشترک دیوار میں کسی ہمسایہ کا تصرف کرنا

زید اور عمر کا گھر جدا جدا ہے لیکن ان دونوں گھروں کی دیوار ایک طرف سے مشترک ہے، اب زید چاہتا ہے کہ اپنے گھر کو گراکر نئے طریقے سے بنائے ، مہربانی فرماکر اس سلسلے میں چند سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اگر اس کام سے عمرو کی عمارت کو نقصان ہوا تو کیا زید اس نقصان کا ضامن ہے؟۲۔ کیا زید اپنے حق سے پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے حق ہے کہ بغیر ہمسایہ کی مرضی ہے مشترک دیوار میں تصّرف کرے؟

مشترک دیوار جس کے اوپر دونوں گھر کی چھتیں ٹھہری ہوئی ہیں وہ دونوں کی ملکیت اور مشاع کی صورت میں ہے اور اس میں ایک دوسرے کی مرضی سے تصرف کیا جائے گا اور اگر اپنے حق کو جدا کرنا چاہتے ہیں تو دونوں کے توافق سے انجام پائے گا، اور اگر گھر کے دوبارہ بنانے میں دونوں ہمسایوں کے درمیان اختلاف ہوجائے تو دو مورد اطمینان ماہرین کی نظر کے مطابق عمل کیا جائے گا ۔

دسته‌ها: حق الناس

ایام محرم سے مخصوص نذروں کا لوگوں کی مشکلات دور کرنے کے لئے استعمال کرنا۔

رمضان المبارک کے دنوں میں تبلیغ کے لئے شیراز کے رودشت نامی گاؤں میں جانا ہوا ، وہاں پر بہت سی محرومتیوں کو دیکھا (جیسے: ۱۔ مسجد کا فقدان ۲۔مناسب راستے کا نہ ہونا ۳۔مدرسہ و اسکول کا نہ ہونا خصوصاً لڑکیوں کے لئے ۴۔کوئی ایک بھی اس ٹی ڈی (STD) کا نه هونا ۵۔ جوانوں کے لئے کھیل کی مناسب جگہ کا فقدان ۶۔اسکول اور کالجوں کے لئے علمی فضا کی ناہمواری ، دوسری طرف یہ کہ ۲۰ سے ۳۰ نفر پر مشتمل اہل بستی ایّام محرم خصوصاً پہلے عشرہ میں تقریباً ۳ سے ۴ لاکھ تومان کھانے پر خرچ کرتے تھے، اس کھانے سے غریب اور فقراء یا تو حفظ آبرو کی خاطر یا اژدہام جمعیت کی وجہ سے یا مالدار ومتمول افراد اور ان کے رشتہ داروں کے کھانے کی وجہ سے، محروم رہتے تھے ، اس کے علاوہ بہت سا کھانا بغیر اس کے کہ اس پر کسی کا ہاتھ لگاہ ہو ، پھینک دیا جاتا تھا، اس صورت میں مذکورہ گاؤں کی ان مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے آیا اس رقم کو جو مجلس عزا کے لئے مذکورہ شکل میں جمع کی جاتی ہے اور نعمت الٰہی کے اسراف کا سبب بنتی ہے ایک عالم دین کی نظارت میں فوق الذکر مشکلات کو برطرف کرنے اور عام المنفعة امور کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے؟

جواب: چنانچہ اگر مذکورہ نذورات، مطلقہ، امام حسین - کے لئے ہوں تو ان کو لوگوں کی مشکلات کو برطرف کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر یہ نذورات، غذا اور اطعام سے مخصوص ہوں تو فقط ان کو اسی کام میں استعمال کیا جائے اور اگر یہ رقم ان ایام میں یا اس علاقہ میں استعمال کے قابل نہ ہوں تو آپ دوسرے علاقوں میں یا دوسرے ایام میں اس کو اطعام کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

دسته‌ها: نذر کے احکام

ماہ رمضان کی پہلی تاریخ ثابت ہونے کے لئے علم نجوم کے ماہرین کی طرف رجوع کرنا

اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ دور حاضر میں علم نجوم میں ترقی یافتہ آلات موجود ہیں اور بہت سے اشخاص اس علم کے ماہر اور اس فن میں اہلِ خبرہ ہیں اور چونکہ اہلِ خبرہ افراد کی طرف رجوع کرنا ایک سیرت رہی ہے اور صحیح بھی ہے نیز اس چیز کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے کہ مثلاً یہ لوگ بڑے دقیق حساب کی بنیاد پر اعلان کرتے ہیں کہ فلاں سال فلاں روز فلاں گھنٹے فلاں منٹ فلاں سیکنڈ فلاں ملک میں سورج گہن ہوگا اور ایسا ہوتا بھی ہے، ہمارا سوال یہ ہے کہ رمضان المبارک یا شوال کے مہینوں کی پہلی تاریح معین کرنے کے لئے ان کی طرف رجوع کیوں نہیں کیا جاتا، اور عام لوگوں کو چاند دیکھنے کے لئے شہروں کے باہر کیوں بھیجاتا ہے تاکہ روزہ اور اس کے افطار کی تکلیف کو معین کیا جاسکے؟

ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ موجودہ زمانہ میں اگر علماء نجوم دقیق آلات کے ذریعہ چاند دیکھنے کے سلسلے میں متفق القول ہوں تو اُن کی مخالفت مشکل ہے، مگر یہ کہ چاند دیکھنے کے مسئلہ میں لوگوں کی کثیر تعداد اُن کے مخالف دعویٰ کرے، ہم نے اس نظریہ کو گذشتہ سال نشر کیا تھا ۔

پیشہ ورانہ کھیل کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ

اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ورزش نے آدھی دنیا کو اپنی طرف کھینچ لیا ہے اور کبھی کبھی یہ سیاست اور حکومت میں بڑا کردار ادا کرتی ہے نیز ہمارے ملک میں اخلاقی فساد سے مقابلہ کا بہترین ذریعہ شمار ہوتی ہے، گزارش ہے کہ درج ذیل سوالات کے سلسلے میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں:۱۔ ورزش کے سلسلے میں مقدس شریعت کا کیا نظریہ ہے ؟۲۔ پیشہ ورانہ ورزش کے سلسلے میں اسلام کیا کہتا ہے؟۳۔ ایسے افراد کے سلسلے میں جو لوگ ورزش کو اپنا مستقل شغل قرار دیتے ہیں اور اسی سے درآمد کرتے ہیں، اسلام کا کیا نظریہ ہے؟۴۔ چیمپین شب والی ورزش کے متعلق اسلام کی کیا نظر ہے؟۵۔ عوض (وہ پیسہ جو ورزش کرنے والے کے لئے منظور ہوتا ہے) کے ساتھ ورزشی مقابلوں کا کیا حکم ہے؟۶۔ کیا مخصوص لباس کے ساتھ کھیلوں کا ٹی وی پر ڈائریکٹ دکھانا اور عورت ومردکا اُن کودیکھنا جائز ہے؟۷۔ کھلاڑیوں کا ہارجیت کی شرط لگانے یا کسی تیسرے شخص کے شرط لگانے کا کیا حکم ہے؟

ا سے ۷ تک: بیشک ورزش جسم وروح کی سلامتی کے لئے ضروری ہے اور اسلام میں بھی بامقصد ورزش کی تاکید ہوئی ہے (جیسے گھڑ سواری، تیراکی وغیرہ) لیکن شرط لگانے کی فقط گھڑ سواری اور تیراندازی میں اجازت دی گئی ہے، افسوس کہ آج ورزش اور کھیل کود جیسا کہ آپ نے اس کی طرف اشارہ بھی کیا ہے، بہت سے موارد میں اپنے اصلی راستہ سے ہٹ گئے اور افراط وتفریط کی طرف مائل ہوگئے ہیں اور کبھی کبھی زرپرستوں کے تجارتی مسائل کا آلہ یا سیاست بازوں کا لقمہٴ تر بن جاتے ہیں، اگر یہی حال رہا تو ورزش کرنے والوں اور اس کے شائقین کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے،اُمید کرتا ہوں کہ ورزش اور کھیل کود کے اندیشمندان اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کی روک تھام کے لئے کوئی راستہ تلاش کریں، اس کو اس کی اصلی جگہ دیں اور یہ بھی کہ ہمارے کچھ جوان ورزش کے انحرافات کی بھینٹ چڑھتے جارہے ہیں اس کی بھی روک تھام ہونی چاہیے۔

دسته‌ها: مختلف مسائل
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت