سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

اس شخض سے طلاق لینا جس کو پھانسی کا حکم ہوگیا ہو

ایسی خاتون کی طلاق کی کیا صورت ہے جس کا شوہر نشہ (ہیروئین ، گانجا وغیرہ کے استعمال ) کاعادی ہے اور کچھ عرصہ سے لاپتہ ہے نیزاسک کو پھانسی کا حکم بھی ہو گیا ہے ؟

جواب:۔چنانچہ فرار ہو گیا ہے اور اس کے واپس آنے کی بھی امید نہیں ہے اور زوجہ شدید عسر وحرج اور مشقت میں ہے نیز ایسے شخص کے ساتھ زندگی گذارنا اس کیلئے مقدور ، ممکن نہیں ہے، تو حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے، لیکن اگر صبر کرسکتی ہو اور اس کے واپس آنے کا امکان نیز اس کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا امکان پایا جاتا ہو تو اس کا حکم طلاق نہیں ہے .

پے در پے خون کے دھبے دیکھنا

ایسی خاتون کا وظیفہ کیا ہے جو چند مہینوں سے متواتر خون کے دھبہ دیکھ رہی ہے ؟ البتہ اس بات کی یاد دہانی بھی ضروری ہے کہ اطبّا اور ڈاکٹر حضرات احتمال دیتے ہیں کہ یہ خون کے دھبّہ اندرونی زخم سے مربوط ہو سکتے ہیں ؟

جواب: اس مسئلہ کی دو صورتیں ہیں ، اگر ثابت ہو جائے کہ یہ خون زخم ، پھوڑا، یا رحم سے مربوط ہے ، تو اس صورت میں غسل نہیں ہے ، معمول کے مطابق وضو کرے اور نماز پڑھے ، اور اگریہ خون عارضہ رحم سے مربوط ہے تو استحاضہ ہے، چنانچہ اگر کم ہو ، یعنی مختصر دھبّو کی حد تک ہو تو ہر نماز کے لئے وضو کرے ، اس صورت میں غسل نہیں ہے ، بدن کو دھولے اور نماز پڑھے لیکن خون جاری ہوجائے تو اس صورت میں غسل واجب ہو جاتاہے( نماز صبح کے لئے ایک غسل ، نماز ظہر و عصر کے لئے دوسرا غسل اور نماز مغرب و عشاء کے لئے تیسرا غسل) ہا ںاگر اس کے لئے غسل کرنا ، مضر یا مشقت کا باعث ہو تو تیمم کر سکتی ہے ۔

حج کے تمام ہونے کے بعد، مطلع ہونا کہ وضوء کے لئے مانع موجود تھا

ایسی خاتون جس کے ناخون اور انگلیوں کی پشت پر پالش چسپاں ہے اور اسی حالت میں حج کے اعمال انجام دےتی اور یہ نہیں جانتی کہ یہ رنگ ، وضو اور غسل کے لئے مانع ہوتا ہے کیا اس کے اعمال صحیح ہیں اور اگر حج کے اعمال بجالانے کے بعد متوجہ ہو جائے تو اس کا کیاوظیفہ ہے ؟

جواب:۔ اس کا طواف اور نماز صحیح نہیں ہے لہٰذا ان دو اعمال کو دوبارہ انجام دے اور احتیاط واجب کی بنابر سعی اور تقصیر کو بھی دوبارہ انجام دے ان کے علاوہ اس کے باقی اعمال صحیح ہیں اور اگر خود انجام نہیں دے سکتی تو کسی کو نائب بنالے۔

دسته‌ها: مختلف مسائل

حج کے تمام ہونے کے بعد، مطلع ہونا کہ وضوء کے لئے مانع موجود تھا

ایسی خاتون جس کے ناخون اور انگلیوں کی پشت پر پالش چسپاں ہے اور اسی حالت میں حج کے اعمال انجام دےتی اور یہ نہیں جانتی کہ یہ رنگ ، وضو اور غسل کے لئے مانع ہوتا ہے کیا اس کے اعمال صحیح ہیں اور اگر حج کے اعمال بجالانے کے بعد متوجہ ہو جائے تو اس کا کیاوظیفہ ہے ؟

جواب:۔ اس کا طواف اور نماز صحیح نہیں ہے لہٰذا ان دو اعمال کو دوبارہ انجام دے اور احتیاط واجب کی بنابر سعی اور تقصیر کو بھی دوبارہ انجام دے ان کے علاوہ اس کے باقی اعمال صحیح ہیں اور اگر خود انجام نہیں دے سکتی تو کسی کو نائب بنالے۔

دسته‌ها: طواف کے شرایط

گمشدہ شوہر سے طلاق

ایسی خاتون جس کس شوہر کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ فلاں حادثہ میں جاں بحق ہوگیا ہے یا لاپتہ ہے ، اور چار سال کے عرصہ سے اس کی کوئی خبر نہیں ہے، کیا یہ خاتون کسی دوسرے شخص سے شادی کرسکتی ہے ؟

جواب:۔ دوسرے شخص سے شادی نہیں کرسکتی ، مگر یہ کہ اس کے مرنے کا یقین ہو جائے، یاپھر حاکم شرع کے پاس رجوع کرے تاکہ وہ اُس شخص کے بارے میں تفتیش کا حکم دے اور شرعی مراحل طے کرنے کے بعد اس خاتون کو طلاق دیدے .

مقلد قاضی کا وظیفہ

ایسا وہ قانون جس کو قانون ساز کمیٹی اور ارکان مجلس(Members of Parlement) پاس کردیں، مراجع تقلید کے فتووں سے اختلاف رکھتا ہو تو ایسی صورت میں قاضی مقلد کی ذمہ داری کیا ہے ؟

جواب : قاضی اگر خود مجتہد ہے تو اپنے نظریہ کے مطابق حکم کرے گا اور ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اگرغیر مجتہد قضاوت کے منصب پر فائز ہوجائے تو وہ اپنے مرجع تقلید کے نظریہ پر عمل کرے گا اور اگر حکومت اسلامی کے قوانین اور مرجع تقلید کے نظریہ میں اختلاف پایا جاتا ہو تو ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ وہ احتیاط پر عمل کرے اور اگر اسکے لئے یہ ممکن نہ ہو یا ضررو نقصان یا عسر و حرج کا باعث ہو ، تو ایسی صورت میں عمومی اور اجتماعی مسائل میں حکومت اسلامی کے قوانین مقدم ہیں ۔ اور خصوصی مسائل میں وہ اپنے مرجع کے نظریہ کے مطابق عمل کرے ۔

مریض کے مفلوج ہو جانے کے احتمال کے باوجود آپریشن کرنا

ایسا مریض، جو شدید روانی اور عصبی بیماریوں کا شکار ہو، اور ڈاکٹر کے پاس معاینہ کے لیے جاتا ہے تو ڈاکٹر بھی اس کے علاج کو آپریشن پر منحصر قرار دیتا ہے ۔ اور آپریشن میں اس بات کا بھی احتمال ہو کہ وہ ہمیشہ کے لیے ذہنی توازن کھو دے اور مفلوج ہو جائے تو کیا ایسے حالات میں ڈاکٹر آپریشن کر سکتا ہے؟

جواب: اگر اس کی روانی بیماری اور آپریشن کے بعد اس کے صحیح ہو جانے کا احتمال اس حد تک ہو کہ عقلاء آپریشن کو منطقی و معقول قرار دیں تو آپریشن کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے ۔ ہاں اس کے ضمن میں مریض (اگر وہ ان حالات کو سمجھ سکتا ہو) یا اس کے ولی (اگر مریض حالات کو درک نہ کر سکتا ہو) سے اجازت لینا ضروری ہے ۔

دسته‌ها: علاج، معالجه

ہڑتال کرنے والوں کو زبردستی کھانا کھلانا

ایسا شخص جس نے بھوک ہڑتال کر دی ہو اور اپنی جان کو یا کم سے کم اپنی سلامتی خطرہ میں ڈال دیا ہو، اس حالت میں صرف ڈاکٹر کے ذریعہ اس کو زبردستی غذا دیا جانا ہی اس کی جان کو بچا سکتا ہے، اس ضمن میں درج ذیل سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں:الف۔ کیا ڈاکٹر کے لیے ایسا کرنا واجب ہے یا وہ اس سے کوئی مطلب نہ رکھے؟ب۔ اگر اسے کھانا کھلانا واجب نہ ہو اور اس کام کے لیے انہیں زبردستی مارا پیٹا جائے تو اس کی جان بچانے کے لیے کس حد تک اسے مارا پیٹا جا سکتا ہے؟ج۔ اگر اس کی پٹائی اس کے بدن یا پوشت کی رنگت بدل جائے تو کیا اس کی دیت واجب ہے اور دیت کس کے ذمہ ہوگی؟د۔ مذکورہ بھوک ہڑتال میں اگر کسی کو یقین ہو کہ وہ اس میں اپنی جان دے دیگا جبکہ کسی دوسرے اپنے انجام کی کوئی خبر نہ ہو، کیا ان دونوں کی حالت میں فرق ہے؟ اگر فرق ہے تو اس میں ڈاکٹر کا اس دوسرے کے بارے میں کیا فریضہ ہے؟ھ۔ اگر ڈاکٹر کو زبردستی انہیں کھانا کھلانے کے لیے مجبور کیا جائے، اس غرض سے نہیں کہ ان کی جان بچ جائے بلکہ اس غرض سے وہ کسی بات کو ثابت کر سکیں اور اس کے لیے اس سے اقرار لے سکیں، اس صورت میں ڈاکٹر کا شرعی فریضہ کیا ہے؟

جواب: الف۔ ایسا کرنا ڈاکٹر اور تمام مسلمانوں کے لیے جہاں پر یہ واجب ہو جائے، واجب ہے ۔ب۔ بھوک ہڑتال کرنے والوں کے لیے خطرہ کے احساس کی صورت حد اقل ضرورت کے وقت جائز ہے ۔ج۔ جہاں پر واجب ہو جائے وہاں دیت نہیں ہے ۔د۔ ڈاکٹر کے لیے دونوں صورت حال میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ھ۔ اگر مریض کی جان کو خطرہ نہ ہو تو ڈاکٹر اسے کھانا کھانے پر مجبور نہیں کر سکتا مگر یہ کہ ان موارد میں جہاں ملک اور اسلامی معاشرہ کی مصلحت کا تقاضا ہو۔

ہڑتال کرنے والوں کو زبردستی کھانا کھلانا

ایسا شخص جس نے بھوک ہڑتال کر دی ہو اور اپنی جان کو یا کم سے کم اپنی سلامتی خطرہ میں ڈال دیا ہو، اس حالت میں صرف ڈاکٹر کے ذریعہ اس کو زبردستی غذا دیا جانا ہی اس کی جان کو بچا سکتا ہے، اس ضمن میں درج ذیل سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں:الف۔ کیا ڈاکٹر کے لیے ایسا کرنا واجب ہے یا وہ اس سے کوئی مطلب نہ رکھے؟ب۔ اگر اسے کھانا کھلانا واجب نہ ہو اور اس کام کے لیے انہیں زبردستی مارا پیٹا جائے تو اس کی جان بچانے کے لیے کس حد تک اسے مارا پیٹا جا سکتا ہے؟ج۔ اگر اس کی پٹائی اس کے بدن یا پوشت کی رنگت بدل جائے تو کیا اس کی دیت واجب ہے اور دیت کس کے ذمہ ہوگی؟د۔ مذکورہ بھوک ہڑتال میں اگر کسی کو یقین ہو کہ وہ اس میں اپنی جان دے دیگا جبکہ کسی دوسرے اپنے انجام کی کوئی خبر نہ ہو، کیا ان دونوں کی حالت میں فرق ہے؟ اگر فرق ہے تو اس میں ڈاکٹر کا اس دوسرے کے بارے میں کیا فریضہ ہے؟ھ۔ اگر ڈاکٹر کو زبردستی انہیں کھانا کھلانے کے لیے مجبور کیا جائے، اس غرض سے نہیں کہ ان کی جان بچ جائے بلکہ اس غرض سے وہ کسی بات کو ثابت کر سکیں اور اس کے لیے اس سے اقرار لے سکیں، اس صورت میں ڈاکٹر کا شرعی فریضہ کیا ہے؟

جواب: الف۔ ایسا کرنا ڈاکٹر اور تمام مسلمانوں کے لیے جہاں پر یہ واجب ہو جائے، واجب ہے ۔ب۔ بھوک ہڑتال کرنے والوں کے لیے خطرہ کے احساس کی صورت حد اقل ضرورت کے وقت جائز ہے ۔ج۔ جہاں پر واجب ہو جائے وہاں دیت نہیں ہے ۔د۔ ڈاکٹر کے لیے دونوں صورت حال میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ھ۔ اگر مریض کی جان کو خطرہ نہ ہو تو ڈاکٹر اسے کھانا کھانے پر مجبور نہیں کر سکتا مگر یہ کہ ان موارد میں جہاں ملک اور اسلامی معاشرہ کی مصلحت کا تقاضا ہو۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت