مخمر آبجو
مسئلہ ۱۲۹ : ”آب جو“ کا خمیر جس کو بئیر بھی کہتے ہیں جوگول یعنی ٹیبلیٹ کی صورت میں ہوتا ہے اور طب میں کام آتاہے نہ نشہ آور ہے نہ سیال ہے وہ پاک اور حلال ہے۔
مسئلہ ۱۲۹ : ”آب جو“ کا خمیر جس کو بئیر بھی کہتے ہیں جوگول یعنی ٹیبلیٹ کی صورت میں ہوتا ہے اور طب میں کام آتاہے نہ نشہ آور ہے نہ سیال ہے وہ پاک اور حلال ہے۔
مسئلہ 130 : نجاست کھانے والے اونٹ کا پسينہ اور بناء بر احتياط واجب ديگر نجاست کھانے والے حيوانات کا پسينہ بھي نجس ہے.
مسئلہ 131 : جو شخص حرام طريقے سے جنب ہو خواہ زنا، لواط يا استمناء سے اس کاپسينہ نجس نہيں ہے البتہ جب تک بدن يا لباس ميں پسينہ ہو بناء بر احتياط واجب اس سے نماز نہ پڑھے.
مسئلہ132 : حرام سے جنب ہونے والے کے پسینہ بناء براحتیاط مستحب پرہیز کرنا چاہئے اوراس احتیاط کی رعایت کے لئے بہتر یہ ہے کہ مناسب [ٹھنڈے ]پانی سے غسل کرے تاکہ غسل کرتے وقت اس کے بدن میں پسینہ نہ آئے یہ اس صورت میں ہے کہ جب قلیل پانی سے غسل کرے اور اگر کُر پانی یا جو پانی کُر پانی کے حکم میں ہو اس سے غسل کرے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن (بناء بر احتیاط مستحب) غسل تمام کرنے کے بعد ایک مرتبہ پورے جسم پر پانی ڈالے۔
مسئلہ 133 : بیوی سے حالت حیض یا ماہ رمضان کے روز ے میں ہمبستری کرنا حرام ہے اور اگر پسینہ آجائے تو احتیاط واجب کی بناء پر حرام سے جنب ہونے والے کے پسینے کے بارے میں جو حکم ہے وہی حکم اس کے لئے ہے۔
مسئلہ 135 : حرام سے مجنب ہونے والا شخص اگر پاني نہ ہونے کي وجہ سے يا کسي دوسرے عذر کي بناء پر يا تنگي وقت کي بناء پر تيمم کرے تو تيمم کے بعد اس کے بدن کا پسينہ پاک ہے اور اس ميں نماز پڑھني جائزہے.
مسئلہ ۱۳۶ : کسی چیز کا نجس ہونا تین طریقوں سے ثابت ہوسکتاہے۔۱۔ خود انسان کو یقین ہوجائے یہاں پر گمان تو کیا گمان قوی بھی کافی نہیں ہےلہذا بعض عمومی جگہوں(جیسے ہوٹل وغیرہ) پر کبھی انسان نجس ہونے کا گمان قوی رکھتا ہے پھر بھی وہاں کھانا کھانا جائز ہے۔ ہاں اگر نجاست کا یقین ہوجائے تو نہیں کھاسکتا۔۲۔ صاحب ید : یعنی جس کے اختیار میں وہ چیز ہے(جیسے مالک مکان، بیچنے والا، ملازم وغیرہ)کسی چیز کے نجس ہونے کی خبر دیں۔۳۔ دو عادل یا اگر ایک آدمی بھی اس کے نجس ہونے کی گواہی دے۔
مسئلہ ۱۳۷ : اگر کوئی چیز پاک تھی پھر شک ہوجائے کہ نجس ہوئی کہ نہیں تو پاک ہے اور اگر کوئی چیز پہلے پاک تھی پھر شک ہوجائے کہ پاک ہوئی ہے کہ نہیں تو نجس ہے۔
مسئلہ ۱۳۸ : اگر معلوم ہوکہ ایسے دو برتن یا دو ایسے لباس جو انسان کے استعمال میں ہیں ان میں سے کوئی ایک نجس ہے لیکن یہ نہیں معلوم کونسا نجس ہے تو دونوں سے اجتناب کرنا چاہئے۔ لیکن اگر یہ معلوم نہ ہو کہ اپنا لباس نجس ہوا ہے یا دوسرے اجنبی شخص کا جو اس کے استعمال میں نہیں ہے تو پھر اجتناب ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 154 : پنجم : نمازي کابدن، لباس اور سجدہ کي جگہ پاک ہونا چاہئے اس کي تفصيل ”نمازي کي جگہ و لباس“ کي بحث ميں آئے گيمسئلہ 1: اگرصاحب اليد يعني جس کے اختيار ميں وہ چيز ہے کسي چيز کے نجس ياپاک ہونے کے بارے ميں خبر دے تو قبول کرنا چاہئے چاہے وہ عادل ہو يا نہ ہو بشرطيکہ بالغ ہو لہذانابالغ کا اس بارے ميں خبر دينا قابل قبول نہيں ہے البتہ اگر اس کي اطلاع پر اطمينان ہوجائے تو قبول کرلينا چاہئے
مسئلہ 156 : اگر کوئي کسي کو نجس چيز کھاتے ہوئے يا نجس لباس ميں نماز پڑھتے ہوئے ديکھے مگر اس کو اطلاع نہيں ہے تو ضروري نہيں کہ اسے بتائے ليکن اگر مالک مکان اپنے مہمان کو گيلے بدن يا لباس کے ساتھ نجس جگہ پر بيٹھتے ہوئے ديکھے تو احتياط يہ ہے کہ مہمان کو بتادے.
مسئلہ ۱۵۸ : دوم : قرآن کے خط اور ورق کو نجس کرنا حرام ہے اور اگر نجس ہوجائے تو فورا پاک کرنا چاہئے۔ قرآن کی جلد کو نجس کرنا اگر قرآن کی بے احترامی کا باعث ہو تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔