میت اور اس پر نماز پڑھنے والے کے درمیان حائل کا وجود
کیا میت اور نماز پڑھنے والوں کے درمیان ، کسی چیز کے حائل ہونے میں کوئی حرج ہے ؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن میت اور اس پر نماز پڑھنے والوں کے درمیان ، دیوار یا پر دہ نہیں ہونا چاہئیے ۔
جواب: کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن میت اور اس پر نماز پڑھنے والوں کے درمیان ، دیوار یا پر دہ نہیں ہونا چاہئیے ۔
انعام اس کے وارثین کو دیا جائے گا، اور ناشر اس صورت میں اس انعام میں شریک ہوگا کہ جب انعام فقط کتاب کے مضمون کے اوپر نہ دیا گیا ہو بلکہ نشر کی کیفیت بھی اس میں شامل ہو ۔
۱: اتنی مقدار، جزئی کسوف (سورج گہن) شمار نہیں ہوگی۔ ۲: نماز آیات سورج گہن اور چاند گہن سے مخصوص ہے ۔
جواب: نبش قبر کے لئے کوئی خاص مدت معین نہیں ہے ، اس لئے کہ اشخاص کا بدن اور اسی طرح قبر کی زمینیں مختلف ہیں، فقط اس صورت میں نبش قبر جائز ہے کہ جب یقین ہو جائے کہ میت کے بدن کے تمام آثار و نشا نات، ختم ہوگئے ہیں ۔
اگر باغ کی حصار کشی نہ ہوئی ہو یا درختوں کی شاخیں باغ سے باہر آرہی ہوں اور وہ شخص وہاں سے گذرنے کے قصد سے جائے نہ کہ پھل توڑنے کی غرض سے تو اس صورت میں باغ میں سے بقدر حاجت کھانے (نہ کہ لے جانے) میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
مرد ،عورت ( ہونے والی بیوی ) کاوکیل ہوسکتا ہے اور صیغہ نکاح پڑھ سکتاہے اور اپنی جانب سے نکاح کو قبول کر سکتا ہے ، مثال کے طور پر یہ کہے : اپنی موکلہ فلاں خاتون کو ، فلاں مدت میں فلاں مہر پر اپنے متعہ میں لے لیا ، اس کے بعد کہے کہ میں نے قبول کیا ،اگر عربی میں پڑھ سکتا ہے تو عربی میں پڑھے اور اگر عربی میں نہیں پڑھ سکتا تو فارسی ( یعنی دوسری کسی زبان) میں پڑھے اور عورت بھی مرد کی طرف سے وکیل ہوسکتی ہے ۔
جواب : ضرورت کے وقت ایسے مواد کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب: مفروضہ مسئلہ میں چونکہ دونوں ایک ساتھ ثابت ہوئی ہےں(ہر چند کہ دونوں چوریاںدو مختلف زمانوں میں واقع ہوئی ہو)فقط حد کا فی ہے۔
جواب: احتیاط یہ ہے کہ قابل توجہ مخارج بیت المال سے ادا کئے جائیں ۔
جواب : احتیاط واجب یہ ہے کہ کافروں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا جائے مگر جبکہ اسلام میں تحقیق یا اسی طرح کے دوسرے کام سے داخل ہونا چاہیں ۔
حق ارتفاق ایک طرح کا منفعت کو مباح کرنا اور پلٹنے کے قابل ہے؛ مگر یہ کہ صاحب حق کو ضرر پہنچے، کہ جس کی تلافی ہونا چاہیے ۔
جواب: اگر رشتہ دار، جان پہچان والوں اور جانکاروں سے پوچھ تاچھ اور دریافت کرنے کے بعد بھی مسئلہ واضح نہیں ہوا تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ دونوں کے وارث آپس میں مصالحت کریں البتہ اگر وارثوں میں، نابالغ بچہ نہ ہو ورنہ احتیاط یہ ہے کہ نابالغ بچہ کے حق کی رعایت کی جائے ۔
جواب: الف۔ اس کی حفاظت واجب نہیں ہے۔ب۔ گزشتہ جواب سے واضح ہو گیا کہ دیت واجب نہیں ہے۔ج: جب تک زندہ انسان کی صورت میں نہ ہو جائے، اس کی حفاظت پر دلیل موجود نہیں ہے۔د: ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ھ: اشکال سے خالی نہیں ہے۔
جواب:۔ دونوں صورتوں میں ، احتیاط واجب کی بناپر دوبارہ بجالائے۔
زنا کے ذریعہ پیدا ہونے والے بچہ کا حکم، پرورش اور اس کے اخراجات وغیرہ کے لحاظ سے (ان صورتوں کے علاوہ جہاں دلیل مستثنیٰ قرار دیتی ہے جیسے میراث کا مسئلہ) وہی ہے جو شرعی بچہ کا ہوتا ہے لہٰذا اس بناپر، محرم ہونے، اس کی پرورش، نگہداشت اور تربیت کے تمام احکام ولد الزنا کے بارے میں جاری ہوں گے فقط اس کو میراث نہیں ملے گی ۔