جس شخص نے عذر شرعي کي وجہ سے روزہ نہ رکھا ہو اور اسي حالت ميں مرجائے
مسئلہ ۱۴۳۲: اگر کوئی بیماری یا حیض، نفاس کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھے اور رمضان ختم ہونے سے پہلے مرجائے تو نہ رکھے ہوئے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۳۲: اگر کوئی بیماری یا حیض، نفاس کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھے اور رمضان ختم ہونے سے پہلے مرجائے تو نہ رکھے ہوئے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1912: جو شخص ديواليہ ہوگيا ہو يعني اس کا قرضہ سرمايہ سے زيادہ ہوگيا ہو اور قرض خواہوں نے حاکم شرع (قاضي ) سے خواہش کي ہو کہ اس کو اس کے اموال ميں تصرف سے روک دياجائے تو حاکم شرع کے حکم کے بعد وہ شخص اپنے اموال ميں تصرف نہيں کرسکتا.
مسئلہ 1648: جس شخص کا فقير ہونا معلوم نہ ہو اس کو زکوة نہيں دي جاسکتي ليکن اگر اس کے ظاہري حالت سے گمان ہوجائے يا قابل اطمينان افراد خبرويں کہ فقير ہے تو اس کو زکوة دينا جائز ہے.
مسئلہ 1638: جس شخص کي گا ئيں يااونٹ يا بھيڑ مختلف جگہوں پر ہو ں او ر سب مجمو عي طور پر نصاب کے برابر ہو ں تو زکوة واجب ہو گي بلکہ اگر گائے ،بھيڑ ،اونٹ مريض بھي ہو ں تب بھي ان کي زکوة واجب ہے.
null
مسئلہ 2149: جس عورت سے متعہ کيا گيا ہو اس کي عدت کي مدت متعہ ختم ہونے کے بعد دو حيض کي مقدار ہے بشرطيکہ اس کو ماہواري اتي ہو اگر ماہواري نہ اتي ہو تو صرف 45 دن اس کي عدت ہے.
مسئلہ 2074:جس عورت سے متعہ کيا گيا ہو اس کانان نفقہ واجب نہيں ہے چاہے وہ حاملہ بھي ہوجائے نيز وہ شوہر کي وارث بھي نہيں ہے اور نہ شوہر اس کا وارث ہے اس طرح (چار راتوں ميں سے ايک رات) ايک بستر پر سونے کا واجب حق بھي نہيں رکھتي ہے.
مسئلہ 1703: جس عورت کا شوہر اس کا خرچ نہ دے اور دوسرا اس عورت کے کفالت کرتا ہو تو اس کا فطرہ بھي اسي پر واجب ہے اور اگر عورت مالدار ہے اپنا خرچ خود ہي برداشت کرتي ہے تو اپنا فطرہ بھي خود ہي دے.
مسئلہ 2140:جس کو معلوم ہو کہ اس کي بيوي حيض يا نفاس سے ہے اگر وہ شخص غائب ہوجائے مثلا مسافرت کرلے اور چاہے کہ اس کو طلاق ديدے ليکن اس کي حالت کي اطلاع حاصل کرنے پر قادر نہ ہو تو اتني مدت صبر کرنے کے بعد اس کو طلاق دے کہ عموما جتني مدت مين وہ پاک ہوجاتي ہے.
مسئلہ 2172: جس عورت کا شوہر گم ہوجائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ شوہر زندہ ہے يا مرگيا اور وہ طلاق لے کر دوسري شادي کرنا چاہے تو مجتہد عادل کے پاس جاکر شريعت کے مخصوص حکم کے مطابق عمل کرے.
مسئلہ 2137: جس عورت کو طلاق دي جائے وہ طلاق وقت خون حيض و نفاس سے پاک ہو اور اس پاکي کے زمانے ميں اس کے شوہر نے اس سے ہمبستري نہ کي ہو اور اگر اس پاکي کے زمانے ميں اس کے شوہر نے اس سے ، ہمبستري نہ کي ہو اور اگر اس پاکي کے زمانے ميں اس کے شوہر نے اس سے ہمبستري نہ کي ہو اور اگر اس پاکي سے پہلے حيض و نفاس کي حالت ميں ہمبستري کرچکاہو تو بنابر احتياط طلاق کافي نہيں ہے بلکہ عورت اس کے بعد حائض ہو کر پاک ہوجائے تب طلاق دے ا ن دونوں شرطوں کي شرح ايندہ مسائل ميں بيان کيجائيگي.
مسئلہ 2143: جس عورت کو بيماري يا کسي اور وجہ سے ماہواري نہ اتي ہو اور اس کا شوہر اس کو طلاق دينا چاہتا ہو تو جس وقت بيوي سے ہمبستري کي ہو اس وقت سے بنابر احتياط واجب تين ماہ گزرجانے کے بعد اس کو طلاق دے.