سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

نا جائز تعلقات کے بارے میں قاضی کا فحص اور جستجو کرنا

کبھی کبھی لڑکی اور لڑکے کے نا جائز تعلقات کی گزارش آتی ہے ،لیکن فائل بننے کے بعد طرفین ہر قسم کے تعلقات کا انکار کر دیتے ہیں یا جسمانی روابط کاعتراف کر تے ہیں اورمقاربت سے انکار کر دیتے ہیں اس صورت میں موضوع کی وضاحت کے لئے قاضی لڑکی کو قانونی ڈاکٹر کے پاس بھیج دیتے ہیں اور ڈاکٹر اس لڑکی کا آگے اور پیچھے سے معائنہ کرتا ہے ،سوال یہ ہے کہالف) کیا لڑکی کو ڈاکٹر (مرد یا عورت ) کے پاس معائنہ کے لئے بھیجنا ضروری ہے یا نہیں ؟اور اگر لڑکی کے گھر والے نگران ہوں اور معائنہ کی درخواست دیں تو کیا حکم ہے ؟ب) کیا ڈاکٹر کا نظریہ حکم میں تاثیر رکھتا ہے ؟چنانچہ قانونی ڈاکٹر گزارش دے کہ کوئی سخت چیز لڑکی کے آگے یا پیچھے کے حصے میں لگی ہے لیکن صراحت کے ساتھ تشخیص نہ دے تو کیا حکم ہے ؟

جواب الف : اس طرح کے مسائل میں قاضی تحقیق کرنے پر ماٴمور نہیں ہے (یعنی یہ اسکی ذمہ داری میں شامل نہیں ہے )اور معائنہ کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کوئی ضرورت پیش آجائے جو ایسا کرنے کاباعث ہوجواب ب: مزکورہ فرض میں فقط قانونی ڈاکٹر کا نظریہ کافی نہیں ہے

دسته‌ها: قضاوت

غیر مسلم شخص پر حدود اسلامی کا جاری کرنا

کیا حدود الٰہی غیر مسلم کے اوپر ہی جاری ہوسکتی ہےں؟ مثال کے طور پر، اگر ایک عیسائی شراب پئے ،یا زنا کرے کیا اس کا حکم مسلمان کے حکم سے جدا ہے اور کیا ان کے آئین کے مطابق ملزم پر حکم صادر ہونا چاہئے؟

جواب: زنا اور لواط جیسے جرم میں اگر دونو ں شخص غیر مسلمان ہوں تو حاکم شرع مخیر ہے کہ اسلام کے قوانین کے مطابق حکم جاری کرے یا ان کو ان کی عدالتوں کی طرف بھیج دے لیکن اگر ایک طرف مسلمان ہو ، چنانچہ اگر زانی مسلمان ہے اسلام کے حکم پر اس کے ساتھ عمل ہوگا، دوسرے شخص کے مورد میں مخیر ہے کہ اسلام کے قوانین کے مطابق عمل کرے یا اس کو اس کی عدالت کی طرف بھیج دے۔

ایسے امام جماعت کی اقتداء کرنا جو دوسرے مجتہد کا مقلد ہے

میں ایک مسجد کا امام جماعت ہوں ، برائے مہر بانی میرے لئے ایک اجازہ مرحمت فرمائیے ؟

جواب:۔ اگر مسجد میں جماعت کرانا آپ کی مرادہے تو اجازہ کی ضرورت نہیں ہے اور اگر کوئی دوسری چیز مقصود ہے تو تحریر کریں تاکہ جواب دیا جائے۔

یتیم خانہ کا تحفہ“ کے عنوان سے ٹکٹ فروخت کرنا

کچھ عرصہ پہلے ایک مشکوک اقتصادی پیشکش اور پروگرام جو بظاہر یورپ سے لیا گیا ہے، حکومت کی اجازت سے ملک (ایران) کے بعض علاقوں میں اجرا کیا جارہا ہے، مذکورہ پیشکش اس قسم کی ہے:جو شخص اس اقتصادی پرگرام میں شریک ہونا چاہتا ہے ، پہلے مرحلہ میں ایک فارم دریافت کرتا ہے جس کی پشت پر، پروگرام چلانے والوں کے بینک کے اکاوٴنٹ نمبر کے ساتھ ساتھ سات لوگوں کا مکمل نام، پتہ اور اکاوٴنٹ نمبر درج ہوتا ہے، فارم کو وصول کرنے والے شخص کے لئے اس پروگرام میں شریک ہونے کے لئے ضروری ہے کہ مبلغ پانچسو تومان پروگرام چلانے والوں کے بینک اکاوٴنٹ میں اور مبلغ دو سو تومان، فارم کے پیچھے درج شدہ ہر نام کے اکاوٴنٹ میں جمع کرکے دفتر کے پتہ پر روانہ کرے، کچھ مدت بعد اس دفتر کی طرف سے سات فارم اس کے لئے بھیجے جائیں گے، جن میں اس کا نام پہلے نمبر پر درج ہوگا اب اس کی ذمہ داری ہے کہ مذکورہ سات فارموں کو سات کارآمد اور فعّال اشخاص اور ممبروں میں تقسیم کرے ، مذکورہ فارم وصول کرنے والے اشخاص بھی اسی طرح عمل کریں گے، یہ قصہ اسی طرح جاری رہے گا، وہ لوگ مدّعی ہیں کہ آخر میں ہر شخص کو مبلغ ۰۰/۴۰۰/۶۸۱/۱ تومان حاصل ہوجائیں گے، دفتر کے کھاتے میں جمع ہونے والی رقم میں دس فیصد نیک کاموں میں خرچ کی جائے گیبرائے مہربانی اس مسئلہ کے بارے میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟

اقتصاد کی اس قسم کی جھوٹی فعالیّت جائز نہیں ہے ، یہ مغربی دنیا کی بدترین دھوکہ دھڑی ہے، ایسا کذنے والا شریعت کی رو سے مستحق سزا ہے، اس لئے کہ وہ لمبی رقم جو بعض لوگوں کو دی جائے گی، نہ تو پیداوار سے حاصل ہوتی ہے اور نہ تجارت سے وصول ہوئی، بلکہ دھوکہ سے دوسروں کا مال ہڑپ کرکے کچھ حصہ، ادارے کے لئے، کچھ شریک ہونے والوں کے لئے اور ظاہر کو بچانے کے لئے ممکن ہے کچھ رقم کو نیک کاموں سے مخصوص کردیں، یہ عجوبہ اقتصادی پروگرام غیرممالک سے آئے ہیں، امید ہے مربوط محکمہ متوجہ ہوجائے اور اس طرح کے مسائل سے دھوکہ نہ کھائے، قابل احترام اسلامی حکومت پر لازم ہے اس مسئلہ میں مداخلت کرے اور اس غلط اقتصادی فعالیت کی روک تھام کرے، اس لئے کہ جب اس میں شریک حقداروں کی تعداد زیادہ ہوجائے گی اور عملی طور پر پروگرام ایک مقام پر موقوف ہوجائے گا اور شریکوں کی کثیرت تعداد کوکچھ وصول نہیں ہوگا تب ممکن ہے کہ معاشرے میں شور وشرابہ ہو، ہماری عزیرالقدر قوم پر بھی ہوشیار رہنا ضروری ہے تاکہ اس قسم کے جال میں نہ پھنسیں ۔

دسته‌ها: قسمت آزمانا

دو نماز جمعہ کے در میانی فاصلہ کا معیار

دو نماز جمعہ کے درمیان جو مسافت اور فاصلہ معتبر ہے ، کیا اس فاصلہ کو اسی راستہ سے حساب کیا جائے گا جس سے لوگ آتے جاتے ہیں یا ہوائی راستے سے حساب ہوگا َ نیز اس مسئلہ کی دلیل کیا ہے ؟

جواب:۔ زمینی راستہ معیا ر ہے اور اس مسئلہ کی دلیل مطلق طور پر راستہ کہنا ہے اس لئے کہ مطلق( بغیر قید و شرط کے ) راستہ کہا جائے (یعنی فقط راستہ کہاجائے نہ ہوائی راستہ اور نہ زمینی راستہ ) تومعمولی راستہ مراد ہوتا ہے خصوصاً ہوائی سیدھا راستہ ، عام معمولی راستہ سے جس سے لوگ آمد و رفت کرتے ہیں ، کم ہوتا ہے ، اگر سید ھا راستہ معیار ہوتا تو روایات میں صراحت سے بیان کیا جاتا ( چونکہ بیان نہیں ہوا ہے ، لہٰذا عام اور معمولی راستہ مراد ہے مترجم )

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت