مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1974گروي رکھے جانے والے مال کے شرائط(1967)

اگر مقروض نے گروي چيز حوالہ نہ کي ہو تو اس کي دوسري چيزوں کو نہيں بيچا جاسکتا

? مسئلہ 1974: اگر مقروض نے گروي چيز حوالہ نہ کي ہو اور جس مکان ميں رہتاہے وہ اور گھريلو چيزيں جس کي اس کو ضرورت ہو اس کے علاوہ دوسرا مال نہ رکھتا ہو قرض خواہ اپنے قرض کا مطالبہ اس سے نہيں کرسکتا ہو بلکہ اس کو مہلت ديني ہوگي ليکن جو چيز گروي رکھي ہو وہ گھر اور ضروري گھريلو سامان ہو تو قرض خواہ ان چيزوں کو بيچ کر اپنا قرض وصول کرسکتا ہے.

مسئله شماره 1975گروي رکھے جانے والے مال کے شرائط(1967)

آج کل جو رہن اور کرايہ مرسوم ہے

مسئلہ 1975:اجکل جو بعض لوگوں ميں رہني مکان کي رسم ہے مالک مکان کو کچھ قرض دے کر اس کے مکان کو گروي کر ليتے ہيں اس شرط پر کہ اس کا تھوڑا سا کرايہ ديتے رہيں گے يا بالکل کرايہ نہ ديں گے تو يہ کام سود ہے اور حرام ہےاس کا صحيح طريقہ يہ ہے پہلے مکان کو کرايہ يرليں چاہے کرايہ بہت ہي مختصر ہو اور کرايہ کے ضمن ميں شرط کريں کہ اپ ہم کو اتنا قرض ديں پھر اس قرض کے مقابلے ميں اس کے مکان کو گروي کريں اس صورت ميں سود نہيں ہے اور حلال ہے.

مسئله شماره 1970گروي رکھے جانے والے مال کے شرائط(1967)

گروي مال قرض خواہ کے سپرد کرنا

مسئلہ ???? احتياط واجب کي بناء پر جب تک گروي کا مال قرض خواہ کے سپرد نہ کردياجائے رہن نہيں ہوتا? ليکن اگر کوئي مکان کي رجڑي مثلا قرض خواہ کے حوالے بطور رہن رکھدے کہ بوقت ضرورت اس کو بيچ کر اپني رقم وصول کرسکتاہے تو يہ صورت رہن کي صحيح ہے چاہے مقروض مکان ميں رہتا ہي ہو

مسئله شماره 1976ضمانت (1976)

ضمانت کے صيغہ

مسئلہ 1976:کسي مقروض کے قرضے کي ادائيگي کي ضمانت کسي بھي زبان ميں لفظي صيغہ جاري کرکے کي جاسکتي ہے مثلا وہ کہے: ميں ضامن ہوں کہ فلاں شخص کا قرض ادا کروں گا اور قر ض خواہ بھي قبول کرے تو صحيح ہےاسي طرح قرارداد ضمانت پر دستخط کرکے يا کسي بھي ايسے ذريعے سے جو اس مطلب کو ادا کرسکے انجام دے کر قرض خواہ کو سمجھا دے اور وہ بھي قبول کرلے تو ضمانت کا تحقق ہوجائے گا.

مسئله شماره 1977ضمانت (1976)

ضمانت کے بعد مقروض کا قرض ضامن کي طرف منتقل ہوجاتا ہے

مسئلہ 1977: ضمانت کے بعد مقروض کا قرض ضامن کي طرف منتقل ہوجاتاہے اور قرض دار بري الذمہ ہوجاتاہے اور اگر مقروض کي فرمائش پر ضمانت کي گئي ہو تو جب ضامن قرض کو ادا کردے تو مقروض سے مطالبہ کرسکتا ہے ضمانت کي ايک دوسري قسم يہ بھي ہے کہ کوئي بھي اسطرح ضمانت کرے کہ اگر مقروض نے قرضہ کي ادائيگي ميں کوتاہي کرے يا قرض ادانہ کرے تو قرض خواہ اپنا قرض اس سے وصول کرے اس طرح کي بھي ضمانت صحيح ہے بينکوں اور قرضوں ميں عموما اسي قم کي ضمانت ہوتي ہے پہلي قسم کي ضمانت کو نقل ذمہ اور دوسري قسم کو (ضم ذمہ بہ ذمہ) کہا جاتاہے اور دونوں قسميں صحيح ہيں.

مسئله شماره 1978ضمانت (1976)

ضمانت کے شرائط اور احکام

مسئلہ 1978: ضامن اور قرض خواہ دونوں کو بالغ اور عاقل ہونا ضروري ہے کسي نے ان کو مجبور نہ کيا ہو نيز دونوں لا ابالي اور احمق نہ ہوں جس قرض خواہ کو ديواليہ ہوجانے کي وجہ سے حاکم شرع نے اس کے اموال ميں تصرف سے روک ديا ہو وہ اپنے ديئے ہوئے قرض کو کسي دوسرے کے ذمے منتقل نہيں کرسکتا.

مسئله شماره 1978ضمانت کے شرائط اور احکام (1978)

ضامن اور قرض خواہ دونوں کو بالغ اور عاقل ہونا ضروري ہے

مسئلہ 1978: ضامن اور قرض خواہ دونوں کو بالغ اور عاقل ہونا ضروري ہے کسي نے ان کو مجبور نہ کيا ہو نيز دونوں لا ابالي اور احمق نہ ہوںجس قرض خواہ کو ديواليہ ہوجانے کي وجہ سے حاکم شرع نے اس کے اموال ميں تصرف سے روک ديا ہو وہ اپنے ديئے ہوئے قرض کو کسي دوسرے کے ذمے منتقل نہيں کرسکتا.

مسئله شماره 1979ضمانت کے شرائط اور احکام (1978)

بغير قرض کے ضمانت نہيں کي جاسکتي

مسئلہ 1979:اس شخص کي ضمانت کي جا سکتي ہے جو مقروض ہو لہذا اگر کوئي کسي سے قرض لينا چاہتا ہے تو جب تک قرض نہ لے کوئي اسکي ضمانت نہيں کرسکتا ہاں ايک صورت ضمانت کي يہ بھي ہے کہ کوئي شخص کسي سے کہے کہ تم فلاں کاريگر کو ملازم رکھ لو اگر اس نے کوئي خيانت کي يا خرابي کي ميں اس کا ضامن ہوں يہ ضمانت بھي معتبر ہے.

مسئله شماره 1980ضمانت کے شرائط اور احکام (1978)

ضمانت ميں قرض خواہ، قرض دار اور قرض کي چيز کا معين ہونا ضروري ہے

مسئلہ 1980: ضمانت ميں قرض خواہ، قرض دار، قرض کي چيز کا تعين ہونا چاہئے لہذا اگر دو ادميوں کا کسي پر قرضہ ہو اور کوئي کہے کہ ميں ان دونوں ميں سے کسي ايک کي ضمانت کرتاہوں تو بے کار ہے يا اگر دو ادمي کسي ايک شخص کے مقروض ہوں اور کوئي کہے کہ ان دونوں قرض داروں ميں سے کسي ايک گا ضامن ہوں تو باطل ہے کيونکہ اس نے متعين نہيں کيا اسي طرح اگر کسي نے ايک شخص سے سو کلو گيہوں اور سو روپے قرض لئے ہوں اور کوئي کہے کہ ان دونوں قرضوں ميں سے ايک قرضہ کا ميں ضامن ہوں اور معين نہ کرے تو باطل ہے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی