شکی امام جماعت
کیا وسواسی امام جماعت مثال کے طور پر جو ایک لفظ کو کئی مرتبہ دہراتا ہے ، کی اقتداء کرنا جائز ہے ؟
جواب:۔ اشکال سے خالی نہیں ہے ، لیکن توجہ رہے کہ احتیاط کی مراعات کرتے ہوئے کسی لفظ کو ایک یا دوبار دہرانا ، وسواس ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔
جواب:۔ اشکال سے خالی نہیں ہے ، لیکن توجہ رہے کہ احتیاط کی مراعات کرتے ہوئے کسی لفظ کو ایک یا دوبار دہرانا ، وسواس ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔
جواب:۔ اگر اس کے عادل ہونے کا اطمنان حاصل ہوجائے تواقتداء کے لئے یہی کافی ہے ۔
جواب:۔ امام راتب کے حق کی مراعات واجب نہیں بلکہ مستحب ہے البتہ اختلافات سے بچنے کے لئے بہتر ہے کہ اس طرح کے مسائل کی رعایت کی جائے ۔
جواب:۔ ہر مجتہد کا مقلِّد ہر مجتہد کے مقلِّدکی امامت میں نماز پڑھ سکتا ہے مگر یہ کہ اس کی نماز کے باطل ہونے کا علم ہو جائے ۔
جواب:۔ اگر مسجد میں جماعت کرانا آپ کی مرادہے تو اجازہ کی ضرورت نہیں ہے اور اگر کوئی دوسری چیز مقصود ہے تو تحریر کریں تاکہ جواب دیا جائے۔
جواب:۔ اگر مسجد میں جماعت کرانا آپ کی مرادہے تو اجازہ کی ضرورت نہیں ہے اور اگر کوئی دوسری چیز مقصود ہے تو تحریر کریں تاکہ جواب دیا جائے۔
جواب:،۔ اگر وہ جماعت پہلی منزل پر منعقد جماعت کے ساتھ ایک ہی جماعت شما ر ہوتی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب:،۔ اگر وہ جماعت پہلی منزل پر منعقد جماعت کے ساتھ ایک ہی جماعت شما ر ہوتی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب:۔ضروری موقعوں کے علاوہ ایک نماز میں دو شخصوں کی اقتداء نہیں کی جاسکتی ۔
جواب:۔ آپ ان نماز اور روزوں کی قضا ضرور کریں جو آپ کے والد سے کسی عذر کی بناپر ترک ہوئے ہیں ( نیز احتیاط واجب کی بناپر ماں کے روزوں کی قضا کریں )ان کے علاوہ دیگر نما زروزوں کی قضاواجب نہیں ہے ، البتہ احتیاط مستحب ہے ۔
جواب:۔ عمر کے لحاظ سے بڑے بیٹے پر واجب ہے چاہے وہ کسی بھی بیوی سے ہواور وہ شرائط کے ساتھ اپنے مال سے کسی شخص سے اجرت پر انجام دلا سکتا ہے ، اور اگر دو بیٹے عمر کے اعتبار سے بالکل برابر ہیں تو اس صورت میں ، اجرت کی رقم کو برابر تقسیم کریں ۔
جواب:۔ جس قدر نافرمانی اور عمداً قضا کئے ہیں بڑے بیٹے پر ان کی قضا واجب نہیں ہے ، لیکن بہتر ہے کہ انجام دے اور جس قدر عذر ( بیماری وغیرہ) کی بنا پر قضا ہوئے ہیں ، انہیں ، بڑے بیٹے پر اپنی طاقت و وسعت کے اعتبار سے انجام دینا واجب ہے ۔
جواب:۔ جس قدر بھی طاقت و وسعت ہوگذشتہ نمازوں کی درجہ بدرجہ قضا کریں ۔
جواب: جو نمازیں سفر میں قضا ہوئی ہیں انہیںقضاپڑھے چاہے سفر میں پڑھے یا حضر میں اور جو نماز یں حضر میں ( وطن ) میں قضا ہوئی ہیں ، انھیں کامل پڑھے خواہ سفر میں بجا لائے یاحضر میں ۔