جس کے اوپر اپني نماز اور روزے قضا ہوں اور والدين کےبھي اس کے ذمہ ہوں
مسئلہ 1211 : جس کے ذمہ اپنی نمازیں اور روزے قضا ہوں اور والدین کی نمازیں و روزے بھی اس کے ذمہ واجب ہوں تو جس کو بھی پہلے بجا لائے ،صحیح ہے۔
مسئلہ 1211 : جس کے ذمہ اپنی نمازیں اور روزے قضا ہوں اور والدین کی نمازیں و روزے بھی اس کے ذمہ واجب ہوں تو جس کو بھی پہلے بجا لائے ،صحیح ہے۔
مسئلہ 1212 : ماں يا باپ کے مرتے وقت اگر بڑا لڑکا نا بالغ يا ديوانہ ہو تو جس وقت بھي بالغ ہوجائے يا عاقل ہوجائے اس وقت باپ يا ماں کے نمازاور روزوں کي قضا بجالائے.
مسئلہ 1215 : ميت کي قضا نمازوں کو بجا لانے کيلئے جوشخص اجير ہو اس کے لئے ضروري ہے کہ نماز کے مسائل کو اچھي طرح جانتا ہو اور اس کي قرائت بھي صحيح ہو.
مسئلہ 1214 : بعض مستحبی کاموں جیسے رسول خدا [ص]اور آئمہ معصومین [ع]کی زیارت کے لئے زندہ کی طرف سے اجیر بن سکتا ہے لیکن احتیاط واجب ہے کہ رقم مقدمات کام کے لئے لے(نہ کہ خود زیارت کیلئے) ۔ اسی طرح مستحبی اعمال بجالا کر اس کا ثواب مردوں یا زندوں کو ہدیہ کر سکتا ہے۔
مسئلہ 1218 : میت کا وقت ذمہ اسی وقت ادا ہوسکتا ہے جب یہ اطمینان ہوجائے کہ نائب نے نماز پڑھ لی ہے اور اگرشک ہو تو کافی نہیں ہے اور اگر یقین ہو کہ نماز تو پڑھ لی مگر یہ نہ معلوم ہو کہ صحیح طور سے بجا لایا تھا کہ نہیں تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ 1219 : صرف نائب کے يہ کہدينے سے کہ ميں نے نماز پڑھ ڈالي، قناعت نہيں کرلينا چاہئے ہاں اگر نائب قابل اطمينان شخص ہے تواور بات ہے.
مسئلہ : 1216 : ميت کي طرف سے نماز يا روزہ يادوسري عبادتوں کو بجا لانے والے کے لئے نيت کے وقت معين کرنا ضروري ہے ميت کے نام کا جانناضروري نہيں ہے صرف اپني نيت ميں علامتوں وغيرہ کے ذريعہ قصد کرلينا کافي ہے.
مسئلہ 1220 : احتياط واجب کي بنا پرمیت کی نیابت کرنے والا نماز کے اجزاء و شرائط کی انجام دہی سے معذور نہ ہو مثلا بیٹھ کر نماز پڑھنے والا نائب نہ بنے۔ بلکہ احتیاط واجب ہے کہ تیمم یا جبیرہ سے نماز پڑھنے والا بھی نائب نہ بنے۔
مسئلہ 1221 : مرد ، عورت کی اور عورت ، مرد کی نیابت کرسکتی ہے اور آہستہ یا بلند پڑھنے میں اپنے وظیفہ کے مطابق عمل کرے نہ کہ میت کے وظیفہ کے مطابق۔ یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ میت کی قضا شدہ نمازوں کو ترتیب ہی سے پڑھا جائے۔ چاہے ترتیب معلوم ہو یا معلوم نہ ہو۔ ایک ہی دن کی ظہر و عصر اور مغرب وعشا میں ترتیب کی رعایت ضروری ہے۔
مسئلہ 1222 :اگراجیر سے خاص شرط کرلی جائے(مثلا نماز مسجد میں یافلاں وقت پڑھنی ہوگی)تو اس شرط کی پابندی ضروری ہے۔ ہاں اگرکوئی خاص شرط نہ کی جائے تو اجیر اپنی تکلیف اور اپنے معمول کے مطابق انجام دے۔اور مستحبات میں جو چیزیں معمول ہیں ان کو بجا لائے اس سے زیادہ کابجالانا اس وقت تک ضروری نہیں ہے جب تک شرط نہ کرلی جائے۔ اوراگر نمازآیات کی شرط نہ ہو تو اس کا بھی پڑھنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 1223 : اگر میت کی نماز کے لئے متعدد لوگوں کو اجیر بنایا جائے تو ہر ایک کے لئے وقت معین کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ وہ جس وقت چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ البتہ قضا نمازوں کی ترتیب کی رعایت کرنے کے لئے احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک کے لئے وقت معین کردیا جائے مثلا ایک سے قرارداد کی جائے کہ تم کو صبح سے لے کرظہر تک قضا نمازیں پڑھنی ہوں گی اور دوسرے سے ظہر سے لے کر رات تک کا وقت طے کرلیا جائے اور یہ بھی بہتر ہے کہ ایک جتنی نمازیں پڑھے وہ دوسرے کے مشابہ ہوں ۔ مثلا اگر ایک شخص نماز ظہر سے شروع کرتاہے اور صبح کی نماز پرختم کرتا ہے(چاہے وہ ایک دن کی نماز ہو یا کئی دن کی)تو دوسرا بھی ظہر ہی سے شروع کرے اور صبح پرختم کرے۔
مسئلہ 1224 : اگر اجیر اجرت پر لئے ہوئے نماز و روزہ کو پورا کئے بغیر مرجائے اور پوری اجرت پہلے لے چکا ہو تو اگر اس سے یہ شرط کرلی گئی ہو کہ وہی تمام نمازوں کو ادا کرے تو جتنی نمازیں رہ گئی ہیں ان کی اجرت مردہ اجیر کے مال سے لے لی جائے۔اور اگر ایسی شرط نہیں کی گئی تھی تو ورثاء کوچاہئے کہ اس کے مال سے کسی کو اجیر کریں تاکہ باقیماندہ نمازیں وہ پڑھے۔ اور اگر مردہ اجیر کے پاس کوئی مال نہ ہو تو پھر ورثاء پر کچھ واجب نہیں ہے لیکن ان کے لئے بہتر ہے کہ میت کے قرض کو ادا کردیں۔