مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 2032نکاح (شادي بياہ) کے احکام (2023)

عقد کے شرائط

مسئلہ 2032:ازدواجي عقد کے چند شرائط ہيں?احتياط يہ ہے کہ عقد کا صيغہ عربي ميں پڑھاجائے ہاں اگر مرد و عورت عربي ميں نہ پڑھ سکيں تو اپني زبان ميں بھي صيغہ جاري کرسکتے ہيں عربي زبان ميں صيغہ جاري کرنے کے لئے وکيل کرنا واجب نہيں ہے ليکن ايسے الفاظ کا ادا کرنا بہت ضروري ہے جو عربي صيغہ کے مفہوم کو اداکر سکيں.1 صيغہ جاري کرنے والے کے لئے قصد انشاء کرنا ضروري ہے يعني اس کا قصد يہ ہو کہ ان الفاظ کے جاري کرنے کے ساتھ دونوں مياں بيوي ہوجائيں گے اور عورت اپنے کو مردکي زوجيت ميں دے رہي ہو اور مرد بھي اسکو قبول کررہاہو اور وکيل بھي يہي قصد رکھتاہو2 صيغہ جاري کرنے والے کو عاقل ہونا چاہئے اور احتياط ہے کہ بالغ بھي ہوچاہئے وہ دوسرے کا وکيل ہو پھر بھي بالغ ہو3 ولي يا وکيل جو صيغہ جاري کرنے ميں مرد و عورت کو معين کريں اس لئے اگر کسي کے کئي لڑکياں ہوں تو وہ يہ نہيں کہہ سکتا کہ زوجتک احدي بناتي يعني:(ميں اپني کسي ايک لڑکي کي شادي تمہارے ساتھ کردي4 زن و شوہر اپنے ارادہ و اختيار سے شادي پر راضي ہوں، ليکن اگر کوئي ايک ناپسنديدگي اجازت دے مگر معلوم ہو کہ دل سے راضي ہے تو عقد صحيح ہے5 عقد کا صيغہ صحيح پڑھا جائے اور اگر اس طرح غلط پڑھے کہ معني بدل جائيں تو عقد باطل ہے ہاں اگر معني نہ بدليں تو کوئي اشکال نہيں ہے.

مسئله شماره 2035نکاح (شادي بياہ) کے احکام (2023)

اگر مرد و عورت يا دونوں ميں سے کسي کو مجبور کريں اور پھر وہ راضي ہوجائے

مسئلہ 2035:اگر مرد و عورت دونوں کو يا کسي ايک کو شادي پر مجبور کريں ليکن عقد کے بعد وہ راضي ہوجائيں اور اجازت بھي ديديں پھر بھي احتياط واجب ہے کہ صيغہ عقد کو دوبارہ وپڑھاجائے.

مسئله شماره 2037نکاح (شادي بياہ) کے احکام (2023)

کنواري لڑکي کے لئے باپ کي اجازت

مسئلہ 2037:جو لڑکي بالغہ ورشيدہ ہو (يعني اپنے اچھے برے کو سمجھتے ہو) اگر وہ کنواري ہے تو احتياط واجب کي بناپر باپ ياء اداکي اجازت سے اپنا عقد کرے ليکن اگر مناسب شوہر مل رہا ہو اور باپ مخالفت کرے تو اس کي اجازت ضروري نہيں ہے اسي طرح اگر باپ يا دادا تک رسائي ممکن نہ ہو تب بھي ان کي اجازت شرط نہيں ہے جبکہ لڑکي کو بھي شادي کرنا ضروري ہو اور اگر لڑکي کنواري نہ ہو (بلکہ پہلے شادي ہوچکي ہو) تو دوسري شادي کے لئے باپ يا دادا کي اجازت ضروري نہيں ہے.

مسئله شماره 2037نکاح (شادي بياہ) کے احکام (2023)

اگر بغير مصلحت کے مخالفت کريں تو اجازت ساقط ہوجاتي ہے

مسئلہ 2038: جو لڑکي بالغہ ورشيدہ ہو (يعني اپنے اچھے برے کو سمجھتے ہو) اگر وہ کنواري ہے تو احتياط واجب کي بناپر باپ ياء اداکي اجازت سے اپنا عقد کرے ليکن اگر مناسب شوہر مل رہا ہو اور باپ مخالفت کرے تو اس کي اجازت ضروري نہيں ہے اسي طرح اگر باپ يا دادا تک رسائي ممکن نہ ہو تب بھي ان کي اجازت شرط نہيں ہے جبکہ لڑکي کو بھي شادي کرنا ضروري ہو اور اگر لڑکي کنواري نہ ہو (بلکہ پہلے شادي ہوچکي ہو) تو دوسري شادي کے لئے باپ يا دادا کي اجازت ضروري نہيں ہے.

مسئله شماره 2038نکاح (شادي بياہ) کے احکام (2023)

وہ عيوب جن کي وجہ سے عقد فسخ کيا جا سکتا ہے

مسئلہ 2038: اگر مرد کو عقد کے بعد معلوم ہو کہ عورت کے اندروج ذيل سات عيبوں ميں سے ايک عيب ہے تو وہ نکاح توڑسکتاہے:.1ديوانگي بشرطيکہ پتہ چل جائے کہ وہ عقد سے پہلے ہي پاگل تھي2 جذام3 برص4 اندھي ہو5 اس طرح شل ہو کہ وہ ظاہر ہو6 افضا ہوگيا ہو يعني اس کے حيض و پيشاب کا راستہ يا حيض و پايخانہ کا راستہ ايک ہوگيا ہو کليہ يہ ہے کہ اس طرح پارہ ہو کہ جنسي لذت اٹھانے کے قابل نہ ہو يا پيشاب7 پيشاب کے مقام ميں ايسا گوشت يا ہڈي يا عذود ہو کہ جس کي وجہ سے ہمبستري نہ ہوسکتي ہو.

مسئله شماره 2041نکاح (شادي بياہ) کے احکام (2023)

عقد کے فسخ ہونے کي صورت ميں مہر کا حکم

مسئلہ 2041: اگر شوہر کے نامرد ہونے کي وجہ سے عورت نکاح توڑدے تب بھي مرد کو ادھا مہر دينا ہوگا ليکن اس کے علاوہ کسي اور عيب کي بناپر مرد يا عورت نکاح توڑدے اگر مجامعت نہيں ہوئي ہو تو مرد پر کچھ بھي واجب نہيں ہے اور اگر مجامعت ہوچکا ہو تو احتياط واجب ہے کہ مرد پورا مہر ادا کرے.

مسئله شماره 2062نکاح (شادي بياہ) کے احکام (2023)

عقد دائم کے احکام

مسئلہ 2062: بنابر احتياط جس عورت کا نکاح دائمي ہوجائے تو اسے شوہر کي اجازت کے بغير نہ تو گھرسے باہر جانا چاہئيے نہ گھر سے باہر اپنے لئے کوئي کام منتخب کرنا چاہيے (اجازت چاہے لفظي ہو ياقرائن سے معلوم ہو کہ شوہر راضي ہے کافي ہے.)عذر شرعي کے بغير شوہر کو مجامعت سے روکنا نہيں چاہئے اسي طرح شوہر پر واجب ہے کہ بيوي کے لئے کھانا، لباس، مکان اور ديگر ضروريات مطابق معمول مہيتا کرے (ڈاکٹر کي فيس اور دوائي کا خرچہ بھي شوہر پرہے) اور اگر شوہر انتظام نہيں کرتا تو بنابر احتياط بيوي کا مقروض رہے گا چاہے مالدار ہو يا ناوارہو.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی