سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

حَد جاری کرنے میں ولی کی اجازت کا کوئی دَخل نہیں

اگر بالغ بھائی، اپنی بالغہ بہن سے (نعوذ بالله) زنا کرے، کیا دونوں کو سزائے موت ہوگی؟ نیز اگر بھائی ۱۸ سال کا ہو یعنی قانونی عمر میں ہو، اپنی بالغ یا ناباغ ۱۸ سال سے کم عمر بہن سے زنا کرے، کیا لڑکے کے ولی یا قیّم کی رضایت، زانی لڑکے کو سزائے موت سے بچا سکتی ہے؟

اگر زانی اور زانیہ، شریعت کی رو سے بالغ ہوگئے ہوں، اس صورت میں اُن کے بارے میں حکم جاری ہوگا، چاہے ولی راضی ہو یا نہ ہو، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ یہ موضوع، حاکم شرع کے سامنے، کافی دلائل وشواہد کے ذریعہ ثابت ہوگیا ہو ۔

دسته‌ها: زنا کی حد

مطلّقہ بیوی کی دوسرے شوہر سے بیٹی

اگر زید اپنی بیوی کو طلاق دیدے اور وہ عورت طلاق گذارنے کے بعد دوسرے شخص سے شادی کرلے اور اس شادی کے نتیجہ میں اس کے یہاں بیٹی پیدا ہوجائے کیا زید اس لڑکی ( مطلقہ بیوی کی دوسرے شوہر کی بیٹی ) سے ، اس کے شادی کے لائق ہونے کے بعد ، شادی کرسکتا ہے ؟

انسان کی بیوی کی دوسرے شوہر سے بیٹی ، اس کی محرم ہے ( اس شرط کے ساتھ کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت کی ہو ) اور اس سے شادی کرنے سے پہلے یا طلاق لینے کے بعد ( دوسرے شوہر سے پیدا ہوئی ہو ) بیٹیوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔

ایسے باپ بیٹے کی میراث کی تقسیم جو ایک ساتھ دنیا سے گذر گئے ہوں

ایک شخص اور ان کے ایک بیٹے کا ایکسیڈنٹ کے نتیجہ میں ایک ہی وقت ایک ہی ساتھ انتقال ہوگیا، ان کے تین بچے اور بھی ہیں، نیز جس بیٹے کا ان کے ساتھ انتقال ہوا ہے اس کے بھی چار بچے ہیں، کیا اس کے بچوں کو دادا کے ترکہ میں سے کچھ میراث ملے گی؟

جواب: فرض کریں کہ پہلے والد کا انتقال ہوا ہے اور ان کے ترکہ میں سے ایک حصہ ان کے اس مرحوم بیٹے کو مل گیا ہے جو اس کے بچوں کو مل جائے گا، پھر فرض کریں کہ بیٹے کا پہلے انتقال ہوا ہے اور اس کے اُس مال سے جو پہلے سے موجود تھا، اس کے والد کو میراث ملے گی اور باقی میراث اس کے بچوں کو پہونچے گی، مختصر یہ کہ میراث کے قانون کے مطابق، دونوں کو ایک دوسرے سے میراث ملے گی اور ان کا حصہ ان کے وارثوں کی طرف منتقل ہوجائے گا ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

امتحان میں ایک دوسرے کی مرضی سے نقل کرنا

امتحان میں نقل کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس مٰیں جس سے نقل کر رہا ہے اس کے راضی ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق پڑتا ہے؟ خاص طور پر ایسی جگہ جو اسلامی بیت المال سے چل رہی ہو؟

امتحان میں نقل کرنا جایز نہیں ہے، اب چاہے وہ جگہ بیت المال سے چلتی ہو یا کسی اور مال سے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس لیے کہ نقل کرنے کا نقصان خود نقل کرنے والے کو ہوتا ہے۔ اگر نمبر کا امتحان میں کوئی اثر نہ ہو تو اس مین نقل کرنا حرام نہیں ہے لیکن اگر وہ یہ کہے کہ میں نے لکھا ہے تو چھوٹ کا مرتکم ہوا ہے جو کہ حرام ہے۔

سامان کی اسمنگلنگ کا شرعی حکم

اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سرحدی علاقوں میں ہر طریقہ کی اسمنگلی فراوانی کے ساتھ رائج ہے اور معاشرے کو غیر تلافی نقصانات پہنچاتی آرہی ہے، میں کچھ دوستوں اور انشاء الله آپ بزرگوں کی مدد سے اسمنگلی کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اسی غرض سے کچھ سوالات بنائے ہیں اور اُمید ہے کہ حضور ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں گے ۔۱۔ کلّی طور سے اسمنگلی کا اسلام کی مقدس شریعت میں کیا حکم ہے؟ چاہے وہ اسمنگلی شدہ اشیاء باواسطہ فساد آورد ہوں یا بلاواسطہ ہوں ۔۲۔ کیا اسمنگلی ملک اور لوگوں کے اوپر خیایت شمار ہوتی ہے؟ کیا اسمنگلی اور ہر وہ جو کسی بھی عنوان سے اس میں مدد کرتے ہیں منافقوں کے حکم میں ہیں؟ کیا اس سلسلے میں قرآن مجید اور احادیث معصومین علیہم السلام کا کوئی خاص بیان ہے ؟۳۔ اسمنگلر کے اموال سے کسی دوسرے شخص کے لئے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ چاہے وہ اس کو پیسوں سے خریدے یا مفت حاصل کرے؟۴۔ اگر اسمنگلری سے حاصل کئے پیسے سے خود اسمنگلر یا کوئی اور شخص جائز کاروبار کرتے تو اصل پیسہ اور اس سے کمایا گیا مال کا کیا حکم ہے؟۵۔ اگر زندگی سختی سے گذر رہی ہو تو کیا اسمنگلی کے پیشہ کو بطور شغل اختیار کیا جاسکتا ہے؟۶۔ معاشرے کے لوگوں کو اسمنگلروں کے ساتھ اور عمومی بطور پر اسمنگلی کے مسئلہ کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیے؟۷۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کچھ سرکاری افسروں کا اسمنگلروں سے رشوت لینا بڑا عام ہوگیا ، ایسے اشخاص کے لئے جنابعالی کیا وصیت فرماتے ہیں؟

۱۔ سے آخر تک : اشیاء کی اسمنگلی (یعنی سرحدوں سے غیر قانونی طور پر سامان کا ملک میں وارد کرنا) اسلامی شریعت کے احکام کے خلاف ہے اور اس سے شدّت کے ساتھ پرہیز کرنا چاہیے، خصوصاً اس وقت جب ملک ومعاشرے کے لئے ضرر کا سبب ہو، اور اسلامی ملک کے اقتصاد کو نقصان پہنچائے، اور اسمنگلی میں اسمنگلروں کی مدد کرنا جائز نہیں ہے اور اس کام کے لئے رشوت لینا دُہرا گناہ کناہ ہے، اور سب پر لازم ہے کہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کو نہ بھلائیں ۔

دسته‌ها: اسمنگلنگ