گمشدہ مال کو سيد اور غير سيد دونوں کو ديا جا سکتا ہے
مسئلہ 2211: جن صورتوں ميں مال کو اصلي مالک کي طرف سے صدقہ کردياجاتا ہے ان ميں سيد و غير سيد کا فرق نہيں ہے کسي کو بھي دے سکتاہے بلکہ اگر وہ خود مستحق ہے تو اپنے لئے لے سکتاہے.
مسئلہ 2211: جن صورتوں ميں مال کو اصلي مالک کي طرف سے صدقہ کردياجاتا ہے ان ميں سيد و غير سيد کا فرق نہيں ہے کسي کو بھي دے سکتاہے بلکہ اگر وہ خود مستحق ہے تو اپنے لئے لے سکتاہے.
مسئلہ 2212: حلال گوشت جانور کو درج ذيل شرائط کے ساتھ ذبح کياجائے تو اس کا گوشت کھانا حلال ہے خواہ وہ جانور پالتو ہو يا جنگلي البتہ جس جانور کے ساتھ کسي انسان نے وطي کرلي ہو تو اس کا گوشت بلکہ اس کے بچہ کا گوشت بھي کھانا حرام ہے اسي طرح نجاست کھانے والے جانور کا گوشت بھي حرام ہے ہاں اگر نجاست کھانے والے جانور کو شريعت کے حکم کے مطابق معين مدت تک پاک غذا کھلائيں تو اس گوشت کھانا حلال ہے.
مسئلہ 2212: حلال گوشت جانور کو درج ذيل شرائط کے ساتھ ذبح کياجائے تو اس کا گوشت کھانا حلال ہے خواہ وہ جانور پالتو ہو يا جنگلي البتہ جس جانور کے ساتھ کسي انسان نے وطي کرلي ہو تو اس کا گوشت بلکہ اس کے بچہ کا گوشت بھي کھانا حرام ہے اسي طرح نجاست کھانے والے جانور کا گوشت بھي حرام ہے ہاں اگر نجاست کھانے والے جانور کو شريعت کے حکم کے مطابق معين مدت تک پاک غذا کھلائيں تو اس گوشت کھانا حلال ہے.
مسئلہ 2212: حلال گوشت جانور کو درج ذيل شرائط کے ساتھ ذبح کياجائے تو اس کا گوشت کھانا حلال ہے خواہ وہ جانور پالتو ہو يا جنگلي البتہ جس جانور کے ساتھ کسي انسان نے وطي کرلي ہو تو اس کا گوشت بلکہ اس کے بچہ کا گوشت بھي کھانا حرام ہے اسي طرح نجاست کھانے والے جانور کا گوشت بھي حرام ہے ہاں اگر نجاست کھانے والے جانور کو شريعت کے حکم کے مطابق معين مدت تک پاک غذا کھلائيں تو اس گوشت کھانا حلال ہے.
مسئلہ 2213: وحشي و جنگلي حلال گوشت جانور جيسے ہرن، پہاڈي بکري، چکور و غيرہ اسي طرح وہ پالتو حلال گوشت جانور جو بعد ميں جنگلي ہوجائے جيسے پالتو اونٹ گائے بھاکر جنگلي ہوجائے اگر ان کو اسلحہ سے شکار کريں (ان شرائط کے ساتھ جو بعد ميں بيان ہوں گے) تو حلال ہے ليکن پالتو حلال گوشت جانور شکار کرنے سے حلال نہيں ہوتا اسي طرح جنگلي حلال گوشت جانور جو تربيت کرنے سے پالتو ہوجائے وہ بھي شکار سے حلال نہيں ہوتا.
مسئلہ2214: جنگلي حلال گوشت جانور شکار سے اس وقت حلال ہوتا ہے جب اس ميں بھاگنے کي طاقت برقرار ہو اسلئے مرن کا وہ بچہ جو بھاگ نہ سکتا ہو اور چکور کا وہ بچہ جو اڑنہ سکتا ہو شکار کرنے سے حلال نہيں ہوتا.
مسئلہ 2220:حيوان کے ذبح کے لئے اس کا گلہ اور گردن کے پاس والي دوبڑي رگوں کو کاٹ دياجائے تو کافي ہےليکن احتياط مستحب ہے کہ چاربڑي رگوں کو يعني گردن کي دونوں بڑي رگوں، کھانے والينائي کوگلے کي ابھري ہوئي ہڈي کے نيچے سے کاٹاجائے.
مسئلہ 2223: حيوان کو ذبح کرنے کي پانچ شرطيں ہيں:1 بنابر احتياط واجب ذبح کرنے والا مسلمان ہو ناصبي کا فرقہ (يعني جو لوگ اہل بيت رسول سے دشمني رکھتے ہوں) کفار کے حکم ميں ہيں.2 حيوان کے سر کو کسي لوہے کے تيز دھار والے الہ سے کاٹا جائے ليکن اگر ذبح کرنا ضروري ہو اور لوہانہ ملے يا اگر حيوا ن کو ذبح نہ کريں تو مرجائے گا اور لو ہے ملنے کي اميد نہ ہو تو اگر کسي بھي تيز چيز شيشہ ، پتھر، لکڑي و غيرہ سے رگوں کو کاٹ ديں تب بھي کافي ہے.2 ذبح کرتے وقت جانور کے بدن کا اگلا حصہ قبلہ کي طرف ہو اور اگر جان بوجھ کر قبلہ کي طرف نہ کريں تو حيوان حرام ہوجاتاہے ہاں بھولے سے يا مسئلہ نہ جاننے کي وجہ قبلہ کے علاوہ کسي اور طرف ذبح کرديں تو حرام ہے.3 ذبح کرتے وقت خدا کا نام لينا ضروري ہے اور اس سلسلہ ميں صرف بسم اللہ يا سبحان اللہ يا لاالہ الا اللہ کہدينا کافي ہے اور کسي بھي زبان ميں خدا کا نام لے سکتے ہيں ليکن اگر ذبح کي نيت کے بغير خدا کا نام لياجائے تو کافي نہيں ہے اور اگر ذبح کرتے وقت خدا کا نام لينا بھول جائے تو کوئي حرج نہيں ہے4 ذبح کرنے کے بعد حيوان کا حرکت کرنا ضروري ہے چاہے اس کي دم يا انکھيں حرکت کريں يا وہ پاوں کو زمين پر مارے جس سے پتہ چل جائے کہ زندہ تھا تو کافي ہے ليکن احتياط واجب يہ ہے خون کافي مقدار ميں اس سے بہے.
مسئلہ 2227:اونٹ کے ذبح کرنے ميں پانچ گذشتہ شرطوں کے علاوہ يہ بھي ضروري ہے کہ چھري يالوہے کے کسي بھي تيز الہ کو گردن کے بيچے والے گڑھے ميں گھونپ ديں اس فعل کو (نحر) کہاجاتاہے بعض روايات کے مطابق ، بہتر ہے ذبح کرتے وقت اونٹ کھڑا ہو ليکن اگر اس کے زانووں کو زمين پر باندھ کر يا پہلو کے بل لٹا کر چھري کو اس کے گڑھے ميں گھونپ دياجائے تب بھي کوئي اشکال نہيں ہے بشرطيکہ اس کے بدن کا اگلا حصہ قبلہ کي طرف ہو.
مسئلہ نمبر 2230: بعض روايات کے مطابق حيوان کے ذبح کرنے ميں چند چيزيں مستحب ہيں:1 بھيڑ کو ذبح کرتے وقت اس کے ہاتھ پاوں کھلے رکھيں اور گائيں کے ذبح کرتے وقت اس کي چاروں پيروں کو باندھ ديں اور اونٹ کو ذبح کرتے وقت اس کے دونوں اگلے پيروں کو نيچے سے يا بغل کے نيچے سے ايکدوسرے کو باندھ ديں پچھلے دونوں دونوں پيروں کو کھلا چھوڑديں مرغ کو ذبح کرنے کے بعد چھوڑديں تا کہ وہ پھڑ پھڑا اسکے.2 حيوان کو ذبح کرنے والا قبلہ کي طرف رخ ہو.3 جانور کو ذبح کرنے سے پہلے اس کے سامنے پاني رکھديں.4ايسا کام کرين جس سے اس کي جان جلد نکل جائيں مثلا تيزي سے ذبح کريں.
مسئلہ 2234: جنگلي حلال گوشت جانور کا اسلحہ سے شکار کياجائے تو وہ پانچ شرطوں سے حلال ہوتاہے1 تلوار ، چھري، خنجر، جيسا تيز دھا ر اسلحہ يا بندوق جيسي کسي چيز (چاہے اس کي گولي تيز ہو يا نہ ہو ليکن ايسي بہر حال ہو کي حيوان کے بدن کو پار کردے اور اس سے خون جاري ہوجائے) سے شکار کياجائے ليکن اگر جال، لکڑي، پتھر و غيرہ سے شکار کياجائے تو حرام ہے البتہ اگر ايسے وقت پہنچ جائے کہ حيوان زندہ ہو اور اس کو شرعي طريقہ سے ذبح کردے تو حلال ہے2 احتياط واجب ہے کہ شکاري مسلمان ہو يا مسلمان کا ايسا بچہ ہو جو اچھے برے کي تميز رکھتاہو3 اسلحہ کا شکار کرنے کي ہي نيت سے چلاياگيا ليکن اگر کسي اور چيز کا نشانہ ليا گيا ہو اور اتفاقا کسي حيوان کو لگ جائے تو اس حيوان کا گوشت کھانا حرام ہے.4 اسلحہ چلاتے وقت خدا کا نام لے ہاں بھول جائے تو کوئي حرج نہيں.5حيوان کے پاس ايسے وقت پہنچے جب وہ مرچکاہو يا اگر زندہ ہو تو ذبح کرنے بھر کا وقت نہ ہو ليکن اگر ذبح کرنے بھر کا وقت ہو اور ذبح ميں اتنا مال مٹول کرے کہ حيوان مرجائے تو حرام ہے.
مسئلہ نمبر 2235: اگر دو ايسے ادمي شکار کريں شکار کريں جن ميں ايک مسلمان ہو اور ايک کافر يا ايک ادمي خدا کا نام لے اور دوسرا عمدا نہ لے تو بنا بر احتياط واجب وہ حيوان حلال نہيں ہے.