اعتکاف میں معاملہ کا حکم
اگر اعتکاف کی حالت میں کوئی معاملہ کرے، کیا معاملہ بھی باطل ہے ۔
معاملہ باطل نہیں ہے ۔
معاملہ باطل نہیں ہے ۔
جواب :اگر ایسے سامان کے ذریعہ جداکیا جائے جو نماز کےلئے ضرورت پڑنے پر ایک طرف ہٹایا جاسکے اور دینی کام مقصود ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب: اگر پہلا سروس چارج ملازمین کی تنخواہوں کے لئے کافی نہیں ہے تو اس میں ضروری اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
جواب: ان تمام صورتوں میں مقرّ کا قول مقدم ہے اور اگر ”مقرّلہ“ کوئی اور دوسرا ادعا رکھتا ہے تو وہ بیَّنہ (دوشاہدوں) کے ذریعہ ثابت ہوگا ورنہ مُقر کی قسم کے ذریعہ نزاع کا خاتمہ ہوجائے گا۔
الف :عقد بیمہ صحیح عقود میں شامل ہے، البتہ عقد کی تمام شرایط کی رعایت کرنا ضروری ہے مثلا عقل، بلوغ، اختیار اور قرارداد میں شامل تمام امور کا واضح و روشن ہونا وغیرہ اور ان سب پر عمل کرنا بھی ضروری ہے.ب: یہ پیسه مرنے والے کے ترکہ میں شامل نہیں ہے لہذا وہ بیمہ کے قانون کے حساب سے حقدار کو ملے گا۔
جواب: دوسرا سروس چارج اس صورت میں لیا جاسکتا ہے جب اس کو تنخواہوں میں خرچ کیا جائے۔
جواب: ۱۔۲ ۔ چنانچہ اس کی حالت سابقہ اسلام ہے اور کوئی دلیل اس کے خلاف قائم نہیں ہوئی ہے تو آپ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔جواب3:چنانچہ ثابت ہوجائے کہ وہ خاتون باپ کی حیات میں عیسائی ہوگئی تھی، میراث نہیں لے سکتی اور وہ مال جو آپ نے یا دوسروں نے اس کے حصے سے حاصل کیا ہے وارثین کو واپس دیدیں۔جواب4: جیسا کہ اوپر کہا جاچکا، اگر خلاف ثابت ہوتو اس کو تمام وارثین کی طرف پلٹایا جائے گا اور یہ مسئلہ مظالم سے ربط نہیں رکھتا کہ حاکم شرع کے اجازہ کی ضرورت پڑے۔جواب5: اموال کے ان موارد میں جو مسیحی ہونے کے بعد حاصل کیے ہیں وکالت قبول کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ موجودہ زمانہ میں اگر علماء نجوم دقیق آلات کے ذریعہ چاند دیکھنے کے سلسلے میں متفق القول ہوں تو اُن کی مخالفت مشکل ہے، مگر یہ کہ چاند دیکھنے کے مسئلہ میں لوگوں کی کثیر تعداد اُن کے مخالف دعویٰ کرے، ہم نے اس نظریہ کو گذشتہ سال نشر کیا تھا ۔
جواب۔ اگر بینک کا قانون شرعی عقود کے سلسلہ میں اور عملی ریاست سے نجات دینے کی راہ پر گام زن ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
جواب:۔ جو شخص پہلے کسی کی نیابت کرنے کے لئے اجیر ہو گیا تھا اور ا س کے بعد خادم کا کام لگا ہے ، اس کو چاہےئے کہ فقط نیابت کے قصد سے ، حج کے اعمال بجالائے لیکن اگر اجیر نہیں ہوا ہوتو وہ شخص ، صاحب استطاعت شخص کے حکم میں ہے اور اس کا حج واجب حج شمار ہوگا۔
جواب: اگر متعہ کم مدت کے لئے تھا اس وصیت میں شامل نہیں ہوگا، لیکن اگر لمبی مدت کے لئے تھا، یا مُکرّر ہونے کی وجہ سے، طولانی مدت کے لئے ہوگیا تھا ، تو وصیت میں شامل ہوگا نیز مذکورہ وصیت عورت کے میراث کے حق میں کوئی اثر نہیں رکھتی، لیکن اگر وصیت میں ، اس کے لئے حق الارث سے زیادہ کہا گیا تھا تو اس اضافی چیز سے استفادہ کرنا وصیت پر عمل کرنے کامشروط ہوگا ۔
جواب:۔سابقہ مسئلہ کے مطابق عمل کریں ، اور اگر ان چیزوں کی رقم ، فاطمیہ میں ، خرچ ہونے کے لائق نہیں ہے ،تو اس صورت میں اس رقم کو ، امام باڑوں یا مسجدوںکے لئے ، انہیں چیزوں کے مثل ، دوسری چیزیں خرید نے میں خرچ کریں
جواب: چنانچہ اگر مذکورہ نذورات، مطلقہ، امام حسین - کے لئے ہوں تو ان کو لوگوں کی مشکلات کو برطرف کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر یہ نذورات، غذا اور اطعام سے مخصوص ہوں تو فقط ان کو اسی کام میں استعمال کیا جائے اور اگر یہ رقم ان ایام میں یا اس علاقہ میں استعمال کے قابل نہ ہوں تو آپ دوسرے علاقوں میں یا دوسرے ایام میں اس کو اطعام کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
معاملہ کی ضمنی شرط، کسی بھی صورت میں ہو کفایت کرتی ہے، بلکہ جس طرح اوپر ذکر ہوا ہے، بغیر شرط کے بھی کوپی کرنا جائز نہیں ہے ۔
جواب: جس وقت بچہ ماں کے شکم میں حرکت کرنے لگ جاتا ہے اور یہ عام طور پر چار ماہ میں ہوتا ہے ۔