شادی کے خرچ کے لئے پیسہ جمع کرنا
وہ اشخاص جو اقتصادی اعتبار سے کمزور ہیں، کیا بیٹے کی شادی یا بیٹی کے جہیز کے لئے پیسہ جمع کرسکتے ہیں؟
اس پر خمس ہوگا لیکن اگر وہ زیادہ تنگی میں ہوں تو ہم اس پیسے کے خمس کو ان لوگوں پر معاف کردیں گے
اس پر خمس ہوگا لیکن اگر وہ زیادہ تنگی میں ہوں تو ہم اس پیسے کے خمس کو ان لوگوں پر معاف کردیں گے
جواب:اگر چہ ڈرایئور نے برا کام کیا ہے، لیکن سوال کے فرض میں دیت کا ذمہ دار نہیں ہے؛ کیونکہ یہاں پر مباشر اقویٰ ہے۔
ماں اور پاب کے ظلم کے مقابل میں احقاق حقوق کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور وہ اس قاعدہ سے الگ ہے؛ لیکن جس قدر بھی ہوسکے درگذر کریں یہی بہتر ہے ۔
جو ضروریات میں شامل ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب:۔ چھوٹے یا برے ہدیہ میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن ہمارے فتوے کے مطابق ان سب چیزوں میں احتیاط واجب کی بناپر خمس واجب ہے ۔
جواب: مذکورہ تینوں صورتوں میں (حمل ٹھرنے کے بعد) نطفہ منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن چونکہ ایسا کرنا عام طور پر حرام لمس و نظر کا باعث ہوتا ہے لہذا صرف ایسی صورت میں جائز ہے جہاں شدید ضرورت کا تقاضا ہو۔
جواب:۔ یہ کام احتیاط کے خلاف ہے اور اگر نماز کی بے حرمتی کا سبب ہو تو حرام ہے ۔
جواب: اس شخص کی میراث، اس کی دوبیٹوں، ایکسیڈنٹ میں مرنے والا بیٹا، اس شخص کی ماں اور اس کی زوجہ کو ملے گی، میراث کا آٹھواں حصہ، زوجہ کو، چھٹا حصّہ ماں کو اور باقی مال کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے گا حس میں سے دو حصّہ، اس کے مرحوم بیٹے کے ہیں جو اس کی ماں کو ملیں گے (یہ اس وقت ہوگاکہ جب اس کی وارث فقط ماں ہو) اور باقی ایک ایک حصّہ اس کی بیٹیوں کو ملے گا ۔
یہ لوگ منحرف ہیں، اگر چہ ظاہرا مسلمان ہیں، لہذا بہتر ہے کہ ان کے ساتھ رفت وآمد نہ رکھیں ،لیکن ان کو ان کے اعتقادات سے واپس پلٹایا جاسکتا ہے ۔
جواب: اگر ان کے منع کرنے سے ضرر کا خوف پیدا ہو جائے تو ان کی بات شرعی جواز کی حیثیت پیدا کر سکتی ہے ۔
جواب: جب بھی گرفتاری سے پہلے مسلمان ہوجائے ، حد ساقط ہوجائے گی اور اگر گرفتاری اور قیام بیّنہ (گواہ) کے بعد اسلام لائے تو حد ساقط نہیں ہوگی اس کی سزا قتل ہے؛ مگر یہ کہ عناوین ثانویہ اس طرح کے موارد میں مانع ہوں۔
جواب: ڈرائیور کا خون خود اسی کی گردن پر ہے اورزخمی ہونے والے کی دیت مرنے والے کے مال سے دی جائے گی بشرطیکہ وہ کوئی مال رکھتا ہو۔
جواب: اگر اس دل کے مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہو اور ان دس مریضوں کی جان کو خطرہ لاحق نہ ہو تو جس کی جان کو خطرہ ہے وہ مقدم کیا جائے گا ۔