سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

فرار مجرموں کے گھر کی قرقی کا حکم

کیا ملک چھوڑ کر بھاگ جانے والے افراد کے گھر کی قرقی کرنا جایز ہے؟ کیا صرف ملک چھوڑ کر بھاگ جانا ہی قرقی کے جواز کے لیے کافی ہے؟

رقی، صرف کسی فقہی عنوان کے تحت ہی کی جا سکتی ہے اور صرف ملک چھوڑ دینا یا فرار ہو جانا قرقی کا جواز نہیں بن سکتا بلکہ قرقی شرعی اعتبار سے ثابت ہونا چاہیے مثلا یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے سارا مال نا جایز طریقے سے ہتھیایا ہے اور مجہول المالک (جس مال کا مالک معلوم نہ ہو) کے حکم میں آ جائے۔

دسته‌ها: مصادره اموال

مسجد کی کمیٹی(امانتداروں کی انجمن)کے ذریعہ مسجد کی تعمیر

کیا مسجدکی کمیٹی کے افراد، متولی کی اجازت کے بغیر ، مسجد کی تعمیر یامسجد کے کسی اور کام کے لئے قدم اٹھا سکتے ہیں

جواب : ۔ احتیاط یہ ہے کہ متولی سے اجازت لیں ، لیکن اگر متولی ، مسجد کے قائدے کا لحاظ نہیں رکھتا یا مخالفت کرتا ہے تو حاکم شرع سے اجازت لیں ۔

دسته‌ها: مسجد

منافع اور حقوق کی چوری کرنا

الف:کیا منافع کا چراناشرعی سرقت ہے اور مجازات کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ؟مثلا کوئی کرایہ پر لی ہوئی ٹیکسی کو حرز میں رکھے اور دوسرا اس کو لے جائے اگر ٹیکسی کا مالک عدالت مےں شکایت نہ کرے کیا کراےہ پر گاڑی لینے والا شخص شکایت اور مال مسروقہ کے مطالبہ کا حق رکھتا ہے؟۔ب: کیا حق کا چرانا سرقت شمار ہوگا اور اموال کی چوری کی طرح یہ بھی مجازات کے قابل ہے؟ مثلا”الف“ ”ب“ سے ایک موبائل فون کرایہ پرلے تاکہ اس سے ایک مہینہ استفادہ کرے اور اس کا دس ہزار تومان کرایہ دے،”ج“اس فائدہ کو ”الف“ سے غصب کرلے یعنی موبائل فون کی چوری کا تو قصد نہیں رکھتا تھا لیکن چاہتا تھا کہ ایک مہینہ تک اس کو استعمال کرے پھر اس کے مالک کو پلٹا دے ،کیا”ج“ کا ےہ عمل،موبائیل کو کرایہ پر لینے والے کے حق کی سرقت شمار ہوگی اور اس کی کوئی سزا بھی ہے ؟

جواب :الف و ب۔ منافع اور حق کی سرقت کو اموال کی سرقت کے احکام شامل نہیں ہوتے، لیکن ےہ عمل قابل تعذیر ہے۔

وہ برتن جس میں سور نے کھایا ہو

اس برتن کا کیا حکم ہے جس سے خنزیر نے کچھ پیا ہو، اسی طرح وہ برتن کہ جس کے اندر جنگلی چوہا گرگیا ہو؟

جواب:وہ برتن کہ جس میں خنزیر نے کوئی بہنے والی چیز پی ہو تو اسے سات مرتبہ پانی سے دھویا جائے ، مٹی سے مانجھنا لازم نہیں ، اسی طرح اگر خنزیر بر تن کو چاٹے یا جنگلی چوہا مرجائے تو بھی احتیاط واجب کی بناء پر سات مرتبہ دھویا جائے ۔

عصر حاضر میں زنا اور لواط کی حد میں تغیر

ان موارد میں جہاں شارع مقدس نے سزاؤں کے اجرا کے لئے ایک خاص طریقہ یا خاص آلہ معین فرمایا ہے جیسے رجم (سنگسار) یا تلوار سے قتل کرنا، تو آپ فرمائیں:۱۔ کیا مذکورہ طریقہ یا آلہ موضوعیت رکھتا ہے؟ بعبارت دیگر کیا اس طرح کے موارد میں شارع کا مقصد فقط مجرم کو ختم کرنا ہے، چاہے وہ جدید آلات ہی کیوں نہ ہو، یا اس کام کو مخصوص طریقہ اور آلے سے انجام دینا ضرور ی ہے؟۲۔ موضوعیت رکھنے کی صورت میں ، چنانچہ سنگسار کرنا یا ایسی سزئیں جیسے لواط کی حد کو منصوص طریقوں سے، خاص شرائط اور حالات میں اسلام اور اسلامی حکومت کی مصلحت میں نہ ہو (مثلاً اسلام ومسلمین کی توہین کا سبب بنے یا اسلام اور اسلامی حکومت کا چہرہ ، خشونت آمیز دکھلائے) کیا اصل حکم کو جاری کرتے وقت اجرا کے خاص طریقے کو تبدیل کیا جاسکتا ہے؟

جواب: دلیلوں کا ظاہر موضوعیت رکھتا ہے؛ لیکن عناوین ثانویہ کی وجہ سے ان (طریقوں) کو تبدیل جاسکتا ہے اور ہمارے زمانے کے بہت سے حالات میں ، رجم یا حد لواط کے طریقہ اجرا کا انتخاب کرنا مشکل ہے۔

قران میں شفاعت کا ذکر

ہم شیعوں کا عقیدہ ہے کہ قیامت کے دن پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)، ائمہ معصومین (علیهم السلام) اور جناب فاطمہ زہرا (علیها السلام) کچھ افراد کی شفاعت کریں گے، حقیر جب کچھ مدّت پہلے قرآن شریف کی تلاوت کررہا تھا تو سورہٴ بقرہ کی آیت نمبر ۴۸ میں اس مضمون کو پایا کہ جس میں خداوندعالم فرماتا ہے: ”اس دن سے ڈرو کہ جب کوئی شخص کسی شخص کی سزا نہ بھُگتے گا اور کسی کی بھی شفاعت کو قبول نہ کیا جائے گا“ التماس ہے کہ اس سلسلے میں مزید وضاحت فرمائیں ۔

اس آیت کے معنی کا سمجھنا شفاعت کے باب میں وارد ہوئی تمام آیتوں کے معنی کے سمجھنے پر موقوف ہے کہ جن میں صریح اور واضح طور سے شفاعت ثابت ہے؛ جیسے آیت الکرسی میں اس بنیاد پر آپ کی ذکر کردہ آیت جس میں شفاعت کی نفی ہوئی ہے اس بات کی طرف اشارہ ہے بغیر اذن خدا کسی کی بھی شفاعت قبول نہ ہوگی اور خداوندعالم بھی اُس جگہ پر اذن دے گا جہاں مدّمقابل بھی شفاعت کی لیاقت رکھتا ہو، اس سے بیشتر وضاحت کو تفسیر نمونہ کی پہلی جلد میں اسی آیت کے ذیل میں ملاحظہ فرمائیں ۔

دسته‌ها: شفاعت

چگھڑا نپٹانے کے عوض پیسا لینا

ہمارے علاقہ میں جب دو لوگوں یا دو گروہ میں جھگڑا ہوتا ہے تو ایک شخص ثالث کی حیثیت سے ان میں صلح کراتا ہے اور وہ ظالم سے مظلوم کو پیسا، حیوان یا اس طرح کی چیز دلواتا ہے تا کہ وہ راضی ہو جائے اور صلح کر لے، یہ ایسا کرنا جایز ہے؟

اگر دونوں طرف کی مرضی اور رضایت سے ایسا ہوتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح سے اگر وہ پیسا جو دیا جا رہا ہے وہ نقصان کی تلافی کے لیے ہو تو اس کا لینا صحیح ہے چاہے دینے والا راضی ہو یا راضی نہ ہو۔

دسته‌ها: حق الناس
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت