جو شخص کسي معين فقير کو صدقہ دينے کي نذر کرے تو کسي دوسرے کو نہ دے
مسئلہ 2291: جو شخص کسي معين فقير کو صدقہ دينے کي نذر کرے وہ دوسرے فقير کو صدقہ نہيں دے سکتا اور اگر وہ فقير مرجائے تو بنا بر احتياط اس کے ورثہ کودے.
مسئلہ 2291: جو شخص کسي معين فقير کو صدقہ دينے کي نذر کرے وہ دوسرے فقير کو صدقہ نہيں دے سکتا اور اگر وہ فقير مرجائے تو بنا بر احتياط اس کے ورثہ کودے.
مسئلہ 2292:جو شخص کسي امام کي زيارت کي نذر کرے مثلا امام حسين (ع) کي زيارت کي نذر کرے اور دوسرے امام کي زيارت کوجائے تو کافي نہيں ہے ليکن اگر کسي مجبوري کي بناء پر اس امام کي زيارت نہ کرسکے تو اس پر کچھ بھي واجب نہيں ہے.
مسئلہ 2293: جو شخص صرف زيارت کي نذر کرے اور غسل زيارت و نماز زيارت کي نذر نہ کرے تو غسل و نماز کا بجالانا واجب نہيں ہے.
مسئلہ 2295:جو شخص ائمہ عليہم السلام يا امام زادوں کے حرم کيلئے کسي چيز کي نذر کرے تو اسکو حرم کے مصارف ميں خرچ کرے مثلا تعمير، قالين، روشني اور حرم کے خادموں کو دے سکتاہے اور اسي طرح کے کام حرم کے لئے کرسکتاہے ليکن اگر کسي چيز کي نذر خود امام کے لئے يا امام زادہ کے لئے کرے اور حرم کا نام نہ لے تو اس کو مذکورہ امور کے علاوہ مجالس يا ان کے اثار کے نشر کرنے يا ن کے زائرين کي مدد کرنے ميں خرچ کرسکتاہے بلکہ جو کام ان حضرات سے نسبت رکھتا ہو اس ميں خرچ کرسکتاہے.
مسئلہ 2295:جس بھيڑ کو صدقہ يا کسي امام کے لئے نذر کيا ہو تو اس کا اون اور موٹاپا بھي نذر کا جزء ہوگا اور بھيڑ کو نذر ميں صرف کرنے سے اگر اس کے بچہ ہوجائے يا دودھ دے تو احتياط واجب ہے کہ ان کو بھي نذر کے اخراجات ميں خرچ کرے.
مسئلہ 2296: اگر نذر کرے کہ اگر مريض اچھا ہوجائے گا يا مسافر سفر سے بخيريت واپس اجائے گا تو فلان نيک کام انجام دوں گا اور اس کو معلوم ہوجائے کہ نذر کرنے سے پہلے ہي مسافر اچکاتھا يا مريض اچھا ہوگيا تھا تو نذر پر عمل کرنا واجب نہيں ہے.
مسئلہ 2297:اگر ماں باپ نذر کرليں کہ اپنے لڑکي کي شادي کسي سيد سے کريں گے تو اس نذر کا کوئي اعتبار ہے اور جب لڑکي بالغ ہوگي تو اس کو اختيار ہوگا جہاں چاہے شادي کرے.
مسئلہ 2298:نذر کي طرح عہد پر بھي عمل کرنا واجب ہے بشرطيکہ عہد کا صيغہ پڑھا کياہو مثلا اس نے کہاہو ميں نے اپنے خدا سے عہد کياہے کہ فلاں نيک کام انجام دونگا ليکن اگر صيغہ نہ جاري کيا گياہو يا وہ کام شرعا جائز نہ ہو اگر اس کا عہد کا کوئي اعتبار نہيں ہے.
مسئلہ 2298: نذر کي طرح عہد پر بھي عمل کرنا واجب ہے بشرطيکہ عہد کا صيغہ پڑھا کياہو مثلا اس نے کہاہو ميں نے اپنے خدا سے عہد کياہے کہ فلاں نيک کام انجام دونگا ليکن اگر صيغہ نہ جاري کيا گياہو يا وہ کام شرعا جائز نہ ہو اگر اس کا عہد کا کوئي اعتبار نہيں ہے.
مسئلہ 2298: نذر کي طرح عہد پر بھي عمل کرنا واجب ہے بشرطيکہ عہد کا صيغہ پڑھا کياہو مثلا اس نے کہاہو ميں نے اپنے خدا سے عہد کياہے کہ فلاں نيک کام انجام دونگا ليکن اگر صيغہ نہ جاري کيا گياہو يا وہ کام شرعا جائز نہ ہو اگر اس کا عہد کا کوئي اعتبار نہيں ہے.
مسئلہ 2299: جو شخص اپنے عہد پر مذکورہ بالا شرطوں کے ساتھ عمل نہ کرے وہ کفارہ دے اور عہد کا کفارہ وہي ہے جو نذر کاہے يعني ساتھ مسکينوں کو کھانا کھلانا يا ساٹھ روزے پے در پے رکھنا يا ايک غلام ا,زاد کرنا.
مسئلہ 2300:اگر کوئي درج ذيل شرائط کے ساتھ قسم کھائے تو اپني قسم پر عمل کرنا چاہئيے اور اگر عمل نہ کرے تو اس پر کفارہ واجب ہے1 قسم کھانے والا بالغ و عاقل ہو اور اگر قسم کا تعلق مال سے ہو تو وہ شخص لا ابالي نہ ہو حاکم شرع نے اس کو اپنے مال ميں تصرف سے روکا نہ ہو اور قصد و اختيار سے قسم کھائي ہو، لہذا بچہ يا ديوانہ کي قسم يا جس کو قسم کھانے پر مجبور کيا گيا ہو اس کي قسم صحيح نہيں ہے اسي طرح اگر غصہ ميں بے اختيار ہوکر قم کھائے تو وہ بھي صحيح نہيں ہے.2 جس کام کے کرنے کے لئے قسم کھائے وہ حرام يا مکروہ نہ ہو اور جس کام کے ترک کرنے پر قم کھائے وہ واجب يا مستحب نہ ہو اور اگر مباح کام کرنے کے لئے قسم کھائے تو لوگوں کي نظروں ميں اس کا ترک کرنا بجالانے سے بہتر نہ ہو اسي طرح جس مباح کام کونہ کرنے کي قسم کھائے اس کا بجالانا لوگوں کي نظروں ميں اس کے ترک کرنے سے بہتر نہ ہو.3 خدا کے نام سے قسم کھائے خواہ خدا کا وہ نام ايسا ہو جو دوسروں کے لئے استعمال نہ ہو تا ہو جيسے اللہ،خدا يا ايسا نام ہوجس کا اطلاق دوسروں پر بھي ہو تا ہو مگر قرائن سے معلوم ہو کہ کہ خدا مراد ہے بلکہ اگر خدا کے ايسے نام سے قسم کھائے جس سے قرينہ کے بغير خدا سمجھ ميں نہ اتا ہو ليکن اس نے خدا ہي کا قد کيا ہو تو بنابر احتياط واجب اس قسم پر عمل کرنا چاہئے.4 قسم کو زبان پر بھي جاري کرے لہذا صرف دل ميں سوچ لينا کافي نہيں ہے البتہ لکھنے کي صورت ميں احتياط يہ ہے کہ عمل کرے ہاں گونگے قسم اشارہ کے ساتھ صحيح ہے.5 قسم پر عمل کرنا ممکن ہو اور اگر قسم کھاتے وقت تو وہ ممکن رہاہو ليکن بعد ميں اس سے عاجز ہوجائے يا مشقت شديد کا سبب ہو تو جس وقت سے يہ بات پيدا ہوگي اسي وقت سے قم ٹوٹ جائے گي.