غسل میت تمام ہونے سے پہلے پانی کی چھینٹیں
آب سدر اور آ ب کافور سے غسل دینے کے بعد اور خالص پانی سے غسل دینے سے پہلے جو قطرات ، میت کے بدن سے ٹپکتے ہیں، پاک ہیں یا نجس؟
جواب : جب تک تینوں غسل کامل نہ ہوںگے میت کا بدن پاک نہیں ہوگا
جواب : جب تک تینوں غسل کامل نہ ہوںگے میت کا بدن پاک نہیں ہوگا
جواب :الف و ب۔ منافع اور حق کی سرقت کو اموال کی سرقت کے احکام شامل نہیں ہوتے، لیکن ےہ عمل قابل تعذیر ہے۔
جواب : اگر نغمگی کے ساتھ پڑھے تو اشکال ہے
جواب : ۔ احتیاط یہ ہے کہ متولی سے اجازت لیں ، لیکن اگر متولی ، مسجد کے قائدے کا لحاظ نہیں رکھتا یا مخالفت کرتا ہے تو حاکم شرع سے اجازت لیں ۔
جواب: صنعتی طبّی الحکل پاک ہے لیکن وہ مشروبات کہ جن میں مست کرنے والا الکحل ہو، اشکال رکھتے ہیں۔
جواب: ہم معتقد ہیں حدود کا جاری کرنا کسی ایک زمانہ سے مخصوص نہیں ہے اور بہت سے فقہاء اس رائے کے موافق ہیں ۔
جواب: دلیلوں کا ظاہر موضوعیت رکھتا ہے؛ لیکن عناوین ثانویہ کی وجہ سے ان (طریقوں) کو تبدیل جاسکتا ہے اور ہمارے زمانے کے بہت سے حالات میں ، رجم یا حد لواط کے طریقہ اجرا کا انتخاب کرنا مشکل ہے۔
اگر شہریہ دینے والے مراجع حضرات نے شہریہ میں دینی اور حوزوی تعلیم جاری رکھنے کی شرط رکھی ہو تو ان طلبہ کے لیے اس کا لوٹانا ضروری ہے اور اگر ایسی کوئی شرط نہیں تھی تو وہ ضامن نہیں ہیں۔ شک کی صورت میں مراجع کے دفاتر سے سوال کیا جا سکتا ہے۔
جواب: تمام معمولی ماکولات کو شامل ہے۔
اس آیت کے معنی کا سمجھنا شفاعت کے باب میں وارد ہوئی تمام آیتوں کے معنی کے سمجھنے پر موقوف ہے کہ جن میں صریح اور واضح طور سے شفاعت ثابت ہے؛ جیسے آیت الکرسی میں اس بنیاد پر آپ کی ذکر کردہ آیت جس میں شفاعت کی نفی ہوئی ہے اس بات کی طرف اشارہ ہے بغیر اذن خدا کسی کی بھی شفاعت قبول نہ ہوگی اور خداوندعالم بھی اُس جگہ پر اذن دے گا جہاں مدّمقابل بھی شفاعت کی لیاقت رکھتا ہو، اس سے بیشتر وضاحت کو تفسیر نمونہ کی پہلی جلد میں اسی آیت کے ذیل میں ملاحظہ فرمائیں ۔
جواب: اگر یہ یقین ہو کہ سارق کا تملک کا کوئی قصد نہیں تھا ،بلکہ اس کا قصد یہ تھا کہ استفادہ کرکے پلٹادے گا تو سرقت کے احکام جاری نہیں ہونگے لیکن اس کو تعذیر کیا جائے گا۔
جواب:وہ برتن کہ جس میں خنزیر نے کوئی بہنے والی چیز پی ہو تو اسے سات مرتبہ پانی سے دھویا جائے ، مٹی سے مانجھنا لازم نہیں ، اسی طرح اگر خنزیر بر تن کو چاٹے یا جنگلی چوہا مرجائے تو بھی احتیاط واجب کی بناء پر سات مرتبہ دھویا جائے ۔
جواب:۔جی ہاں وطن کے حکم میں ہے ، اگر چہ وطن نہیں ہیں ۔
وہ سچ کہ جو فتنہ پھیلائے یا کوئی مفسدہ ایجاد کرے، اس سے پرہیز کرنا چاہیے؛ چاہے اس کا جھوٹ مصلحت آمیز ہویا بیہودہ اور چونکہ یہ بات اہم اور مہم قاعدہ کے تحت آتی ہے تو جھوٹ کے نقصانات اور فوائد کا آپس میں مقایسہ کرنا چاہیے، قابل ذکر ہے کہ اگر جھوٹ کی جگہ توریہ سے کام لے سکتے ہیں تو توریہ مقدم ہے، توریہ سے مراد وہ بات ہے جس کے دو معنی ہوتے ہیں؛ سننے والا اُس معنی کو سمجھے جو خلاف واقع ہے اور اس پر یقین بھی کرلے اور مصلحت حاصل ہوجائے، لیکن کہنے والا دوسرے معنی کا تصور کرے کہ جو واقع کے مطابق ہے ۔