مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 223مطهرات (168)

انتقال

مسئلہ 223 : اگر انسان يا کسي خون جہندہ رکھنے والے حيوان کے بدن کا خون ايسے حيوان کے بدن ميں چلا جائے جو خون جہندہ نہيں رکھتا اور اسي کے بدن کا خون شمار ہونے لگے تو پاک ہے اور اسي کو انتقال کہتے ہيں اسي لئے مچھر کا خون جو اس کے بدن کا جزء ہے پاک ہے چاہے وہ درحقيقت انسان کا خون ہو ليکن انسان کا جو خون جونک چوس ليتي ہے وہ پاک نہيں ہے کيوں کہ اس کے بدن کا خون شمار نہيں ہوتا.

مسئله شماره 1750معاملات کے احکام (1749)

انجام شده معاملہ کے صحيح ہونے ميں شک کي صورت ميں تصرف

مسئلہ 1750: اگر کسي معلوم نہ ہو کہ انجام ديا ہوا معاملہ صحيح ہے يا باطل تو وہ لئے ہوئے مال ميں تصرف نہيں کرسکتا ليکن معاملہ کو انجام دے سکتاہے اور مال ميں تصرف کرنے سے پہلے اس کے بارے ميں سوال کرسکتا ہے اور سوال کے مطابق عمل کرسکتا ہے ليکن اگر معاملہ کرتے وقت اس کے احکام کو جانتا تھا ليکن معاملہ کے بعد شک ہوگيا کہ صحيح طور پر انجام ديا تھا کہ نہيں؟ تو ايسي صورت ميں معاملہ صحيح ہے.

مسئله شماره 2322وقف کے شرائط اور احکام (2305)

انجمنوں کے لئے وقف کرنا

مسئلہ 2322 ہمارے زمانے ميں جو ادارے يا انجمنيں بنائي جاتي ہيں اور ان کو رجڑڈ کراياجاتا ہے اور اس ميں جو تنخواہ ہيں (و غيرہ) معين ہوتي ہيں ان کي ملکيت ميں کوئي بھي چيز دي جاسکتي اور اس صورت ميں انجمن يا ادارہ کے شرائط کے مطابق اس ميں تصرف کياجائے گا اس قسم کے اداروں کے اموال بعض اعتبار سے وقف کے مشابہ ہيں مگر وقف نہيں ہيں بلکہ ان کا مالک ادارہ ہي ہے اور اگر اس ادارہ کا کوئي باني يا ادارہ کرنے والوں ميں سے کوئي شخص مرجائے تو اس کے وارث کو اس ميں سے کچھ نہ ملے گا ہاں اگر دستور العمل ميں ہے تو دياجائے گا اور يہي حکم ان اداروں اور انجمنوں کا بھي ہے جو عقلاء کي شرائط پر تشکيل تو دئيے جاچکے ہيں مگر ابھي رجڑڈ نہيں ہوسکے ہيں.

مسئله شماره 391غسل کے احکام

اندرونی حصے کا دھونا

مسئلہ391۔ اگربدن کا تھوڑا ساحصہ بھی دھونے سے رہ جائے توچاهئے که یاد آتے ہی اس کو غسل کي نيت سے دھولے ور نه غسل باطل ہے،لیکن اندرونی حصے جیسے کان اورناک کااندرونی حصہ یاآنکھ کے اندرکاحصہ دھونالازم نہیں ہے ۔

مسئله شماره 2329وصيت کے احکام (2327)

انسان جب اپنے اندر مرنے کے آثار ديکھے تو اس کي ذمہ داري

مسئلہ 2329: انسان جب اپنے اندر موت کي علاما ت دديکھ لے تو فورا لوگوں کي امانتوں کو واپس کردے اور اگر مقروض ہے اور قرضہ ہے اور قرضہ کيا دائيگي کا وقت اپہونچا ہے توقرض ادا کردے اور اگر خود نہيں دے سکتا يا قرض کي ادائيگي کا وقت نہيں اياہے تو وصيت کردے. اورا گر اطمينان نہ ہو کہ اس کي وصيت پر عمل کياجائے گا تو گواہ بنادے ليکن اگر اطمينان ہے کہ ورثہ اس کے قرض کوا دا کريں گے تو وصيت ضروري نہيں ہے.

مسئله شماره 1621سونے اور چاندي کي زکات کے شرائط (1615)

انسان سال بھر تک نصاب کا مالک رہا ہو

مسئلہ 1621:دوسري شرط يہ ہے کہ انسان سال بھر تک نصاب کا مالک رہاہو اگر بار ہواں مہينہ داخل ہوجائے تو احتياط يہي ہے کہ زکوة دے ليکن اگر گيارہ ماہ تمام ہونے سے پہلے بيچ دے يا نصاب کم ہوجائے يا اس کے اختيار سے باہر ہوجائے تو زکوة واجب نہ ہوگي اسي طرح اگر اس کو کسي چيز سے بدل لے يا گلا کر پاني کرلے اور سکہ کي صورت سے خارج ہوجائے تب بھي زکواة واجب نہيں ہوگي ليکن اگر سونے چاندي کے سکوں کو دوسرے سونے چاندي کے سکوں سے بدلے تو احتياط واجب ہے کہ اس کي زکوة دے.

مسئله شماره 1914جو لوگ اپنے مال ميں تصرف نہيں کرسکتے وہ کو ن ہيں؟ (1909)

انسان کا اپني زندگي ميں تصرف کرنا

مسئلہ 1914: انسان اپنے مرنے سے پہلے بيماري يا صحت کي حالت ميں اپنا جتا مال چاہے دوسروں کو بخش سکتا ہے يا اگر چاہے اپني چيزوں کو سستا ہيچ سکتاہے يا اپنے اور اپنے عيال و مہمانوں پر خرچ کرسکتا ہے ليکن احتياط يہ ہے کہ مرض الموت ميں اس قسم کا کوئي تصرف کرنا چاہے چو ثلث سے زيادہ ہو تو در ثارسے اجازت لے لے.

مسئله شماره 1914جو لوگ اپنے مال ميں تصرف نہيں کرسکتے وہ کو ن ہيں؟ (1909)

انسان کا اپنے مرنے کے وقت تصرف کرنا

مسئلہ 1914:انسان اپنے مرنے سے پہلے بيماري يا صحت کي حالت ميں اپنا جتا مال چاہے دوسروں کو بخش سکتا ہے يا اگر چاہے اپني چيزوں کو سستا ہيچ سکتاہے يا اپنے اور اپنے عيال و مہمانوں پر خرچ کرسکتا ہے ليکن احتياط يہ ہے کہ مرض الموت ميں اس قسم کا کوئي تصرف کرنا چاہے چو ثلث سے زيادہ ہو تو در ثارسے اجازت لے لے.

مسئله شماره 235عين نجاست کا دور ہونا (234)

انسان کے جسم کا اندروني حصہ نجس ہونا

مسئلہ 235 : اگر انسان کے جسم کا اندرونی حصہ(جیسے منہ کا یا ناک اندرونی حصہ)نجس ہوجائے تو نجاست کے دور ہوتے ہی وہ پاک ہوجاتا ہے مثلا اگر مسوڑھے سے خون آجائے اور لعاب دہن میں مل کرختم ہوجائے یا خون باہر تھوک دے تو منہ کے اندرونی حصے کاپاک کرنا ضروری نہیں ہے اور منھ و غيره کے اندر نجاست مل جانے سے کوئی چیز نجس نهيں هوتی اس بنا پر اگر منہ میں مصنوعی دانت لگے ہوں تو ان کوپاک کرنا ضروری نہیں ہے۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی